UrduPoint:
2025-11-10@12:14:16 GMT

مہذب اور باربیرین

اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT

مہذب اور باربیرین

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 مئی 2025ء) مہذب اور باربیرین کے درمیان فرق کو سب سے پہلے یونانیوں نے اُجاگر کیا۔ جب اُن کے روابط دوسری قوموں سے ہوئے تو وہ اُن کی زبان کو نہیں سمجھتے تھے۔ اس کے بارے میں وہ کہتے تھے کہ یہ باربار کے الفاظ کو دھرا رھے ہیں۔ اس سے باربیرین کا لفظ نکلا۔ اس کے دوسرے معنی یہ بھی تھے کہ ہکلا کر بولنے والے۔

اس فرق کو یونانیوں نے مہذب اور غیرمہذب میں بدل دیا۔

یونانی دوسری زبانیں نہیں سیکھتے تھے اور نہ ہی دوسری زبانوں سے ترجمہ کرتے تھے۔ اس وجہ سے اُن میں لِسانی برتری کا احساس پیدا ہو گیا تھا۔ جب رومی سلطنت بازنطینی میں روم سے علیحدہ ہوئی تو اس کی زبان یونانی تھی۔ جب یہودی یروشلم کی تباہی کے بعد 70CE میں ہجرت کر کے اسکندریہ میں آباد ہوئے جہاں وقت کے ساتھ عبرانی کے بجائے یہ یونانی زبان بولنے اور لکھنے لگے۔

(جاری ہے)

ریناساں کے عہد میں Erasmus نے بائبل کا یونانی زبان میں ترجمہ کیا۔ اس وجہ سے یونانی زبان کا پھیلاؤ ہو گیا، اور وہ اس پر فخر کرتے تھے کہ ان کی زبان معیاری ہے اور اعلیٰ تہذیب کی علامت ہے۔ یہ واقعہ بھی مشہور ہے کہ جب اِسکندریہ نے مشرقی ملکوں کو فتح کیا تو اس کے اُستاد اَرسطو (34) نے اُسے لکھا کہ باربیرینز کو یونانی تہذیب سکھانا لاحاصل ہے۔

اس تہذیبی فرق کو رومیوں نے بھی اختیار کیا اور اپنی فتوحات کو جائز قرار دیتے ہوئے مفتوحہ قوموں کو باربیرین یا غیر مہذہب کہا۔

جولِیس سیزر (d.

44 BC) نے گال قبائل سے جنگیں کیں اُس وقت جنگ کے تین مقاصد تھے۔ مالِ غنیمت، زرعی زمینوں پر قبضہ اور قوموں کو غلام بنانا۔ رومن گال قبائل کو باربیرین کہتے تھے۔ لیکن ان قبائل کی اپنی تہذیب تھی اپنے رسم و رواج تھے اور اپنے کردار کی مضبوطی تھی۔

رومن مورخ (d.120 AD) Tacitus نے گال قبائل کی خوبیاں بتائیں ہیں، قبائلی لحاظ سے یہ مُتحد تھے۔ میدانِ جنگ میں یہ برہنہ ہو کر لڑتے تھے۔ سیزر نے ان پر فتح تو پائی اور ان پر لکھتے ہوئے اپنی کمنٹری (Commentary) میں ان کی تعریف لکھی اور اپنے کارنامے بھی بتائے۔ رومی شہنشاہ آگسٹس (d.14 AD) کے عہد میں ایک جنگ میں جرمن قبائل نے ٹیوٹن برگ کے مقام پر ایک پوری رومن ریجن کا خاتمہ کر دیا۔

کہتے ہیں کہ یہ خبر سن کر آگسٹس قلعے کی دیواروں پر سر مارتا تھا اور کہتا تھا کہ میرا ریجن واپس کرو۔

جب رومی سلطنت کا زوال ہوا تو اِنہی باربیرین قبائل نے 410 عیسوی میں روم پر قبضہ کر کے رومی سلطنت کا خاتمہ کر دیا۔ مہذب اور باربیرین کا یہ فرق ختم نہیں ہوا۔ جب یورپی کلونیل ازم کی ابتداء ہوئی تو اُنہوں نے بھی تہذیب کو بطور حربہ استعمال کیا۔

ایشیا اور افریقہ کے مُلکوں پر اپنے قبضے کا یہ جواز دیا کہ چونکہ یہ ملک غیرمہذب ہیں، پسماندہ ہیں، عقل اور شعُور سے بیگانہ ہیں۔ اس لیے اُن کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ ان مُلکوں کو مُہذب بنائیں۔ اس دلیل کہ تحت یورپی ملکوں نے اپنی کالونیز بنائیں۔

مگر سوال یہ ہے کہ کیا اِنہوں نے اپنی کالونیز کو مُہذب بنایا یا اُن کے ذرائع اور وسائل کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کیا۔

اگر ہندوستان کی مثال لی جائے تو برطانوی دورِ حکومت میں اشرافیہ کا طبقہ جو پہلے ہی سے مُہذب تھا اُسے اب مغربی تہذیب سے روشناس کرا کر اُسے اپنے اقتدار کے لیے استمعال کیا۔ لیکن جہاں تک عوام کی اکثریت کا تعلق ہے وہ پہلے کی طرح ہی جاہل، کمتر، وہموں کا شکار اور غربت و مُفلسی میں مُبتلا رہی۔ اُن سے محنت اور مشقت ضرور کرائی گئی۔ مگر اُس کا معاوضہ اُںہیں نہیں دیا گیا۔

برطانوی راج کے خاتمے اور ہندوستان کے آزاد ہونے کے باوجود اور مُلکی تقسیم نے بھی ہمارے معاشرے سے مہذب اور غیرمہذب کا فرق ختم نہیں کیا۔ پاکستان کی اشرافیہ آج بھی خود کو مہذب سمجھتی ہے اور عوام کو غیرمہذب اور باربیرین۔ اِن کو مُفلسی اور غربت میں رکھ کر اس قدر کمزور کر دیا ہے کہ اُن میں مُزاحمت کی طاقت ہی نہ رہی۔ غربت کے ساتھ ساتھ علم کو محرومی نے اُن کی عقل و شعُور کو بھی ختم کر دیا۔

لیکن امریکی اور یورپی سامراجی ملکوں نے اب تک تہذیب اور باربیرین کے فرق کو جاری رکھا ہے۔ امریکی اِسکالر (Huntington) نے اپنے ایک مضمون ''تہذیبوں کے تصادم‘‘ میں اس جانب اشارہ کیا ہے کہ مغربی اور اسلامی تہذیبوں میں تصادُم کے نتیجے میں السامی یا مُسلم ممالک اور پسماندہ ہو جائیں گے۔ اس وقت ہماری اشرافیہ نے خود کو مہذب بنانے کے لیے مغربی تہذیب کو اختیار کر لیا ہے اور اپنے عوام کے لیے اُن کے دِلوں میں حقارت کے سِوا اور کچھ نہیں ہے۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مہذب اور باربیرین فرق کو کے لیے کر دیا

پڑھیں:

اپوزیشن اتحاد نے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر تحریک شروع کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251110-01-20

 

 

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے 27 ویں ترمیم کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کردیا۔اسلام آباد میں نامزد اپوزیشن لیڈرقومی اسمبلی محمود اچکزئی، نامزد اپوزیشن لیڈر سینیٹ ناصرعباس، مصطفی نواز کھوکھراور دیگر رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چھٹی کے دن آئین پر حملہ کیا گیا، پاکستان کی بنیادوں پر حملہ ہوا ہے یہ بھی 9/11 ہے،آج سے تحریک شروع ہے، فرد کی مضبوطی پاکستان کو نہیں بچائے گی، سب کو خبردار کرتے ہیں یہ حملہ ملک کی بنیادوں پر حملہ ہے۔ ہم سب کچھ جانتے ہوئے اپنے ارادے سے یہاں آئے ہیں، پاکستان پر بغیر الیکشن کے بد بخت ٹولہ قابض ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دیا جائے گا، اسکول کے بچے اپنے حقوق کے لیے نکلیں گے تو آپ گولیاں چلائیں گے؟ تحریک لبیک سے اختلاف ہوسکتا ہے لیکن گولیاں کیوں چلائی ؟ آج رات ساڑھے 8 بجے سے ہم نے نعرے شروع کرنے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آج رات کا نعرہ ’’ ایسے دستور کو  ہم نہیں مانتے ‘‘ہے، عمران کے ساتھی تحریک کا کہہ رہے تھے آج سے تحریک شروع ہے، ہماری کسی سے ذاتی دشمنی نہیں۔ بعد ازاں تحریک تحفظ آئین پاکستان نے اپنے جاری کردہ اعلامیے میں کہا کہ رواں ہفتے اسلام آباد میں قومی مشاورتی کانفرنس بلائی جائے گی، اس کانفرنس میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو مدعو کیا جائے گا۔اس میں کہا گیا کہ27ویں ترمیم کی جعلی منظوری کے اگلے دن ملک بھر میں یوم سیاہ منایا جائے گا، عوام سے اپیل ہوگی سیاہ پٹیاں باندھ کر یوم سیاہ میں شریک ہوںگے، وکلاعدالتوں میں کالی پٹیاں پہن کر اس کے خلاف احتجاج کریںگے،ہم توقع رکھتے ہیں کہ عدلیہ کے باضمیر جج صاحبان تحفظات کا اظہار کریںگے، پاکستان میں نئے عمرانی معاہدہ لایا جائے، قومی مشاورتی اجلاس کے بعد ملک گیر جلسے جلوسوں کا اعلان کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں عوامی رائے سازی کا آغاز کرنا ہے جس کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے، اس مشاورت کو صرف اوپر کی سطح تک نہیں رکھیں گے، تاجر تنظیموں کو بھی اس مشاورت میں شرکت کی دعوت دیں گے، ہر عوامی رائے ساز سے درخواست ہے کہ اس پر خیالات کا اظہار کرے۔ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا نظام منہدم کیا جارہا ہے، وکلا کا اس مشاورت میں کلیدی کردار ہوگا، بار کونسل شرکت یقینی بنائے، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج صاحبان سے وفد کی صورت میں ملاقات کریں گے۔

نمائندہ جسارت

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کا اپنے 2 سینیٹرز سے رابطہ منقطع
  • دلجیت دوسانجھ کو دھمکیاں، آکلینڈ میں کنسرٹ متاثر ہونے کا خدشہ
  • زبان کسی قوم کے ایمان، تاریخ اور تہذیب کی امین ہوتی ہے، علامہ جواد نقوی
  • جدید نصابِ تعلیم میں عشق کی اہمیّت
  • اپوزیشن اتحاد نے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر تحریک شروع کردی
  • زندہ رہنا سیکھئے! (دوسرا اور آخری حصہ)
  • یہ سنگدل مائیں اور بیویاں
  • دنیا تیسری عالمی جنگ کی جانب بڑھ رہی ہے
  • زندہ رہنا سیکھئے! (حصہ اول)
  • آر ایس ایس اور بی جے پی نے کبھی اپنے دفاتر میں "وندے ماترم" نہیں گایا، کانگریس