برطانوی اخبار ٹیلی گرافک میں لکھے گئے ایک مضمون میں ممفس بارکر نے رافیل گرانے کی کہانی بیان کی ہے جب کہ مزید معلومات دیگر ذرائع سے سامنے آئی ہیں۔ اس معروف برطانوی صحافی کا کہنا ہے کہ اگرچہ اب تک بھارت نے رافیل گرنے کی تصدیق نہیں کی لیکن چینی ساختہ طیارے کے ہاتھوں فرانسیسی رافیل کے گرنے کی خبر دفاعی حلقوں میں گونج رہی ہے اور جے ٹین سی بنانے والی کمپنی چینگڈو کے شیئر کی قیمت میں 20 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستانی فضائیہ کی حالیہ کامیاب کارروائی کے دوران چینی ساختہ J-10C طیاروں نے بھارت کے رافیل طیاروں کو مار گرایا، جس کی خبر عالمی سطح پر پھیل گئی۔ اس دوران بھارت کے تین رافیل طیاروں کو گرایا گیا، جن میں سے ایک کا ملبہ بھارتی پنجاب کے شہر بھٹنڈہ کے قریب ملا۔ اس کامیابی کے بعد پاکستان کی دفاعی حکمت عملی اور چینی ساختہ میزائلوں کی کارکردگی کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔

پاکستان پر منگل کی شب بھارتی حملے کے بعد اگلے دن جب پارلیمنٹ میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان نے اپنے چینی ساختہ طیاروں جے ٹین سی J10C کو استعمال کرتے ہوئے بھارت کے رافال طیاروں کو مار گرایا ہے تو خوشیاں منانے والوں میں صرف پاکستانی ہی شامل نہیں تھے چین کے لوگ بھی شامل تھے۔ پاکستان کی اس کامیابی کا جشن علی الصبح چار بجے ہی شروع ہو گیا تھا جب پاکستان میں چینی سفیر ہنگامی طور پر پاکستانی دفتر خارجہ پہنچے۔ اس وقت تک پاکستان تین رافیل طیاروں سمیت پانچ بھارتی جہاز گرا چکا تھا۔ دیگر دو جہازوں میں ایک مگ 29 اور دوسرا سخوئی 30 بتایا جاتا ہے۔

لیکن رافیل گرنے کی اہمیت زیادہ تھی۔ بھارت کے جو تین رافیل گرے ان میں سے ایک کا ملبہ بھارتی پنجاب کے شہر بھٹنڈہ کے قریب گرا۔ اگرچہ بھارتی حکام نے اس تباہی کو چھپانے کی کوشش کی لیکن اب بی بی سی ویریفائی اور برطانوی خبر رساں ادارے روئیٹرز سمیت کئی عالمی ذرائع ابلاغ تصدیق کرچکے ہیں کہ بھٹنڈہ کے قریب گرنے والا جہاز رافیل تھا۔ برطانوی اخبار ٹیلی گرافک میں لکھے گئے ایک مضمون میں ممفس بارکر نے رافیل گرانے کی کہانی بیان کی ہے جب کہ مزید معلومات دیگر ذرائع سے سامنے آئی ہیں۔ اس معروف برطانوی صحافی کا کہنا ہے کہ اگرچہ اب تک بھارت نے رافیل گرنے کی تصدیق نہیں کی لیکن چینی ساختہ طیارے کے ہاتھوں فرانسیسی رافیل کے گرنے کی خبر دفاعی حلقوں میں گونج رہی ہے اور جے ٹین سی بنانے والی کمپنی چینگڈو کے شیئر کی قیمت میں 20 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔

ممفس بارکر نے لکھا کہ چین کی اعلیٰ معیار کی فوجی ٹیکنالوجی نے مغرب کو حیران کر دیا ہے اور بھارت میں گرنے والے پی ایل 15 میزائل کی تصاویر کے تجزیے کیے جا رہے ہیں۔

منگل اور بدھ کی درمیانی شب ہونے والی لڑائی میں پاکستان اور بھارت میں سے کسی کے بھی طیارے نے اپنی سرحد پار نہیں کی اور بعض اوقات ان کے درمیان ایک سو کلومیٹر کا فاصلہ تھا۔ صحافی کے مطابق پاکستان کے پاس جو پی ایل 15 میزائل ہیں وہ 145 کلومیٹر دور تک مار کر سکتے ہیں۔ ان میزائلوں کی ایک خاص بات یہ ہے کہ طیارے سے داغے جانے کے بعد یہ پہلے ایک مرتبہ رفتار پکڑتے ہیں اور پھر ہدف پر لگنے سے کچھ پہلے ایک بار پھر تیز ہو جاتے ہیں۔ ان کے اوپر ان کا اپنا ریڈار نصب ہوتا ہے، طیارے سے لانچ ہونے کے بعد یہ اپنے ہدف پر لاک ہو جاتا ہے اور میزائل تیزی سے آگے بڑھتا ہے۔ اس دوران میزائل کو داغنے والا جہاز تیزی سے اپنی جگہ بدل کر خود کو محفوظ کر لیتا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ 29 اپریل کو ہونے والی حالیہ تاریخ کی سب سے بڑی فضائی لڑائی یا ڈاگ فائٹ میں پاکستان کے تمام طیارے محفوظ رہے۔ ممفس بارکر کے برعکس بعض دیگرذرائع سے سامنے آنے والی خبروں میں کہا گیا ہے کہ جے ٹین سی سے رافیل پر جو پی ایل 15 میزائل داغے گئے ان کی رینج 300 کلومیٹر تھی اور ایرائی (Erieye) ریڈار کی بدولت تمام پاکستانی طیارے ایک سسٹم سے منسلک تھے۔ ان ذرائع کے مطابق بھارت کو جو نظر آیا وہ صرف پاکستانی پائلٹ نہیں تھے بلکہ سکردو سے پسنی تک پھیلا چین کا تمام ایئر وار فریم ڈاکٹرائن تھا۔

اور رہے رافیل تو انہوں نے حملہ ہوتے کبھی دیکھا ہی نہیں۔ ایک رافیل فضا میں ہی تباہ ہو گیا اور دوسرا بمشکل واپس پہنچا۔ اسے بچانے کیلئے نصب اسپیکٹرا ای ڈبلیو سسٹم شدید دباؤ میں تھا۔ ان ذرائع کے مطابق پی ایل 15 پر صرف ریڈار ہی نصب نہیں بلکہ یہ مصنوعی ذہانت سے چلنے والا میزائل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت میں روایتی فضائی لڑائی یا ڈاگ فائٹ نہیں ہوئی بلکہ پاکستان نے گھات لگا کر بھارتی رافیل کو نشانہ بنایا۔ پاکستان ایئرفورس نے چینی سٹیلائیٹ اور اپنے اواکس سسٹم کے ذریعے سنسر فیوژن کل sensor-fusion kill کا مظاہرہ کیا۔ رافیل کو ریڈار پر لاک نہیں کیا گیا، انہیں اپنے دشمن کی خبر بھی نہ ہوئی اور جب میزائل انہیں لگے تو پہلے ہی کام ہوچکا تھا۔

ذرائع کے مطابق رافیل تباہ ہونے کے بعد بھارت نے رافیل کا پورا بیڑہ یا فلیٹ گراؤنڈ کر دیا ہے اور اسے پاکستانی سرحد سے 300 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر رکھا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت کے اعلی ترین ہتھیار کی پاکستان کے ہاتھوں تباہی کے شدید مضمرات ہیں۔ ممفس بارکر کا یہ بھی کہنا ہے کہ چین اور مغرب کی ٹیکنالوجی اب آمنے سامنے ہے۔ پاکستان زیادہ سے زیادہ دفاعی اشیا چین سے خرید رہا ہے۔ 2019 سے 2023 کے دوران اس نے 82 فیصد اسلحہ چین سے لیا جب کہ امریکہ سے اسلحے کی خریداری تقریباً ختم ہو چکی ہے، دہلی نے مغرب سے ہتھیار خریدنا شروع کر دیے ہیں۔ 2006 سے اب تک بھارت کی روس سے دفاعی درآمدات میں 75 فیصد کمی آئی ہے۔ لیکن اس صورتحال کا پاکستان کو بڑا فائدہ یہ ہوا ہے کہ چین فوری طور پر نتائج دیتا ہے جب کہ بھارت کے روایتی اسلحہ سپلائرز روس اور فرانس آرڈرز کی تکمیل میں بہت وقت لگاتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ چینی ساختہ کہ پاکستان جے ٹین سی بھارت کے نے رافیل کے مطابق پی ایل 15 گرنے کی نہیں کی ہو گیا کی خبر ہے اور کے بعد

پڑھیں:

مصر: 10ویں سی آئی او-200 سمٹ کا شاندار اختتام، پاکستان کی بھرپور نمائندگی

مصر کے تاریخی اور ثقافتی شہر اسکندریہ میں 10ویں عالمی سی آئی او-200 گلوبل سمٹ کا گرینڈ فینالے نہایت شاندار اور پر وقار انداز میں اختتام پذیر ہوا۔

اس عالمی سطح کے ٹیکنالوجی ایونٹ میں 50 سے زائد ممالک کے 200 سے زیادہ ممتاز آئی ٹی ماہرین، چیف انفارمیشن آفیسرز (CIOs) اور ٹیکنالوجی لیڈرز نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں:ٹیکنالوجی اکانومی، پاکستان کی نئی منزل

تقریب کا آغاز روایتی مصری ثقافتی رقص اور فنکارانہ مظاہروں سے کیا گیا، جس نے شرکاء کو مصر کی تہذیب و تاریخ سے روشناس کرایا۔ سمٹ کا باضابطہ افتتاح سی آئی او-200 مصر کے سفیر ڈاکٹر محمد حمید نے کیا۔

پاکستان کی فعال نمائندگی

پاکستان کی نمائندگی عالمی سطح پر نمایاں انداز میں کی گئی۔ پاکستانی وفد میں عدنان رفیق احمد (سعودی عرب)، حماد ظفر صدیقی، راحت منیر مہر، فیصل خان (دبئی)، کاشف (عمان)، سید عبدالقادر، اجلال جعفری (CIO-200 پاکستان کے سفیر) اور شوکت علی خان (برطانیہ) شامل تھے۔

ان ماہرین نے پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کی صلاحیتوں کو اجاگر کرتے ہوئے اپنے تجربات اور مہارت عالمی برادری سے شیئر کیے۔

عالمی تعاون اور معاہدے

سمٹ کا بنیادی مقصد ٹیکنالوجی ماہرین کے درمیان نیٹ ورکنگ، علم و تجربے کے تبادلے اور کاروباری تعاون کو فروغ دینا تھا۔ ایونٹ کے دوران مختلف ممالک کے ماہرین نے تکنیکی موضوعات پر گفتگو کی جبکہ کئی بین الاقوامی معاہدوں (MoUs) پر دستخط بھی ہوئے۔

پاکستان کے ایونٹ کو عالمی پذیرائی

سی آئی او-200 انتظامیہ کے مطابق رواں سال دنیا بھر میں ہونے والے ایونٹس میں پاکستان میں منعقدہ ایونٹ سب سے کامیاب اور مؤثر رہا۔ پاکستانی وفد کو اس شاندار کامیابی پر خصوصی طور پر سراہا گیا۔

پاکستانی شرکا کا کہنا تھا کہ 50 سے زائد ممالک کے ماہرین کے ساتھ بیٹھ کر تبادلۂ خیال ایک انمول تجربہ تھا۔ اس سے نہ صرف عالمی ماہرین سے سیکھنے کا موقع ملا بلکہ اپنے تجربات کو عالمی پلیٹ فارم پر شیئر کرنے کا بھی موقع ملا۔

ان کے مطابق ایسے ایونٹس پاکستان کے لیے نئے کاروباری مواقع اور ترسیلات زر (Remittances) میں اضافے کا ذریعہ بن سکتے ہیں، جو ملکی معیشت کے لیے نہایت اہم ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسکندریہ پاکستان ٹیکنالوجی ایونٹ سی آئی او-200 گرینڈ فینالے مصر

متعلقہ مضامین

  • پاکستان مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم کرتا ہے، اسحاق ڈار
  • سپارکو آئندہ ماہ جدید ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ لانچ کرے گا
  • ٹرمپ کا ’ایچ ون بی ویزا‘ فیصلہ: چین نے موقع پر چوکا مار دیا، بھارت دوراہے پر آگیا
  • حارث رؤف ٹھیک ٹکریا، کم چک کے رکھ، خواجہ آصف
  • بھارت کے خلاف حارث رؤف کا شائقین کو 0-6 کا اشارہ، وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس حرکت پر کیا کہا؟
  • پاکستان سعودی عرب دفاعی اشتراک بھارت اسرائیل میں بے چینی
  • 1965 جنگ کا 21واں روز؛ ٹینکوں کی بڑی لڑائی میں پاکستان نے فتح کیسے حاصل کی؟
  • مصر: 10ویں سی آئی او-200 سمٹ کا شاندار اختتام، پاکستان کی بھرپور نمائندگی
  • جنگ ستمبر کا 21 واں روز: سیالکوٹ میں ٹینکوں کی لڑائی میں پاکستان کی فیصلہ کن فتح رہی
  • پاکستانی ایئرپورٹس سائبر حملے سے محفوظ، فضائی آپریشن معمول کے مطابق جاری ہیں، پی ٹی اے