آئندہ بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینا اولین ترجیح ہے: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئندہ بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینا اولین ترجیح ہے غریب اور متوسط طبقے کی مالی مشکلات میں کمی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی بجٹ 2025-2026ء کی تیاری کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے ممتاز کاروباری شخصیات اور ماہرین سے بجٹ پر مشاورت کی گئی۔وزیراعظم نے کہا کہ ملکی ترقی و خوشحالی کے لیے حکومت اور نجی شعبے کو مل کر کام کرنا ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے حوالے سے شہباز شریف وفاقی بجٹ ترجیح ہے نے کہا
پڑھیں:
افغانستان کو آزاد اور پُرامن ریاست بنانے پر پاکستان، ایران، چین اور روس متفق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر روس کی میزبانی میں منعقد ہونے والے چوتھے 4 فریقی وزرائے خارجہ اجلاس کے بعد پاکستان، چین، ایران اور روس نے افغانستان کی موجودہ صورتِ حال پر ایک اہم مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ چاروں ممالک افغانستان کو ایک آزاد، متحد، خودمختار اور پُرامن ریاست کے طور پر دیکھنے کے خواہاں ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ افغانستان میں دہشت گردی، جنگ اور منشیات سے پاک معاشرے کا قیام پورے خطے کے امن اور استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
اس موقع پر افغان حکام پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی سرزمین سے دہشت گرد گروہوں کے بنیادی ڈھانچوں کا خاتمہ یقینی بنائیں تاکہ نہ صرف افغانستان بلکہ ہمسایہ ممالک بھی پُرامن ماحول میں ترقی کی جانب بڑھ سکیں۔
شرکا نے افغانستان کی بگڑتی ہوئی معیشت پر گہری تشویش ظاہر کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ خطے میں اقتصادی روابط کو وسعت دینا اور علاقائی تعاون کو فروغ دینا حالات کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے۔
اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کو جاری رکھا جائے گا اور افغان پناہ گزینوں کی باعزت واپسی میں سہولت فراہم کی جائے گی تاکہ ان کی مشکلات میں کمی لائی جا سکے۔
مشترکہ اعلامیے میں یہ نکتہ بھی واضح کیا گیا کہ خواتین اور بچیوں کو تعلیم، روزگار اور معاشی مواقع فراہم کیے بغیر افغانستان میں پائیدار ترقی ممکن نہیں۔
یاد رہے کہ طالبان نے اگست 2021 میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا تھا، لیکن اب تک بیشتر ممالک نے ان کی حکومت کو باضابطہ تسلیم نہیں کیا۔ پاکستان، ایران، چین اور روس اگرچہ بارہا طالبان کو علاقائی فریم ورک میں تعاون کی پیشکش کر چکے ہیں، تاہم ان کا مؤقف یہی رہا ہے کہ طالبان کو دہشت گرد گروہوں کے خلاف سخت اقدامات کرنے ہوں گے اور ایسی حکومت تشکیل دینا ہوگی جس میں تمام طبقات کو نمائندگی دی جائے۔