پاکستانی حملے نے بھارتیوں کا ذہنی توازن بگاڑ دیا، عوام کی نفسیات متاثر
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
پاکستان کے حملے کے خوف نے بھارتیوں کا ذہنی توازن بگاڑ دیا جس کے باعث اُن کی نفسیات متاثر ہونے لگی۔
واضح رہے یہ سب صورتحال بھارت کی جانب سے پاکستان پر پہلگام حملے کے الزام کے بعد پیدا ہوئی۔ بھارت نے بنا سوچے سمجھے پاکستان پر پہلگام میں سیاحوں کے قتل کا جھوٹا الزام عائد کیا، پھر سندھ طاس معاہدہ معطل کیا جس کے جواب میں پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارت کے لیے مکمل طور پر بند کی۔ بعد ازاں بھارت نے پاکستان پر بزدلانہ فضائی حملے کیے جس کا پاکستان اب تک منہ توڑ جواب دے رہا ہے۔
تاہم وہیں جنگ کی اس صورتحال نے بھارتیوں پر لرزہ طاری کر دیا ہے جس سے ان کی نفسیاتی حالت بگڑتی چلی جا رہی ہے۔
اس تشویشناک صورتحال کے پیش نظر بھارتی میڈیا اپنی عوام کو نہ گھبرانے کے نسخے فراہم کر رہا ہے۔
بھارتی کارروائیوں سے اپنے ہی شہریوں کے اندر بے چینی، اضطراب اور مستقبل کے بارے میں خوف کی لہر بیدار ہوگئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی کی رہائشی 60 سالہ نمریتا سنگھ نے بتایا کہ ہمیں مسلسل اس بات کا خوف ہے کہ صورتحال مزید خراب نہ ہو جائے، اور سرحدوں سے ملنے والی خبریں بھی دل کو سکون نہیں دیتی۔ ہمیں یہ خوف ہے کہ کہیں جنگ نہ چھڑ جائے جو ہماری فیملی اور ہماری فلاح و بہبود کو متاثر کرے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جنگ کے مسلسل خطرے کے تحت بھارتی عوام کی ذہنی صحت پر بہت گہرا اثر ڈال رہا ہے۔ خاص طور پر بچے اس ماحول کا اثر زیادہ محسوس کرتے ہیں۔ جب بالغ افراد کے اردگرد بے چینی کا ماحول ہوتا ہے تو بچے اس کو اپنے رویے میں ظاہر کرتے ہیں۔ وہ اگرچہ اس کی پوری تفصیل نہیں سمجھ پاتے، لیکن ان کے رویے میں تبدیلیاں آنا شروع ہو جاتی ہیں جس میں الگ تھلک رہنا اور اکیلے سونے سے گھبرانا شامل ہے۔
دہلی کے دھرمشلا نرایانہ اسپتال کی ماہر نفسیات سندھیا شرما نے بتایا کہ بچے اپنے ارد گرد کی جذباتی فضا کو جذب کر رہے ہیں۔ چاہے وہ اس صورت حال کو پوری طرح نہ سمجھیں، لیکن وہ ان بے چینی اور خوف کو محسوس کرتے ہیں جو بعد میں ان کے رویوں میں ظاہر ہوتا ہے۔
دوسری جانب جنگ کے اس ماحول میں پاکستانی عوام کا جذبہ عروج پر ہے۔ عوام نے افواج پاکستان سے یکجہتی کا اظہار کیا جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔
گزشتہ روز لاہور میں بھارتی سرویلنس ڈرون کی پاکستانی حدود میں دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔ رینجرز اور مقامی شہریوں نے بروقت فائرنگ کرتے ہوئے ڈرون کو واپس بھاگنے پر مجبور کیا۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوئی۔
پاکستانی عوام کا کہنا ہے کہ وہ دشمن کے کسی بھی ناپاک ارادے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
آپریشنز میں عام شہریوں کی ہلاکتیں، فوج اور عوام میں اعتماد متاثر ہورہا ہے، وزیراعلیٰ گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے باجوڑ میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر شدید دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف آپریشنز میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، فوج اور عوام کے درمیان اعتماد متاثر ہو رہا ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبے میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال، باجوڑ واقعے اور دہشتگردی کے خلاف حکومتی پالیسیوں پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
اجلاس کے بعد وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ آج پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں صوبے میں امن و امان کی تازہ صورتحال پر طویل غوروخوص کے بعد متفقہ فیصلے کئے گئے ہیں۔ ہم امن و امان کے حوالے سے گزشتہ دنوں منعقد آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر قائم ہیں، اور ہم سرکاری سطح پر ان فیصلوں پر عملدرآمد کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور
انہوں نے کہا کہ آج باجوڑ میں ایک افسوسناک واقعہ رونما ہوا، جس میں علاقے کے معصوم شہری شہید ہوئے۔ دہشتگردی کے خلاف آپریشنز میں شہریوں کے جانی نقصانات کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس طرح کے واقعات سے فوج اور عوام کے درمیان اعتماد ختم ہو رہا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عوامی اعتماد ختم ہونے کی وجہ سے ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ نہیں جیت پا رہے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے سکیورٹی اہلکار بھی ہمارے بچے ہیں۔ اور یہ بھی ہمیں اتنے ہی عزیز ہیں جتنے سویلینز۔ لیکن غلط پالیسیوں کی وجہ سے ان کی شہادتوں کی تکریم نہیں ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غلط پالیسیوں پر نظر ثانی ہونی چاہیے۔ ہم نے ضم اضلاع میں امن کے لیے جرگوں کے انعقاد کا شیڈول جاری کیا ہے۔ 10 دنوں میں مقامی سطح کے جرگوں کے بعد ایک گرینڈ جرگہ منعقد کیا جائے گا۔ ان جرگوں میں مقامی مشران، منتخب عوامی نمائندوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور تجاویز کی روشنی میں آگے کا لائحہ عمل اور بیانیہ تیار کیا جائے گا۔
ان جرگوں کی سفارشات اور فیصلوں کو سکیورٹی کے ذمہ داروں کے سامنے رکھ دیا جائے گا تاکہ موجودہ پالیسی پر نظر ثانی کی جائے۔
سردار علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم دہشتگردی کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن یہ عوام کے اعتماد کے ساتھ ہونا چاہیے۔ ہمیں ایکشن ان ایڈ آف سول پاور کے معاملے پر بھی تحفظات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی کا بائیکاٹ، علی امین گنڈاپور کا ردعمل
انہوں نے بتایا کہ یکم اگست کو اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا ہے جس میں دیگر معاملات کے علاوہ اس معاملے پر بحث کی جائے گی کہ اس سے فائدہ ہو رہا ہے یا نقصان؟
وزیراعلیٰ نے واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور عوام کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔ یہ ہمارا صوبہ ہماری مٹی ہے، ہمارے مشاورت کے بغیر ہم پر غلط فیصلے مسلط نہ کیے جائیں۔
انہوں نے عوام کو بھی پیغام دیا کہ عمران خان کی پارٹی، کارکنان اور ہماری حکومت عوام کے ساتھ ہے، ہم ان کے مسائل حل کرکے دم لیں گے۔
وزیراعلیٰ نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ محکمہ داخلہ کی پیشگی اجازت کے بغیر کوئی بھی کرفیو یا دفعہ 144 نافذ نہیں کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آپریشن باجوڑ پاکستان تحریک انصاف سردار علی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا