اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 مئی 2025ء) مہذب اور باربیرین کے درمیان فرق کو سب سے پہلے یونانیوں نے اُجاگر کیا۔ جب اُن کے روابط دوسری قوموں سے ہوئے تو وہ اُن کی زبان کو نہیں سمجھتے تھے۔ اس کے بارے میں وہ کہتے تھے کہ یہ باربار کے الفاظ کو دھرا رھے ہیں۔ اس سے باربیرین کا لفظ نکلا۔ اس کے دوسرے معنی یہ بھی تھے کہ ہکلا کر بولنے والے۔
اس فرق کو یونانیوں نے مہذب اور غیرمہذب میں بدل دیا۔یونانی دوسری زبانیں نہیں سیکھتے تھے اور نہ ہی دوسری زبانوں سے ترجمہ کرتے تھے۔ اس وجہ سے اُن میں لِسانی برتری کا احساس پیدا ہو گیا تھا۔ جب رومی سلطنت بازنطینی میں روم سے علیحدہ ہوئی تو اس کی زبان یونانی تھی۔ جب یہودی یروشلم کی تباہی کے بعد 70CE میں ہجرت کر کے اسکندریہ میں آباد ہوئے جہاں وقت کے ساتھ عبرانی کے بجائے یہ یونانی زبان بولنے اور لکھنے لگے۔
(جاری ہے)
ریناساں کے عہد میں Erasmus نے بائبل کا یونانی زبان میں ترجمہ کیا۔ اس وجہ سے یونانی زبان کا پھیلاؤ ہو گیا، اور وہ اس پر فخر کرتے تھے کہ ان کی زبان معیاری ہے اور اعلیٰ تہذیب کی علامت ہے۔ یہ واقعہ بھی مشہور ہے کہ جب اِسکندریہ نے مشرقی ملکوں کو فتح کیا تو اس کے اُستاد اَرسطو (34) نے اُسے لکھا کہ باربیرینز کو یونانی تہذیب سکھانا لاحاصل ہے۔ اس تہذیبی فرق کو رومیوں نے بھی اختیار کیا اور اپنی فتوحات کو جائز قرار دیتے ہوئے مفتوحہ قوموں کو باربیرین یا غیر مہذہب کہا۔جولِیس سیزر (d.
جب رومی سلطنت کا زوال ہوا تو اِنہی باربیرین قبائل نے 410 عیسوی میں روم پر قبضہ کر کے رومی سلطنت کا خاتمہ کر دیا۔ مہذب اور باربیرین کا یہ فرق ختم نہیں ہوا۔ جب یورپی کلونیل ازم کی ابتداء ہوئی تو اُنہوں نے بھی تہذیب کو بطور حربہ استعمال کیا۔
ایشیا اور افریقہ کے مُلکوں پر اپنے قبضے کا یہ جواز دیا کہ چونکہ یہ ملک غیرمہذب ہیں، پسماندہ ہیں، عقل اور شعُور سے بیگانہ ہیں۔ اس لیے اُن کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ ان مُلکوں کو مُہذب بنائیں۔ اس دلیل کہ تحت یورپی ملکوں نے اپنی کالونیز بنائیں۔مگر سوال یہ ہے کہ کیا اِنہوں نے اپنی کالونیز کو مُہذب بنایا یا اُن کے ذرائع اور وسائل کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کیا۔
اگر ہندوستان کی مثال لی جائے تو برطانوی دورِ حکومت میں اشرافیہ کا طبقہ جو پہلے ہی سے مُہذب تھا اُسے اب مغربی تہذیب سے روشناس کرا کر اُسے اپنے اقتدار کے لیے استمعال کیا۔ لیکن جہاں تک عوام کی اکثریت کا تعلق ہے وہ پہلے کی طرح ہی جاہل، کمتر، وہموں کا شکار اور غربت و مُفلسی میں مُبتلا رہی۔ اُن سے محنت اور مشقت ضرور کرائی گئی۔ مگر اُس کا معاوضہ اُںہیں نہیں دیا گیا۔برطانوی راج کے خاتمے اور ہندوستان کے آزاد ہونے کے باوجود اور مُلکی تقسیم نے بھی ہمارے معاشرے سے مہذب اور غیرمہذب کا فرق ختم نہیں کیا۔ پاکستان کی اشرافیہ آج بھی خود کو مہذب سمجھتی ہے اور عوام کو غیرمہذب اور باربیرین۔ اِن کو مُفلسی اور غربت میں رکھ کر اس قدر کمزور کر دیا ہے کہ اُن میں مُزاحمت کی طاقت ہی نہ رہی۔ غربت کے ساتھ ساتھ علم کو محرومی نے اُن کی عقل و شعُور کو بھی ختم کر دیا۔
لیکن امریکی اور یورپی سامراجی ملکوں نے اب تک تہذیب اور باربیرین کے فرق کو جاری رکھا ہے۔ امریکی اِسکالر (Huntington) نے اپنے ایک مضمون ''تہذیبوں کے تصادم‘‘ میں اس جانب اشارہ کیا ہے کہ مغربی اور اسلامی تہذیبوں میں تصادُم کے نتیجے میں السامی یا مُسلم ممالک اور پسماندہ ہو جائیں گے۔ اس وقت ہماری اشرافیہ نے خود کو مہذب بنانے کے لیے مغربی تہذیب کو اختیار کر لیا ہے اور اپنے عوام کے لیے اُن کے دِلوں میں حقارت کے سِوا اور کچھ نہیں ہے۔
نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مہذب اور باربیرین فرق کو کے لیے کر دیا
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے پنجاب کے سیلاب پر سیاست کی، مشورے اپنے پاس رکھیں:مریم نواز
پیپلز پارٹی نے پنجاب کے سیلاب پر سیاست کی، مشورے اپنے پاس رکھیں:مریم نواز WhatsAppFacebookTwitter 0 25 September, 2025 سب نیوز
ڈی جی خان (آئی پی ایس )وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے پنجاب کے سیلاب پر سیاست کی، سندھ کا کیا حال ہے میں بات نہیں کرنا چاہتی، اپنے مشورے اپنے پاس رکھیں ہم پنجاب کو سنبھال لیں گے۔ڈی جی خان میں الیکٹرو بس مںصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ مجھے کہا جارہا ہے کہ میں کیوں دنیا کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلا رہی، میں نواز شریف کی بیٹی ہوں کسی کے آگے امداد کے لیے ہاتھ نہیں پھیلاں گی، کوئی باعزت شخص امداد مانگنے کی بات کیسے کرسکتا ہے؟ مجھے کسی امداد کی ضرورت نہیں، پنجاب کے عوام کا پیسہ پنجاب کے عوام پر ہی خرچ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بلاول میرا چھوٹا بھائی ہے مگر انہیں کہنا چاہتی ہوں کہ پیپلز پارٹی کے ترجمانوں کو سمجھائیں، سندھ میں کیا ہورہا ہے میں اس پر بات نہیں کرنا چاہتی آپ اپنے صوبے کو دیکھیں اپنے مشورے اپنے پاس رکھیں ہم پنجاب کو سنبھال لیں گے۔وزیراعلی نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی بات کرنے والوں کو یہاں بھی اقتدار ملا تھا، جنوبی پنجاب میں کام تو نواز شریف اور شہباز شریف نے کیا تھا، ماضی میں جنوبی پنجاب کو نعروں کے سوا کچھ نہیں ملا ہم یہاں عملی کام کررہے ہیں، جنوبی پنجاب کے صوبوں میں اسکول کے بچوں کو دودھ بھی دیا جاتا ہے۔
مریم نواز شریف نے کہا کہ بار بار جنوبی پنجاب کی بات کرکے لکیر کھینچنے کی کوشش کی جاتی ہے، جنوبی پنجاب کی بات کرنے والوں نے ایک دھیلے کا بھی کام نہیں کیا، جنوبی پنجاب میرے لیے اپنے بیٹے جنید کی طرح ہے، کسی کو پنجاب کے لوگوں کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے نہیں دوں گی، میں جنوبی اور وسطی کی نہیں پورے ایک صوبے کی وزیراعلی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی میں صرف دس ہزار کی امداد ہے جب کہ ہم دس لاکھ روپے کی مدد کرنا چاہتے ہیں، جن کا لاکھوں کا نقصان ہوگیا اس کو دس ہزار سے کیا ہوگا؟مریم نواز نے کہا کہ ڈی جی خان ڈویژن کیلیے 101 بسیں چلیں گی، لیہ، مظفرگڑھ، راجن پور، تونسہ، کوٹ ادو میں ای بسیں چلیں گی، ماحول دوست بسوں میں خواتین، طلبہ، بزرگوں کیلیے مفت سفر ہوگا، معذور اور خصوصی افراد کیلیے بسوں میں ریمپ کی سہولت موجود ہے، خواتین کیلیے بسوں میں محفوظ اور باعزت الگ جگہ ہے۔ وزیراعلی نے کہا کہ بارڈر ملٹری پولیس میں پہلی بار خواتین کی شمولیت سے خوشی ہوئی، تمام شہروں کو یکساں ترقی کے مواقع فراہم کیے جارہے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبردہشت گرد غیر ملکی ایجنٹ, دہشت گردوں کے خلاف سخت آپریشن کی ضرورت ہے،بلوچستان حکومت دہشت گرد غیر ملکی ایجنٹ, دہشت گردوں کے خلاف سخت آپریشن کی ضرورت ہے،بلوچستان حکومت ایچ-1 بی ویزا کی لاگت میں غیر معمولی اضافہ، 8 امریکی متبادل ورک ویزے کونسے؟ اسلامی معیشت کے ماہر اور تاریخ کے پہلے ڈگری یافتہ امام کعبہ: سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم کون ہیں؟ کولمبین صدر کی اقوام متحدہ میں ٹرمپ پر کڑی تنقید، امریکی وفد اجلاس چھوڑ کر چلاگیا یوکرینی صدر نے جنگ کے خاتمے پر عہدہ چھوڑنے کی پیشکش کردی پنجاب: سیلاب نقصانات کے سروے کیلئے فوج تعینات کرنے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم