صنعتوں کے خام مال پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کیے جانے امکان
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
آئندہ بجٹ میں صنعتوں کیلئے بڑے ریلیف کی تیاریاں جاری ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف نے پیداواری صنعت اور تعمیراتی صنعت کیلئے ریلیف کی ہدایت کردی۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے صنعت کاروں کی تجاویز کی روشنی میں ریلیف کے اقدامات تجویز کیے اور وزیراعظم کی ہدایت کی روشنی میں پیداواری صنعت کو خام مال میں ریلیف دینے کا امکان ہے۔
بجٹ میں صنعتوں کے خام مال پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کیے جانے امکان ہے، بجٹ میں خام مال پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم ہونے سے ٹیکس ری فنڈ کا حجم کم ہوگا۔
بجٹ میں تعمیراتی صنعتوں کے لیے بھی خام مال پر ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی کا امکان ہے جبکہ بجٹ میں پراپرٹی کے لین دین پر بھی ودہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کی تجویز زیرغور ہے اور پراپرٹی کی خرید و فروخت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم ہونے کا امکان ہے۔
آئندہ بجٹ میں آئی ایم ایف کے ساتھ ودہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے پر بھی خصوصی سیشن ہوگا اور وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں ریلیف پر آئی ایم ایف کو راضی کیا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ودہولڈنگ ٹیکس ختم خام مال پر امکان ہے
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئیں۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔