سیمینار سے خطاب میں علامہ محمد حسین اکبر کا کہنا تھا کہ آپریشن کا نام ’’بنیان مرصوص‘‘ غزوہ احد میں جب کفار و مشرکین نے رسول اللہ ﷺ کو شہید کرنا چاہا اور شیر خدا علی علیہ السلام نے اپنی ذوالفقار حیدری کے ذریعے مسلمانوں کی عارضی شکست کو فتح میں بدل دیا۔ اسلام ٹائمز۔ ادارہ منہاج الحسینؑ جوہر ٹاون لاہور کے زیراہتمام دفاع پاکستان اور تحفظ مملکت خداداد پاکستان کیلئے افواج پاکستان کی کارکردگی کو سراہنے اور خراج تحسین پیش کرنے کیلئے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کی جبکہ علامہ غلام مصطفی نیئر علوی، علامہ حسن رضا باقر، علامہ محمد سبطین اکبر، علامہ سجاد حسین جوادی سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے افواج پاکستان سے یکجہتی کا اظہار کیا اور شرکاء پر ملک سے وفاداری اور اس کی ترقی و سربلندی کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے زور دیا۔ بانی و سرپرست اعلیٰ ادارہ منہاج الحسینؑ و سابق رکن اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا کہ پاکستان کی افواج کے شعار ان کی استقامت اور ہمت و حوصلہ اور ثابت قدمی کے مورال کو بلند کرتے ہیں۔ جہاں نعرہ تکبیر ’’اللہ اکبر‘‘ اور نعرہ رسالت یارسول اللہ ؐ‘‘ شرک اور کفر کے بتوں کو زمین بوس کرنے کا جذبہ پیدا کرتے ہیں وہاں نعرہ حیدری ’’یاعلیؑ‘‘ لگانے سے شجاعت حیدری سے رگوں میں خون جوش مارتا ہے اور دشمن کو زیر کرنے کیلئے حیدری متوالے سپاہی بے تاب نظر آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ملک کی مسلح افواج پر بھروسہ ہے کہ کوئی اس سرزمین کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ پاک افواج کے سربراہ اور چیف آف آرمی سٹاف حافظ عاصم منیر نے اس آپریشن کا نام ’’بنیان مرصوص‘‘ غزوہ احد میں جب کفار و مشرکین نے رسول اللہ ﷺ کو شہید کرنا چاہا اور شیر خدا علی علیہ السلام نے اپنی ذوالفقار حیدری کے ذریعے مسلمانوں کی عارضی شکست کو فتح میں بدل دیا اور اسی جنگ میں اللہ تعالیٰ نے جبرائیلؑ کے ذریعے اسداللہ مولا علی علیہ السلام کو ذوالفقار حیدری عطا فرمائی۔ گویا کہ ایک مرتبہ پھر پاک افواج کے سربراہ سید زادہ نے اپنے جدِ امجد قرآن کی روشنی میں اپنے بھائی کا دفاع کرکے قیامت تک کیلئے (بنیان مرصوص) سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے نعرہ کو زندہ کرکے علی والوں کے قلوب اطہر کو محبت علیؑ سے منور کیا اور کفار و مشرکین و منافقین کے دلوں کو اس نعرے کے ذریعے جہنم کی راکھ بنا دیا۔ ہمیں فرقہ واریت سے بچتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد قائم رکھنا چاہیے تاکہ سیسہ پلائی دیوار کی طرح اس کے دشمن کی راہ میں رکاوٹ بنیں اور سب مل کر اس سرزمین کیلئے اپنی جان مال اور اولاد کو قربان کرنے کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کریں۔

سیمینار میں ادارہ منہاج الحسینؑ کے دیگرشعبہ جات جامعہ زینبیہ سے خانم شمائلہ اظہر، خانم فوزیہ بانو، خانم فروہ سبطین، خانم صائمہ رباب اور طوسی ماڈل سکول سے خانم سدرہ ذیشان، قاری مصطفیٰ حسین، حبیب رضا، طلبا و طالبات و دیگر نےشرکت کی۔ آخر میں پاکستان کی سلامتی ،ترقی اور اس کے دشمنوں کی نابودی کیلئے دعا کی گئی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ادارہ منہاج الحسین پاکستان کی کرنے کیلئے کے ذریعے

پڑھیں:

1947 میں گلگت کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، صدر مملکت

گلگت بلتستان (جی بی) کے 78ویں یوم آزادی پر تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے، جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے پریڈ کا معائنہ کیا۔

صدر آصف زرداری کو گورنر گلگت بلتستان نے جشن آزادی کی تقریب میں روایتی ٹوپی پہنائی، صدر تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے ہیں۔

صدر مملکت کی تقریب میں آمد پر بگل بجایا گیا، صدرمملکت کا گورنر اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے استقبال کیا۔

صدر آصف علی زرداری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1947 میں گلگت بلتستان کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، حالاں کہ اس جنگ میں آپ کے ایک ہزار 700 جوان شہید اور 30 ہزار زخمی ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ میں آپ سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، آپ نے مذہب کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ شمولیت اختیار کی، آج میرا دل آپ کا پیار دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے، یہ میرا گھر ہے، اور آپ سب میرے پڑوسی ہیں

آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے پہلے دور میں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ایف سی آر کو ختم کرکے بادشاہت کا خاتمہ کیا، اور سول انتظامیہ کا نظام دیا، شہید بینظیر بھٹو نے یہاں سول حکومت کا ڈھانچہ بنایا، جب کہ 2008 میں بننے والی ہماری حکومت نے آپ کو قانون ساز اسمبلی کا تحفہ دیا۔

صدر نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، یہاں کے پانی سے بجلی بنائی جاسکتی ہے، اور جس طرح کے جہاز میں یہاں آج میں آیا ہوں، وہ زیادہ مہنگے نہیں، اگر یہاں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے گلگت بلتستان کی اپنی ایئرلائن بن جائے تو کیا ہرج ہے؟

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سیاحت کے بے پناہ مواقع ہیں، جن کے لیے کام کیا جانا چاہئے، یہاں کے پہاڑ ہمارا سرمایہ ہیں، یہ کوئی دیوار نہیں ہے۔

صدر زرداری نے کہا کہ بھارت میں آج مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، اسی لئے آج احساس ہوتا ہے کہ قائداعظم اور علامہ اقبال نے ہمارے لیے جو کام کیا، اس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔

صدر زرداری نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے غاصبانہ قبضے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کروانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

تقریب میں آمد پر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے صدر مملکت کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل وقت کی ضرورت ہے، 72 ہزار مربع میل کا گلگت بلتستان کا علاقہ ڈوگروں سے بغیر کسی بیرونی مدد کے آزاد کروایا، اور کلمے کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو شہدا کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے، جس کے سپوتوں نے پاک فورسز میں ملک کے لیے خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی جانیں قربان کی ہیں، گلگت بلتستان دفاعی اہمیت کا حامل ہونے کے علاوہ قدرتی وسائل کے حوالے سے بھی اہمیت کا حامل ہے، تاہم یہاں کے لوگوں کو مختلف چینلجز کا سامنا ہے۔

انہوں نے صدر زرداری کی جانب سے 2009 میں علاقے کو خودمختاری دینے کے فیصلے کو یاد کیا اور کہا کہ گلگت بلتستان کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے سے یہاں کے عوام کا دیرینہ خواب پورا ہوگا، اور ہمارے ازلی دشمن بھارت کی سازشیں بھی خاک میں مل جائیں گی۔

قبل ازیں سرکاری ’پی ٹی وی نیوز‘ کے مطابق وزیرِاعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے یکم نومبر یومِ آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں گلگت بلتستان کے عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یکم نومبر 1947 کو ہمارے آباؤ اجداد نے بغیر کسی بیرونی امداد کے، دفاعی اور جغرافیائی اہمیت کے حامل اس خطے کو ڈوگروں سے آزاد کرایا اور کلمے کی بنیاد پر وجود میں آنے والے ملک پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈوگروں سے آزادی حاصل کرنا آسان نہیں تھا، مگر ایک قوم بن کر اتحاد و اتفاق اور غیرتِ ایمانی کے جذبے سے سرشار ہوکر ہمارے بزرگوں نے دشمن کو اس خطے سے بھاگنے پر مجبور کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ہمیں بھی اسی جذبے کے ساتھ اپنے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔

وزیرِاعلیٰ حاجی گلبر خان نے کہا کہ آج گلگت بلتستان کو تعمیر و ترقی کے جس مرحلے سے گزرنا ہے، وہ آزادی کے وقت درپیش چیلنجز سے کم نہیں، ہمیں اپنے آباؤ اجداد کے خواب کو عملی تعبیر دینے کے لیے زیادہ اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، تاکہ ایک خوشحال، ترقی یافتہ اور معاشی طور پر خودمختار گلگت بلتستان کی بنیاد رکھ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے قلیل مدت میں آزادی کے حقیقی معنوں کے مطابق پسماندہ علاقوں کی ترقی، محروم طبقے کی فلاح اور وسائل کی منصفانہ تقسیم پر خصوصی توجہ دی ہے۔

وزیرِاعلیٰ نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے شہداء اور غازیوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں، آج کے اس تاریخی دن پر ہم اپنے شہدا اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ ان کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • ایران کا جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • ہمارے بلدیاتی نمائندوں نے اختیارات سے بڑھ کر کام کرنے کا وعدہ پورا کیا‘ حافظ نعیم الرحمن
  • علامہ قاضی نادر علوی مجلس علماء مکتب اہلبیت جنوبی پنجاب کے صدر منتخب 
  • جمیعت علما پاکستان ضلع جیکب آباد کے انتخابی اجلاس کا انعقاد
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • 1947 میں گلگت کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، صدر مملکت
  • ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کا خصوصی انٹرویو
  • لاہور میں مقیم مہمان ہندوؤں کے لیے دیوالی کی تقریب کا انعقاد