مڈل ایسٹ آئی نے بین الاقوامی فلاحی اداروں کے ذرائع اور JHCO کی سرگرمیوں سے منسلک افراد نے انکشاف کیا ہے کہ ہر ایک امدادی ٹرک کی غزہ میں داخلے کی اجازت کے لیے اردنی حکام 2,200 امریکی ڈالر وصول کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ برطانوی خبررساں ادارے مڈل ایسٹ آئی نے انکشاف کیا ہے کہ اردن نے غزہ جنگ کے دوران بین الاقوامی امداد کی ترسیل پر غیر معمولی مالی فائدہ اٹھایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کی سرکاری نگران تنظیم اردن ہاشمی چیریٹی آرگنائزیشن (JHCO) اسرائیلی حکام سے ہم آہنگی کے ساتھ ہم آہنگی کیوجہ سے رابطے کا واحد ذریعہ ہے اور تمام امدادی قافلے اردن سے ہی گزرنے پر مجبور ہیں۔   مڈل ایسٹ آئی نے بین الاقوامی فلاحی اداروں کے ذرائع اور JHCO کی سرگرمیوں سے منسلک افراد نے انکشاف کیا ہے کہ ہر ایک امدادی ٹرک کی غزہ میں داخلے کی اجازت کے لیے اردنی حکام 2,200 امریکی ڈالر وصول کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ غزہ پر امدادی سامان کے فضائی گراؤ (ایئرڈراپ) کے لیے اردن نے 200,000 سے 400,000 ڈالر تک فی پرواز چارج کیا، جبکہ ہر طیارہ بمشکل آدھے ٹرک کے برابر امداد لے جا رہا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

آئی ایم ایف میٹنگ: پاکستان کو امداد کی بھارت کی طرف سے ممکنہ مخالفت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 مئی 2025ء) پاکستان کو موسمیاتی اور پائیداری لچک پروگرام (آر ایس ایف) کے تحت عملے کی سطح پر 1.3 بلین ڈالر کے قرض دینے پر غور کرنے کے لیے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا اجلاس آج ہونے والا ہے۔

روئٹرز کے مطابق بھارت اس میٹنگ میں آئی ایم ایف سے پاکستان کو دیے جانے والے قرضوں کا جائزہ لینے کا مطالبہ کرے گا۔

پاکستان کی نئی منرل پالیسی، آئی ایم ایف سے چھٹکارے کی امید

بھارتی خارجہ سیکرٹری وکرم مصری سے جمعرات کو میڈیا بریفنگ کے دوران پاکستان کو دیے جانے قرض کے بارے میں بھارت کے موقف کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ جمعہ کو آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس میں بھارت کا موقف رکھا جائے گا۔

(جاری ہے)

وکرم مصری کا کہنا تھا، "ہمارے پاس آئی ایم ایف میں ایک ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہے۔

کل (جمعہ) آئی ایم ایف کے بورڈ کی میٹنگ ہے، اور مجھے یقین ہے کہ ہمارے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بھارت کا موقف پیش کریں گے۔" اس میٹنگ میں پاکستان کو 1.3 بلین ڈالر کے قرض پر بات چیت متوقع ہے۔ بھارت کیا چاہتا ہے؟

وکرم مصری نے کہا کہ آئی ایم ایف بورڈ ممبران کو حقائق کی بنیاد پر فیصلہ کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا، "بورڈ کے فیصلے ایک الگ معاملہ ہیں- آپ جانتے ہیں کہ وہ کس عمل کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔

لیکن میں سمجھتا ہوں کہ آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پروگراموں کے حوالے سے بہت سے کیس گزشتہ تین دہائیوں کے دوران منظور کیے گئے ہیں۔ ان میں سے کتنے پروگرام واقعی کامیاب نتیجے پر پہنچے ہیں- شاید بہت سے نہیں۔"

پاکستان دوستانہ تعلقات رکھتا تو آئی ایم ایف سے زیادہ پیسے ہم دیتے، بھارتی وزیر

بھارتی خارجہ سیکرٹری نے مزید کہا،"لہذا، میں سمجھتا ہوں کہ بورڈ کے اراکین کو گہرائی سے جائزہ لے کر اور حقائق کو دیکھ کر ہی کوئی فیصلہ کرنا چاہیے۔

"

خیال رہے کہ بھارت آئی ایم ایف سمیت کثیرالجہتی ایجنسیوں پر زور دے رہا ہے کہ وہ پاکستان کو فراہم کردہ فنڈز اور قرضوں پر نظر ثانی کریں، ساتھ ہی عالمی انسداد منی لانڈرنگ ایجنسی، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس پر زور دے رہا ہے کہ وہ اسلام آباد کو گرے لسٹ میں ڈالیں۔

آئی ایم ایف سے قرض پاکستان کے لیے اہم

دونوں ملکوں میں کشیدگی اور بھارت کے اس الزام کہ اسلام آباد سرحد پار سے دہشت گردی کی پشت پناہی کرتا ہے، کے درمیان آئی ایم ایف کی آج کی میٹنگ پاکستان کے لیے اہم ہے۔

پاکستان کو قرض کی منظوری اس کی کمزور معیشت کے لیے بہت بڑا سہارا ہو گا۔ پاکستان گزشتہ سال آئی ایم ایف سے 7 بلین ڈالر کا بیل آؤٹ پروگرام حاصل کرنے میں کامیاب ہوا تھا اور اسے مارچ میں 1.3 بلین ڈالر کا نیا موسمیاتی لچکدار قرض دیا گیا تھا۔ 2024 کا یہ قرض پاکستان کا 24 واں قرض تھا۔

آئی ایم ایف نے 25 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ اس نے 28 ماہ کی ایک نئی لچک اور پائیداری کی سہولت (آر ایس ایف) کے تحت پاکستان کے ساتھ عملے کی سطح کا معاہدہ کیا ہے، جس سے ملک کو 1.3 بلین ڈالر تک رسائی حاصل ہو گی۔

اگر آئی ایم ایف بورڈ آج کی میٹنگ میں اس معاہدے کو ہری جھنڈی دے دیتا ہے تو 2024 میں پاکستان کو حاصل ہونے والے معاہدے کے تحت فوری طور پر 1 بلین ڈالر جاری کیے جائیں گے۔

پاکستان کے وزارت اقتصادی امور کا اکاونٹ ہیک

دریں اثنا پاکستان کے وزارت اقتصادی امور نے آج صبح ایک بیان میں کہا کہ ان کا ٹوئٹر اکاونٹ ہیک کرلیا گیا۔

وزارت نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، "ہم ٹویٹ کو بند کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں"۔

اس سے قبل پاکستان کے وزارت اقتصادی امور کے ٹوئٹر ہینڈل ایکس پر ایک پوسٹ نظر آیا جس میں لکھا تھا ، "دشمن کی طرف سے بہت نقصان پہنچانے کے بعد پاکستانی حکومت بین الاقوامی شراکت داروں سے زیادہ قرض کی اپیل کرتی ہے۔

"

وزارت اقتصادی امور نے روئٹرز کو بتایا کہ اس نے اس طرح کا کوئی ٹوئٹ نہیں کیا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی ہر گز حمایت نہیں کریں گے، اقوام متحدہ
  • فلسطینیوں کی کسی بھی جبری بے دخلی کی ہرگز حمایت نہیں کریں گے ، اقوام متحدہ
  • فلسطینیوں کی کسی بھی جبری بے دخلی کی ہرگزحمایت نہیں کریں گے ، اقوام متحدہ
  • ٹرمپ نے غزہ میں امداد کی فراہمی کا حکم دیا، امریکی سفیر کا دعویٰ
  • غزہ: لوگوں کو ’پھنسانے‘ کے لیے امداد کے استعمال کا اسرائیلی منصوبہ مسترد
  • بیٹی کے رشتے کے عوض شوہر کو قتل کرانے والی ملزمہ ساتھیوں سمیت گرفتار
  • غزہ میں امداد کی ترسیل کے لیے نئے فاونڈیشن کے قیام کا اعلان
  • آئی ایم ایف میٹنگ: پاکستان کو امداد کی بھارت کی طرف سے ممکنہ مخالفت
  • امارات گروپ کو مسلسل تیسرے سال بھی ریکارڈ منافع