وزیراعظم کا قومی قیادت سے رابطہ، بھارت کے خلاف جوابی کارروائی پر اعتماد میں لیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک کی موجودہ کشیدہ صورتحال اور بھارت کی حالیہ جارحیت کے تناظر میں اہم سیاسی رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطے کیے۔ انہوں نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، سربراہ جمیعت علماء اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان، کنوینر ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن، سربراہ بلوچستان عوامی پارٹی خالد حسین مگسی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری سالک حسین کو اعتماد میں لیا۔
وزیراعظم نے رہنماؤں کو بتایا کہ بھارتی جارحیت کے جواب میں آج پاک افواج نے مربوط، طاقتور اور منہ توڑ کارروائی کی ہے۔ ان کے مطابق بھارت نے پہلے پاکستان پر میزائل اور ڈرون حملے کیے اور پھر نور خان ایئربیس سمیت دیگر مقامات کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں نہتے اور معصوم شہری شہید ہوئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے ان حملوں کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا اور اقوامِ متحدہ سمیت عالمی برادری سے پہلگام واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا، جسے بھارت نے مسترد کر دیا۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ آج پاکستان نے “آپریشن بنیان المرصوص” کے تحت ان بھارتی تنصیبات کو نشانہ بنایا جن سے پاکستان پر حملے کیے گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی معصوم شہریوں کے خون کا حساب لینے اور بھارتی جارحیت کا مؤثر جواب دینے کے لیے ضروری تھی۔
وزیراعظم نے کہا، “ہمیں اپنی افواج پر فخر ہے، انہوں نے پیشہ ورانہ مہارت اور حوصلے کے ساتھ مادر وطن کا دفاع کیا۔” انہوں نے سیاسی قیادت کا اس نازک گھڑی میں بھرپور تعاون پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پوری قوم متحد ہے۔
سیاسی قائدین نے افواج پاکستان کی جرات اور کامیاب کارروائی پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے حکومت اور مسلح افواج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
یوکرینی صدر کا امریکی ایلچی سے ڈرون اور ہتھیاروں پر تعاون بڑھانے پر زور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی خصوصی ایلچی برائے یوکرین کیتھ کیلاگ کو مشرقی ڈونیٹسک ریجن میں جاری جوابی کارروائی اور محاذِ جنگ کی تازہ صورتحال پر بریفنگ دی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے کیلاگ کو ڈوبروپیلیا اور پوکرووسک کے قریب یوکرینی افواج کی جوابی کارروائی کے نتائج اور محاذ پر پیش رفت سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں یوکرین اور امریکا کے درمیان تعاون کے فروغ پر بھی بات ہوئی، جس میں ڈرون ٹیکنالوجی اور امریکی ہتھیاروں کی خریداری سے متعلق دو طرفہ معاہدے شامل ہیں۔
یوکرینی صدر نے کہا کہ میں کیتھ کیلاگ کی حمایت اور تعاون اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ان کوششوں پر شکر گزار ہوں جو جنگ کے خاتمے اور قتل و غارت روکنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
ملاقات میں یوکرین کے صدارتی دفتر کے سربراہ آندری یرماک اور قومی سلامتی و دفاعی کونسل کے سیکریٹری رستم عمروف بھی شریک تھے۔
خیال رہےکہ زیلنسکی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ یوکرینی افواج ڈونیٹسک میں روسی فوج کے خلاف جوابی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں، جہاں پوکرووسک اور ڈوبروپیلیا کے قریب شدید جھڑپیں ہو رہی ہیں۔