جناح اسپتال کے باہر ڈکیتی مزحمت پر فائرنگ کا واقعہ ٹارگٹڈ کارروائی قرار
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
کراچی:
پولیس نے جناح اسپتال کے سامنے ہوٹل پر ڈکیتی کے دوران فائرنگ کے واقعہ کو ٹارگٹڈ کارروائی قرار دیدیا۔
ایس ایس پی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ جناح اسپتال بچہ وارڈ کے سامنے چائے کے ہوٹل پر فائرنگ کا واقعہ ڈکیتی کا نہیں بلکہ ٹارگٹڈ کارروائی تھی، واقعے میں ایک شخص جاں بحق 4 افراد زخمی ہوئے، فائرنگ کرنے والے شخص نے بھی اپنے آپکو گولی مار کر خودکشی کر لی تھی۔
ترجمان کراچی پولیس کے مطابق ملزم کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت 25 سالہ عمران ولد عبدالرشید کے نام سے کی گئی جبکہ زخمیوں میں 25 سالہ کلیم ولد محمد صادق ، 27 سالہ ابو بکر ولد مہراب خان ، 20 سالہ ہارون ولد عبدالطیف اور 35 سالہ افضل ولد عقیل کے نام سے کی گئی جبکہ خودکشی کرنے والے ملزم کی شناخت 33 سالہ طاہر علی ولد محمد شیر کے نام سے کی گئی۔
واقعے کے فوری بعد ہوٹل کے ملازمین نے میڈیا کو بتایا تھا کہ واقعہ ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت پر پیش آیا، ہلاک ہونے والا شخص ڈاکو تھا، ہوٹل ملازمین نے بتایا تھا کہ واقعے کے وقت ایک شخص ہوٹل کے اندر آیا اس نے پستول نکال کر سب سے پہلے چائے بنانے والے پر فائرنگ کی تاہم وہ بیٹھ گیا تھا اور خوش قسمتی سے محفوظ رہا جس کے بعد ملزم نے ہوٹل میں بیٹھے تین افراد کو لوٹنے کے بعد فائرنگ کر کے زخمی کیا جس میں سے 25 سالہ عمران جاں بحق ہوا تھا۔
بعدازاں ملزم ہوٹل کے مچان پر چلا گیا جہاں دو ملازمین ہارون اور اکبر سو رہے تھے ملزم نے انہیں بھی لوٹ کر فائرنگ کر کے زخمی کیا اور پھر واپسی کے لیے پلٹا تو اس نے دیکھا کہ عوام اکٹھی ہوگئی ہے جس پر ملزم نے اپنے آپکو گولی مار لی۔
واقعے کے بعد صدر تھانے کی پولیس موقع پر ہہنچ گئی تھی، واقعے کے دو گھنٹے بعد ایس ایس پی ساؤتھ مہظور علی نے بتایا کہ واقعہ ڈکیتی کا نہیں بلکہ ٹارگٹڈ کارروائی تھی، ملزم طاہر علی عمران کو ٹارگٹ کرنے کے لیے ہوٹل میں آیا تھا اور اس نے اندھا دھند فائرنگ کی تھی جس میں تین افراد زخمی بھی ہوئے، ملزم نے منصوبے کے تحت خودکشی کی ہے تاہم پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
صدر پولیس نے واقعے کے دو مقامات درج کر لیے ہیں، پہلا مقدمہ مقتول عمران کے سالے محمد علی تنولی کی مدعیت میں قتل اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت خود کو گولی مارکرخود کشی کرنے والے ملزم ظاہرعلی کے خلاف درج کیا گیا۔
مدعی مقدمہ محمد علی تنولی کے مطابق میں اور میرا مقتول بہنوئی این آئی ای ایچ اسپتال پہنچے تھے جہاں میری نومولود بھانجی زیرعلاج تھی رات گیارہ بجے میں اور بہنوئی جناح اسپتال کے قریب واقع ہوٹل پربیٹھ کرکھانا کھا رہے تھے، ہوٹل میں موجود شلوارقمیض میں ملبوس ایک باریش شخص نے اچانک اٹھ کر ہم پر فائرنگ کردی۔
فائرنگ سے میرا بہنوئی عمران شدید زخمی ہوگیا جبکہ میں نے بھاگ کرجان بچائی، بہنوئی کو سر اور جسم کے مختلف حصوں پر گولیاں لگیں، ملزم نے اپنے اسلحے سے دوسرے لوگوں پربھی اندھا دھند فائرنگ کی جس سے مزید لوگ زخمی ہوئے میں اپنے بہنوئی کو شدید زخمی حالت لیکرجناح اسپتال پہنچا وہاں مزید معلوم ہوا کہ چارافراد مزید زخمی ہوکراسپتال لائے گئے ہیں۔
اسپتال میں میرا بہنوئی دوران علاج دم توڑ گیا جبکہ بہنوئی اور دیگرافراد کو زخمی کرنے والا شخص ظاہرعلی بھی جناح اسپتال میں دوران علاج ہلاک ہوگیا، صدر پولیس نے دوسرا مقدمہ سرکارمدعیت میں ہلاک ملزم ظاہرعلی کے قبضے سے ملنے والے غیرقانونی اسلحے کا درج کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جناح اسپتال فائرنگ کر پر فائرنگ واقعے کے
پڑھیں:
امریکا: امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کے دفتر پر فائرنگ، ایک ہلاک 2 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حکام کے مطابق ڈیلاس میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے فیلڈ آفس پر فائرنگ کے واقعے میں ایک شخص ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے ہیں، جب کہ حملہ آور نے خود کو بھی گولی مار کر خودکشی کر لی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ڈیلاس پولیس ڈیپارٹمنٹ نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر بتایا کہ پولیس کو مقامی وقت کے مطابق صبح تقریبا 6 بج کر 40 منٹ پر شمال مغربی ڈیلاس میں واقع دفتر میں فائرنگ کی اطلاع ملی۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ آور نے قریبی عمارت سے دفتر پر فائرنگ کی۔
پولیس کے مطابق 2 افراد کو گولی لگنے کے بعد ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ ایک شخص موقع پر ہی دم توڑ گیا۔
ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی کی ترجمان ٹریشیا میک لافلِن نے فاکس نیوز کے پروگرام فوکس اینڈ فرینڈز میں بتایا کہ آئی سی ای افسران واقعے میں محفوظ رہے، تاہم یہ واضح نہیں کہ متاثرین میں آئی سی ای کے حراستی قیدی، مقامی سیکیورٹی یا قانون نافذ کرنے والے اہلکار شامل تھے۔
میک لافلِن نے مزید کہا کہ تحقیقات میں اس امکان پر غور کیا جا رہا ہےکہ گولیاں قریب ہی موجود رہائشی عمارت کی چھت سے چلائی گئی ہوں، انہوں نے کہا کہ تفصیلات اب تک واضح نہیں، ایسا لگ رہا تھا جیسے یہ کوئی سنائپر یا طویل فاصلے سے کی جانے والی فائرنگ تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ فائرنگ آئی سی ای کے فیلڈ آفس پر ہوئی، حراستی مرکز پر نہیں، یہ وہ مقام ہے جہاں آئی سی ای افسران حال ہی میں گرفتار افراد کی قلیل مدتی کارروائیاں انجام دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل یوٹاہ میں ایک تقریب کے دوران کو اسنائپر نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، نائب صدر جے ڈی وینس اور دیگر حکومتی عہدیداروں نے بغیر کسی ثبوت کے لبرل تنظیموں پر الزام لگایا تھا کہ وہ بدامنی پھیلا رہی ہیں اور دائیں بازو کے خلاف تشدد کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں۔
22 ستمبر کو ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے تھے، جس میں اینٹی فاشسٹ تحریک ’اینٹیفا‘ کو مقامی دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا، حالانکہ چارلی کرک کی ہلاکت سے اینٹیفا کو جوڑنے کا کوئی ثبوت سامنے نہیں لایا گیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ کی غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران آئی سی ای ایجنٹس کے جارحانہ رویے نے ڈیموکریٹس اور لبرل کارکنوں میں شدید غم و غصہ پیدا کیا ہے۔
آئی سی ای کے حراستی مراکز کے باہر اکثر تصادم کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے، جہاں بھاری ہتھیاروں سے لیس ایجنٹس مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں پیپر بال گنز، آنسو گیس اور دیگر کیمیائی مواد کا استعمال کرتے ہیں۔