چینی دفاعی ماہر نے جنگی میدان میں کامیابی کو چینی طیاروں اور فوجی ساز و سامان کی بہترین تشہیر قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
بیجنگ(ڈیلی پاکستان آن لائن)برطانوی جریدے کے مطابق حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں چینی ساختہ لڑاکا طیارے جے10 سی نے اپنا لوہا منوالیا۔ اسی طیارے نے بھارت کا رافیل لڑاکا طیارہ مار گرایا ہے۔فوجی امور کے چینی ماہر نے جنگ میں ملی اس کامیابی کو چینی طیاروں اور فوجی ساز و سامان کی بہترین تشہیر قرار دے دیا۔
پاکستان نے بھارت کے ساتھ لڑائی میں پہلی بار جے 10 سی لڑاکا طیارے کا جنگی میدان میں استعمال کیا۔واشنگٹن کے اسٹمسن سینٹر میں چین کے فوجی امور کے ماہر یون سن نے کہا ہے کہ چینی ساختہ جے 10 سی کی کامیابی حیرت انگیز ہے اور جنگی میدان میں کامیابی سے زیادہ اچھی تشہیر کوئی اور ہو نہیں ہوسکتی۔سٹاک ہوم پیس ریسرچ سینٹر کے مطابق پاکستان کے پاس 81 فیصد فوجی سامان چین کا بنا ہوا ہے جس میں نصف سے زیادہ 400 طاقتور لڑاکا طیارے شامل ہیں۔
پاک فضائیہ کی جانب سے تباہ کئے گئے بھارتی دفاعی نظام ایس 400 کی اہمیت کیا ہے؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
امریکا نے چھٹی جنریشن کے جدید ترین لڑاکا طیارے F-47 کی تیاری شروع کر دی
امریکی فضائیہ نے اعلان کیا ہے کہ چھٹی جنریشن کے جدید لڑاکا طیارے F-47 کی باقاعدہ پیداوار کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی پہلی پرواز 2028 تک متوقع ہے۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چین نے حالیہ فوجی پریڈ میں اپنی جدید جنگی مشینری اور ہائپر سونک ہتھیاروں کی نمائش کی تھی۔
امریکی فضائیہ کے چیف آف اسٹاف جنرل ڈیوڈ ایلوِن نے واشنگٹن میں ہونے والی ‘ایئر، اسپیس اینڈ سائبر کانفرنس’ کے دوران بتایا کہ بوئنگ کمپنی نے F-47 کے پہلے یونٹ پر کام شروع کر دیا ہے۔ یہ طیارہ امریکی دفاعی پروگرام “نیکسٹ جنریشن ایئر ڈومیننس (NGAD)” کا حصہ ہے، جو موجودہ F-22 لڑاکا طیاروں کی جگہ لے گا۔
جنرل ایلوِن نے کہا کہ ہم تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ٹیم کا ہدف ہے کہ 2028 تک یہ طیارہ فضا میں ہو۔ برسوں کی تحقیق، ہزاروں گھنٹے کی محنت اور ٹیسٹنگ کے بعد ہم اب پیداوار کے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بوئنگ نے محض چند ماہ قبل کیے گئے اعلان کے بعد F-47 کا پہلا یونٹ تیار کرنا شروع کر دیا ہے، اور اب وہ منصوبے کو برق رفتاری سے مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
یاد رہے کہ مارچ 2025 میں اُس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے NGAD پروگرام کے تحت بوئنگ کو F-47 کی تیاری کا سرکاری ٹاسک دیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے یہ بھی بتایا تھا کہ F-47 کے خفیہ تجرباتی ماڈلز پانچ سال سے پرواز کر رہے ہیں اور اس کی پہلی آزمائشی پرواز 2019 میں کی گئی تھی۔
امریکی فضائیہ کا کہنا ہے کہ F-47 کی پہلی باضابطہ پرواز صدر ٹرمپ کے موجودہ دور صدارت کے اختتام سے پہلے، یعنی جنوری 2029 سے قبل ہو جائے گی۔
F-47 کی خصوصیات کیا ہوں گی؟
ماہرین کے مطابق، F-47 ایک سپر سانک رفتار سے پرواز کرنے والا طیارہ ہوگا، جو جدید اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس ہوگا۔ اس میں مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی ہتھیار نصب ہوں گے اور یہ ڈرونز کے ساتھ مکمل ہم آہنگی سے کام کرنے کی صلاحیت رکھے گا۔ اس کی مدد سے نیٹ ورک سینٹرڈ وار فیئر (NCW) کے تحت دیگر فضائی اور زمینی پلیٹ فارمز سے براہِ راست رابطہ ممکن ہو سکے گا۔
عالمی پیغام اور خطے میں اثرات
امریکا کی جانب سے F-47 کی تیاری کا یہ اعلان چین کی جانب سے جدید فضائی اور ہائپر سونک ٹیکنالوجی کی نمائش کے صرف تین ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔ دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ ایک سفارتی اور عسکری پیغام ہے کہ امریکا خطے میں فضائی برتری برقرار رکھنے کے لیے پوری طرح سرگرم ہے۔
پینٹاگون نے F-47 کی تیاری کے لیے درکار فنڈز کی منظوری پہلے ہی دے دی ہے، جبکہ توقع ہے کہ آئندہ مالی سال میں اس منصوبے پر مزید سرمایہ کاری کی جائے گی۔
Post Views: 1