آیت اللہ جوادی آملی کی نجف اشرف میں امام علی علیہ السلام کے روضہ مبارک پر حاضری
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
نجف اشرف پہنچنے کے بعد حرم امام علی علیہ السلام کے متول نے ان کا استقبال کیا۔ اسلام ٹائمز۔ مفسر قرآن کریم اور حوزہ علمیہ قم کے بزرگ استاد آیت اللہ جوادی آملی نے نجف اشرف میں حضرت امام علی علیہ السلام کے روضہ مبارک پر حاضری دی اور زیارت سے شرف یاب ہوئے۔ نجف اشرف پہنچنے کے بعد حرم امام علی علیہ السلام کے متول نے ان کا استقبال کیا۔ آیت اللہ جوادی آملی کے سفر زیارت کے دوران 80 جلدوں پر مشتمل تفسیر قرآن، تسنیم، عراق کے مقدس مقامات پر پیش کی جائیگی۔
آیت اللہ جوادی آملی نے حرم امیرالمومنین علیہ السلام کے متولی اور انتظامیہ سے گفتگو میں فرمایا کہ آپ کو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس بارگاہ ملکوتی میں خدمت کا شرف حاصل ہے، اربعین واک کے عظیم الشان مذہبی و سیاسی اجتماع کے موقع پر آپ کی خدمت قابل تحسین ہیں۔ نجف اشرف کے علمائے کران نے آیت اللہ جوادی آملی سے ملاقات کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امام علی علیہ السلام کے آیت اللہ جوادی آملی
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی اربعین واک پر جبری پابندی کو مسترد کرتے ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اس وقت پولیس گردی عروج پر ہے، چہلم امام حسینؑ کے موقع پر رستوں میں سبیلیوں پر پابندی لگائی گئی ہے، لوگوں کو نظر بند کیا جا رہا ہے، پیدل چلنے والوں کے خلاف جو سیکورٹی لگائی جا رہی ہے وہ حفاظت پر کیوں نہیں لگاتے۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پنجاب میں چہلم امام حسینؑ پر لگائی گئی غیر قانونی پابندیوں کے خلاف پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں جو اس وقت لاقانونیت ہے وہ اس وقت "الامان و الحفیظ" ہے، ابھی چہلم آرہا ہے لوگوں کے گھروں میں ایس ایچ اوز اور پولیس والے جاتے ہیں، بانیان جلوس و عزاء کو دھمکاتے ہیں کہ اگر سبیل لگائی تو ہم تمہیں شیڈول فورتھ میں ڈالیں گے، ایف آئی آرز کاٹیں گے، تمہیں جیلوں میں پھینکیں گے، آئی جی، ڈی آئی جی، ایس پی اور ڈی ایس پی دھمکیاں دے رہیں ہیں، پاکستان بننے سے لے کر اب تک اہل تشیع دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی۔ پریس کانفرنس کے دوران علامہ احمد اقبال رضوی اور سید ناصر شیرازی سمیت دیگر علمائے کرام بھی موجود تھے
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ڈیرہ اسماعیل خان ،کوئٹہ، کراچی میں شہداء سے قبرستان بھر گئے، ریاست خود مذہبی آزادیوں کے حق کو پریکٹس کرنے کی راہ میں رکاروٹیں ڈال رہی ہے، تاریخ بشریت میں کربلا جیسا واقعہ نہیں ہوا، عزاداری کرنا ہماری عبادت اور آئینی و قانونی حق ہے، نئی جگہ عزاداری کروانا مشکل بنا دیا گیا ہے، لوگوں کو شیڈول فورتھ میں ڈالا گیا، گھروں میں ہونے والی مجالس سے آخر ریاست کو کیا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی مجالس پر ایف آئی آر کاٹی گئیں، ابھی بری امام کا عرس چل رہا ہے پھر داتا دربار پر عرس ہے لوگ میلوں چل کر مزارات پر پہنچتے ہیں اب چہلم امام حسین آنے والا ہے، سیکورٹی کے نام پر چہلم کے جلوسوں کے رستوں کو کئی کلومیٹر تک بند کر دیا جاتا ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہمارے آئمہ نے چہلم امام حسینؑ میں پیدل چلنے کی تاکید کی ہے، لوگ دور دور سے چل کر جلوس عزا میں شامل ہوتے ہیں، پہلے حکومت نے کربلا جانے والوں پر پابندی لگائی اور اب صوبہ پنجاب میں چہلم کے موقع پر پیدل جلوس عزا میں شامل ہونے پر پابندیاں لگا دی گئی ہے، اس وقت پنجاب بھر کے اضلاع میں عزاداری کے منتظمین کو دھمکیاں دے رہے ہیں، ایف آئی آر کاٹ رہی ہیں، شیڈول فورتھ میں دہشتگردوں کو ڈالا جاتا ہے، یہاں مجالس کروانے کو دہشتگرد کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، پنجاب میں اس وقت پولیس گردی عروج پر ہے، چہلم امام حسینؑ کے موقع پر رستوں میں سبیلیوں پر پابندی لگائی گئی ہے، لوگوں کو نظر بند کیا جا رہا ہے، پیدل چلنے والوں کے خلاف جو سیکورٹی لگائی جا رہی ہے وہ حفاظت پر کیوں نہیں لگاتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس متعصبانہ رویے کی شدید مذمت کرتے ہیں، آپ لوگوں کو نہیں روک سکیں گئے، یوم آزادی کے موقع پر ہمیں گرفتاریوں کا تحفہ دیا جائے گا، ہماری مذہبی حقوق پر ڈاکا نا ڈالا جائے، پہلے مٹھی بھر شدت پسند قتل و غارت کرتا تھا اب حکومتوں کے ساتھ مل کر مکتب تشیع کے خلاف اقدامات کر رہا ہے، کیا پنجاب کوئی اسپیشل صوبہ ہے جہاں الگ آئین و قانون ہے، کوئی ہمیں نا بتائے کہ ہمیں کیسے اپنی عبادات کرنی ہیں، اس ظلم اور زیادتی کے خلاف سخت احتجاج کرتا ہوں، پورے ملک میں یوم آزادی کی تقریبات میوزیکل کنسرٹ ہو رہے ہیں لیکن چہلم امام حسینؑ پر پابندیاں لگائی گئی ہیں، باقی صوبوں کی نسبت پنجاب میں سب سے زیادہ مشکلات ہیں، ہم چہلم امام حسینؑ کو بھر پور انداز میں منعقد کریں گئے اور کسی پابندی کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔