بھارتی ایئر مارشل اے کے بھارتی نے کہا ہے کہ ’ہم اس وقت حالتِ جنگ میں ہیں اور نقصانات جنگ کا حصہ ہوتے ہیں۔
اُن سے ایک صحافی نے پاکستان سے حالیہ لڑائی میں فرانسیسی ساختہ رفال جیٹ فائٹر گرنے کا سوال کیا تھا۔
اتوار کی شام نئی دہلی میں پاکستان سے حالیہ لڑائی اور دوطرفہ جھڑپوں کے دوران ہونے والے واقعات پر میڈیا کو بریفنگ میں انڈین ایئر مارشل کا رفال گرنے کے سوال پر کہنا تھا کہ ’ہم سے جو سوال پوچھا جانا چاہیے، اور ضرور پوچھا جانا چاہیے وہ یہ ہے کہ کیا ہم نے اپنے مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔ ہمارا جو مقصد تھا کہ دہشت گرد کیمپوں کو ختم کرنا ہے، تو اس کا جواب یہ ہے کہ جی، بالکل، ہم نے یہ مقصد حاصل کر لیا ہے۔
اے کے بھارتی نے کہا کہ نتائج دنیا کے سامنے ہیں کہ وہ ان کو دیکھے۔ ’جہاں تک اس کی تفصیلات کی بات ہے کہ کیا کچھ کیا، کتنے نمبر رہے، ہم نے کون سا پلیٹ فارم استعمال کیا۔ اس وقت میں اس پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔
انڈیا کے ایئر مارشل نے آرمی اور بحریہ کے افسران کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ’ہم ابھی تک حالتِ جنگ میں ہیں۔ اور اگر میں اس وقت ایسا کوئی تبصرہ کروں گا تو اس کا فائدہ مخالف فریق کو ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم انھیں اس وقت کوئی فائدہ نہیں دینا چاہتے۔ میں صرف یہی کہوں گا کہ ہم نے اپنے اہداف حاصل کر لیے ہیں۔ ہمارے تمام پائلٹ گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔‘
قبل ازیں اتوار کی صبح انڈیا کی ایئر فورس نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ’آپریشن سندور‘ کے طے شدہ تمام اہداف پیشہ ورانہ اور درست طریقے سے کامیابی کے ساتھ حاصل کر لیے ہیں۔
انڈین ایئر فورس (آئی اے ایف) نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ ’ایئر فورس نے قومی اہداف کے لیے پیشہ ورانہ مہارت اور فوجی طریقہ کار کے تحت کارروائیاں کی ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’چونکہ آپریشن ابھی جاری ہے، اس لیے مناسب وقت پر تفصیلی بریفنگ دی جائے گی۔‘

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایئر مارشل تھا کہ

پڑھیں:

ایمان کے اثرات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایمان جب اس بلندی پر پہنچ جاتا ہے اور دلوں میں اس طرح جاگزیں ہوجاتا ہے تو انسان کی زندگی پر اس کے اثرات نظر آنے لگتے ہیں۔ کیونکہ ایمان کسی جامد چیز کا نام نہیں ہے بلکہ وہ ایک زندہ حقیقت ہے۔ انسانی زندگی پر جو اثرات مرتب ہوتے ہیں وہ دن سے زیادہ روشن و تابناک ہوتے ہیں، مثلاً:
ایمان کا پہلا اثر یہ ہوتا ہے کہ ان کو اپنی سعادت اور لازوال انعام سے محبت ہوجاتی ہے، ایسی محبت جو اس کی رگ و پے میں سرایت کرجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کے سوا دوسروں کو اس کا ہمسر ومدمقابل بناتے ہیں اور ان کے ایسے گرویدہ ہوتے ہیں جیسی گرویدگی اللہ کے ساتھ ہونی چاہیے مگر اہلِ ایمان سب سے بڑھ کر اللہ کو محبوب رکھتے ہیں‘‘ (البقرہ: 165)۔
ایمان کا دوسرا اثر یہ ہوتا ہے کہ مومن وہ راحت وسکون محسوس کرتا ہے جس کے ہوتے ہوئے کسی قسم کی شقاوت کا احساس تک نہیں ہوتا، تعذیب کا کوئی ڈھنگ ان کے عقیدے کو متزلزل نہیں کرپاتا۔ کہتے ہیں کہ ایک شخص کا اپنی بیوی سے کسی بات پر جھگڑا ہوگیا۔ اس نے کہا اللہ کی قسم! میں تجھے ذلیل کرکے رہوں گا۔ بیوی نے مسکراتے ہوئے کہا: ذلت، تمھارے اختیار میں نہیں ہے۔ اس نے حیرت سے پوچھا: کیوں؟ جواب دیا: میری سعادت، میرے ایمان میں ہے اور ایمان دل میں ہوتا ہے اور دل پر کسی کا زور نہیں چلتا۔
یہ وہ ایمان ہے جو صرف حقیقی مومن کو حاصل ہوتا اور ہوسکتا ہے۔

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ کے بارے میں آتا ہے کہ جب قید کی مشقت ان پر طویل ہوگئی، تو ان کے شاگرد ان کی مزاج پُرسی کے لیے گئے اور رہائی کی کوششیں کرنے لگے۔ جب امام صاحب کو یہ بات معلوم ہوئی تو کہا: ’’قید کو مَیں خلوت گاہ، قتل کو شہادت اور جلاوطنی کو سیاحت تصور کرتا ہوں اور یہ سب تزکیۂ نفس کے انعامات ہیں‘‘۔
اللہ اکبر! یہ ہے ایمان کی حقیقت جس کے ساتھ مصائب و مشکلات بھی نعمت و راحت محسوس ہوتے ہیں اور بڑے بڑے غم و اندوہ سے انسان لذت گیر اور راحت محسوس کرتا ہے۔ کتنی سچی اور پیاری بات اللہ کے رسولؐ نے فرمائی کہ: ’’مومن کا معاملہ بھی عجیب ہے، اس کا ہر معاملہ خیر ہے۔ نعمتیں ملتی ہیں تو سجدئہ شکر بجا لاتا ہے اور جب مصائب آتے ہیں تو جادئہ صبر پر قائم رہتا ہے۔ (مسلم)
حضرت جنید بغدادیؒ فرماتے ہیں کہ: ’’اگر ان بادشاہوں کو معلوم ہوجائے کہ ہمیں ایمان میں کتنی لذت ملتی ہے تو وہ ہمیں قتل کرا دیں‘‘۔
ایمان کا ایک اور اثر یہ ہوتا ہے کہ اس کے ذریعے مومن اپنے ربّ کا عزیز بن جاتا ہے اور اسے اپنی عظمت کا احساس ہوتا ہے۔ چنانچہ اس کی نگاہ میں کوئی اس سے زیادہ عزیز نہیں ہوتا۔ اس لیے کہ اس کی عزّت و شوکت مخلوق سے نہیں بلکہ اللہ سے وابستہ ہے جو عزیزوں کا عزیز ہے۔

حقیقی ایمان کے نتیجے میں مومن کو وہ شجاعت نصیب ہوتی ہے جس کے سامنے بڑے بڑے جابرو ظالم سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ اس کی نگاہ میں ساری مصیبتیں ہیچ ہوتی ہیں:
’’حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے مومنوں سے ان کے نفس اور ان کے مال جنّت کے بدلے خرید لیے ہیں۔ وہ اللہ کی راہ میں لڑتے اور مارتے اور مرتے ہیں۔ ان سے (جنّت کا وعدہ) اللہ کے ذمّے ایک پختہ وعدہ ہے تورات اور انجیل اور قرآن میں۔ اور کون ہے جو اللہ سے بڑھ کر اپنے عہد کا پورا کرنے والا ہو؟ پس خوشیاں مناؤ اپنے اس سودے پر جو تم نے خدا سے چُکا لیا ہے، یہی سب سے بڑی کامیابی ہے‘‘ (التوبہ: 111)۔
ان سب کے ساتھ ایمان کا ایک اثر یہ بھی ہوتا ہے کہ پھر بندئہ مومن اللہ کی راہ میں اپنی جان سے جہاد کرتا ہے اور آخری قطرئہ خون تک بہا دینے میں دریغ نہیں کرتا۔ مال سے جہاد کرتا ہے اور اپنی ساری دولت ایمان کے راستے میں نچھاور کردیتا ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ جنّت اسی میں ہے۔
ہمارے سامنے بہت سی آیات اور بکثرت احادیث ہیں جن سے ہم حقیقی ایمان سے آشنا ہوسکتے ہیں۔ ان آیات و احادیث کو بار بار پڑھنا چاہیے کہ ہم بھی مومنین صادقین کی صف میں شامل ہوجائیں۔

حسن البنا شہیدؒ گلزار

متعلقہ مضامین

  • ’’کیا آپ صرف ایک شخص کا نام بتا سکتے ہیں جو آپ کے پاس ڈیل  لیکرآیا‘‘وزیر داخلہ محسن نقوی کا عمران خان کے ٹوئٹ پر سوال 
  • ڈی آئی خان: گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 13افراد جاں بحق
  • ڈی آئی خان: گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق
  • ایمان کے اثرات
  • ذوالفقار جونیئر اور فاطمہ بھٹو کی سیاست میں انٹری، بلاول نے صحافی کے سوال پر کیا جواب دیا
  • آپ لوگ جب جیل میں تھے ،تومیڈیا سے بات کر سکتے تھے،پیشیوں پر آتے تھے مگر یہاں عمران خان کو وٹس ایپ کال پر پیش کیا جارہا ہے،عاصمہ جہانگیر کے سوال پر رانا ثنا اللہ نے کیا جواب دیا؟جانیے
  • رونالڈو نے بھی رافیل گرنے پر بھارت کا مذاق بناڈالا، محسن نقوی نے ویڈیو شیئر کردی
  • رونالڈو کے انداز نے اڑایا بھارتی رافیل کا مذاق؟ محسن نقوی کی پوسٹ پر دلچسپ تبصرے
  • جموں وکشمیر کے جنوبی اضلاع میں سیلابی ریلوں سے 150 افراد ہلاک ہوئے.رپورٹ
  • پی آئی اے ناکام، نجی ایئرلائن نے برطانیہ کی پروازوں کا لائسنس حاصل کرلیا