جنگ بندی کے باوجود 24 بھارتی ائیرپورٹ بند، 444 پروازیں منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مئی2025ء) پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ہونے کے باوجود 24 بھارتی ائیرپورٹس تاحال بند ہیں۔
(جاری ہے)
بھارتی ٹی وی کے مطابق دونوں مملک میں جنگ بندی کے باوجود24 ائیرپورٹ کا فلائٹ آپریشن آج بھی غیر فعال ہے، تمام طیارے بھی ہٹا لیے گئے ہیں جبکہ آج کی 444 پروازیں منسوخ ہوچکی ہیں۔امرتسر، سرینگر، جموں، لداخ، دھرم شالا،شملہ، آدم پور، چندی گڑھ سمیت مختلف شہروں میں آج بھی تمام پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق 7 دن سے بند سری نگر ائیرپورٹ سے روزانہ کی 65 پروازیں منسوخ کردی گئیں۔اس کے علاوہ بھی بھارت کے متعدد ائیر پورٹس غیر فعال ہیں اور ان ائیرپورٹس سے شیڈول فلائٹس معطل کردی گئیں ۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پروازیں منسوخ
پڑھیں:
امریکہ میں تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے باعث ایک ہزار سے زائد پروازیں منسوخ
امریکہ میں ملکی تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد پروازیں منسوخ ہو گئی ہیں، اور آئندہ ہفتے مزید پروازوں کی منسوخی کا امکان ہے۔ فیڈرل ایوی ایشن کے احکامات کے تحت، ملک کے مصروف ترین ایئرپورٹس پر ایئر ٹریفک کنٹرول عملے کی کمی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہو رہا ہے، جس کے باعث پروازوں کی تعداد میں کمی واقع ہو رہی ہے۔
امریکی خبرایجنسی کے مطابق، تقریباً ایک ماہ سے ایئرپورٹ کے ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملیں، جس کی وجہ سے جمعہ کے روز بڑے ایئرپورٹس جیسے اٹلانٹا، ڈیلاس، ڈینور اور شارلٹ ایئرپورٹ پر مسافروں کا رش دیکھنے کو ملا۔ کئی ایئر لائنز نے پروازیں چلنے سے کچھ دیر پہلے ہی منسوخ کر دیں، جس سے مسافروں کو مزید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
اس شٹ ڈاؤن کے دوران، ٹرمپ حکومت کی جانب سے غیر ملکی پروازوں کو متاثر نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم ملک کے بڑے ایئرپورٹس پر پروازوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی دیکھنے کو آئی ہے۔ اگر شٹ ڈاؤن جاری رہا اور ایئر ٹریفک کنٹرول کے مزید عملے کی کمی ہو گئی، تو پروازوں کی تعداد میں مزید 15 سے 20 فیصد کمی ہو سکتی ہے۔
یہ شٹ ڈاؤن یکم اکتوبر سے جاری ہے اور اس کے اثرات امریکی عوام پر گہرے پڑ رہے ہیں۔ کم آمدنی والے افراد کو امدادی خوراک کی فراہمی میں بھی مشکلات کا سامنا ہو رہا ہے، اور ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان فنڈنگ بل پر تنازعہ جاری ہے، جس کے حل کے بغیر شٹ ڈاؤن کا ختم ہونا مشکل نظر آ رہا ہے۔