پاک بھارت فضائی لڑائی چینی اور مغربی ٹیکنالوجی کی جنگ بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
برطانوی اخبار ٹیلی گرافک میں لکھے گئے ایک مضمون میں ممفس بارکر نے رافیل گرانے کی کہانی بیان کی ہے جب کہ مزید معلومات دیگر ذرائع سے سامنے آئی ہیں۔ اس معروف برطانوی صحافی کا کہنا ہے کہ اگرچہ اب تک بھارت نے رافیل گرنے کی تصدیق نہیں کی لیکن چینی ساختہ طیارے کے ہاتھوں فرانسیسی رافیل کے گرنے کی خبر دفاعی حلقوں میں گونج رہی ہے اور جے ٹین سی بنانے والی کمپنی چینگڈو کے شیئر کی قیمت میں 20 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستانی فضائیہ کی حالیہ کامیاب کارروائی کے دوران چینی ساختہ J-10C طیاروں نے بھارت کے رافیل طیاروں کو مار گرایا، جس کی خبر عالمی سطح پر پھیل گئی۔ اس دوران بھارت کے تین رافیل طیاروں کو گرایا گیا، جن میں سے ایک کا ملبہ بھارتی پنجاب کے شہر بھٹنڈہ کے قریب ملا۔ اس کامیابی کے بعد پاکستان کی دفاعی حکمت عملی اور چینی ساختہ میزائلوں کی کارکردگی کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔
پاکستان پر منگل کی شب بھارتی حملے کے بعد اگلے دن جب پارلیمنٹ میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان نے اپنے چینی ساختہ طیاروں جے ٹین سی J10C کو استعمال کرتے ہوئے بھارت کے رافال طیاروں کو مار گرایا ہے تو خوشیاں منانے والوں میں صرف پاکستانی ہی شامل نہیں تھے چین کے لوگ بھی شامل تھے۔ پاکستان کی اس کامیابی کا جشن علی الصبح چار بجے ہی شروع ہو گیا تھا جب پاکستان میں چینی سفیر ہنگامی طور پر پاکستانی دفتر خارجہ پہنچے۔ اس وقت تک پاکستان تین رافیل طیاروں سمیت پانچ بھارتی جہاز گرا چکا تھا۔ دیگر دو جہازوں میں ایک مگ 29 اور دوسرا سخوئی 30 بتایا جاتا ہے۔
لیکن رافیل گرنے کی اہمیت زیادہ تھی۔ بھارت کے جو تین رافیل گرے ان میں سے ایک کا ملبہ بھارتی پنجاب کے شہر بھٹنڈہ کے قریب گرا۔ اگرچہ بھارتی حکام نے اس تباہی کو چھپانے کی کوشش کی لیکن اب بی بی سی ویریفائی اور برطانوی خبر رساں ادارے روئیٹرز سمیت کئی عالمی ذرائع ابلاغ تصدیق کرچکے ہیں کہ بھٹنڈہ کے قریب گرنے والا جہاز رافیل تھا۔ برطانوی اخبار ٹیلی گرافک میں لکھے گئے ایک مضمون میں ممفس بارکر نے رافیل گرانے کی کہانی بیان کی ہے جب کہ مزید معلومات دیگر ذرائع سے سامنے آئی ہیں۔ اس معروف برطانوی صحافی کا کہنا ہے کہ اگرچہ اب تک بھارت نے رافیل گرنے کی تصدیق نہیں کی لیکن چینی ساختہ طیارے کے ہاتھوں فرانسیسی رافیل کے گرنے کی خبر دفاعی حلقوں میں گونج رہی ہے اور جے ٹین سی بنانے والی کمپنی چینگڈو کے شیئر کی قیمت میں 20 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔
ممفس بارکر نے لکھا کہ چین کی اعلیٰ معیار کی فوجی ٹیکنالوجی نے مغرب کو حیران کر دیا ہے اور بھارت میں گرنے والے پی ایل 15 میزائل کی تصاویر کے تجزیے کیے جا رہے ہیں۔
منگل اور بدھ کی درمیانی شب ہونے والی لڑائی میں پاکستان اور بھارت میں سے کسی کے بھی طیارے نے اپنی سرحد پار نہیں کی اور بعض اوقات ان کے درمیان ایک سو کلومیٹر کا فاصلہ تھا۔ صحافی کے مطابق پاکستان کے پاس جو پی ایل 15 میزائل ہیں وہ 145 کلومیٹر دور تک مار کر سکتے ہیں۔ ان میزائلوں کی ایک خاص بات یہ ہے کہ طیارے سے داغے جانے کے بعد یہ پہلے ایک مرتبہ رفتار پکڑتے ہیں اور پھر ہدف پر لگنے سے کچھ پہلے ایک بار پھر تیز ہو جاتے ہیں۔ ان کے اوپر ان کا اپنا ریڈار نصب ہوتا ہے، طیارے سے لانچ ہونے کے بعد یہ اپنے ہدف پر لاک ہو جاتا ہے اور میزائل تیزی سے آگے بڑھتا ہے۔ اس دوران میزائل کو داغنے والا جہاز تیزی سے اپنی جگہ بدل کر خود کو محفوظ کر لیتا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ 29 اپریل کو ہونے والی حالیہ تاریخ کی سب سے بڑی فضائی لڑائی یا ڈاگ فائٹ میں پاکستان کے تمام طیارے محفوظ رہے۔ ممفس بارکر کے برعکس بعض دیگرذرائع سے سامنے آنے والی خبروں میں کہا گیا ہے کہ جے ٹین سی سے رافیل پر جو پی ایل 15 میزائل داغے گئے ان کی رینج 300 کلومیٹر تھی اور ایرائی (Erieye) ریڈار کی بدولت تمام پاکستانی طیارے ایک سسٹم سے منسلک تھے۔ ان ذرائع کے مطابق بھارت کو جو نظر آیا وہ صرف پاکستانی پائلٹ نہیں تھے بلکہ سکردو سے پسنی تک پھیلا چین کا تمام ایئر وار فریم ڈاکٹرائن تھا۔
اور رہے رافیل تو انہوں نے حملہ ہوتے کبھی دیکھا ہی نہیں۔ ایک رافیل فضا میں ہی تباہ ہو گیا اور دوسرا بمشکل واپس پہنچا۔ اسے بچانے کیلئے نصب اسپیکٹرا ای ڈبلیو سسٹم شدید دباؤ میں تھا۔ ان ذرائع کے مطابق پی ایل 15 پر صرف ریڈار ہی نصب نہیں بلکہ یہ مصنوعی ذہانت سے چلنے والا میزائل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت میں روایتی فضائی لڑائی یا ڈاگ فائٹ نہیں ہوئی بلکہ پاکستان نے گھات لگا کر بھارتی رافیل کو نشانہ بنایا۔ پاکستان ایئرفورس نے چینی سٹیلائیٹ اور اپنے اواکس سسٹم کے ذریعے سنسر فیوژن کل sensor-fusion kill کا مظاہرہ کیا۔ رافیل کو ریڈار پر لاک نہیں کیا گیا، انہیں اپنے دشمن کی خبر بھی نہ ہوئی اور جب میزائل انہیں لگے تو پہلے ہی کام ہوچکا تھا۔
ذرائع کے مطابق رافیل تباہ ہونے کے بعد بھارت نے رافیل کا پورا بیڑہ یا فلیٹ گراؤنڈ کر دیا ہے اور اسے پاکستانی سرحد سے 300 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر رکھا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت کے اعلی ترین ہتھیار کی پاکستان کے ہاتھوں تباہی کے شدید مضمرات ہیں۔ ممفس بارکر کا یہ بھی کہنا ہے کہ چین اور مغرب کی ٹیکنالوجی اب آمنے سامنے ہے۔ پاکستان زیادہ سے زیادہ دفاعی اشیا چین سے خرید رہا ہے۔ 2019 سے 2023 کے دوران اس نے 82 فیصد اسلحہ چین سے لیا جب کہ امریکہ سے اسلحے کی خریداری تقریباً ختم ہو چکی ہے، دہلی نے مغرب سے ہتھیار خریدنا شروع کر دیے ہیں۔ 2006 سے اب تک بھارت کی روس سے دفاعی درآمدات میں 75 فیصد کمی آئی ہے۔ لیکن اس صورتحال کا پاکستان کو بڑا فائدہ یہ ہوا ہے کہ چین فوری طور پر نتائج دیتا ہے جب کہ بھارت کے روایتی اسلحہ سپلائرز روس اور فرانس آرڈرز کی تکمیل میں بہت وقت لگاتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ چینی ساختہ کہ پاکستان جے ٹین سی بھارت کے نے رافیل کے مطابق پی ایل 15 گرنے کی نہیں کی ہو گیا کی خبر ہے اور کے بعد
پڑھیں:
وائٹ ہاؤس کی چھت پر ایٹمی میزائل لگا رہا ہوں!, ٹرمپ کا نیا مذاق
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کی چھت پر اچانک نمودار ہو کر نہ صرف میڈیا کو حیران کر دیا بلکہ ایٹمی میزائل نصب کرنے کا مذاق بھی کیا۔ اس وقت روس اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ جاری ہے۔
ٹرمپ، جو اپنی سیکیورٹی ٹیم اور اسنائپرز کے حصار میں تھے، پریس روم کی چھت پر تقریباً 20 منٹ تک چہل قدمی کرتے رہے۔ جب صحافیوں نے پوچھا کہ وہ چھت پر کیوں ہیں، تو انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ وہ "بس تھوڑی سیر کر رہے ہیں"۔ اور جب پوچھا گیا کہ وہ یہاں کیا بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو انہوں نے مذاق میں کہا: "ایٹمی میزائل" — پھر ہاتھ کے اشارے سے میزائل لانچ کرنے کی نقل بھی کی۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ٹرمپ نے روس کے سابق صدر دمتری میدویدیف کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے دو ایٹمی آبدوزیں روس کے قریب تعینات کرنے کا حکم دیا تھا۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک شاندار بال روم سمیت متعدد نئے منصوبوں کا اعلان کیا ہے، جس سے وہ امریکی صدارت پر اپنا ذاتی تاثر چھوڑنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے پہلے ہی روز گارڈن کا لان پکا دیا ہے اور اوول آفس کو سنہرے رنگ کے شاہی انداز میں سجا چکے ہیں۔
79 سالہ صدر کا کہنا ہے کہ وہ یہ تمام تعمیراتی کام اپنے ذاتی پیسوں سے کریں گے، جس کی لاگت تقریباً 200 ملین ڈالر ہوگی، حالانکہ کچھ مدد نجی ڈونرز سے بھی متوقع ہے۔
انہوں نے کہا: "یہ بھی میری طرف سے ملک کے لیے پیسہ خرچ کرنے کا ایک اور طریقہ ہے۔"
ٹرمپ اپنی غیر رسمی اور دلچسپ عوامی حرکات کے لیے مشہور ہیں — جیسا کہ 2015 میں سنہرے ایسکلیٹر سے صدارتی امیدوار بننے کا اعلان، یا ماضی کی مہم کے دوران کچرا گاڑی میں بیٹھنے اور میکڈونلڈز میں فرائز پیش کرنے جیسے مناظر شامل ہیں۔