گاڑی کے شوقین افراد کیلئے بڑی خوشخبری، آسان قسطوں میں بکنگ کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)کِیا لکی موٹرز کارپوریٹڈ نے چوتھی جنریشن کی نئی گاڑی “’کِیا سورینٹو” کی ملک بھر میں بکنگ کا باقاعدہ آغاز کردیا۔
یہ گاڑی 3 ویرینٹس میں دستیاب ہیں، جس میں فرنٹ وہیل ڈرائیو (ایف ڈبلیو ڈی وی 6، 3.5 ایل)، ٹربو ہائبرڈ (ایف ڈبلیو ڈی 1.6 ایل) اور ٹربو ہائبرڈ آل۔
وہیل ڈرائیو (اے ڈبلیو ڈی 1.6 ایل) شامل ہیں۔ صارفین 69 لاکھ 99 ہزار 500 روپے جمع کرانے کے ساتھ نئی سورینٹو بک کروا سکتے ہیں، جس کے بعد 12 ماہانہ اقساط کے ذریعے آٹو فنانسنگ کے تحت ادائیگی کی جاسکتی ہے۔
فرنٹ وہیل ڈرائیو وی 6 کی قیمت ایک کروڑ 34 لاکھ 99 ہزار روپے، فرنٹ وہیل ڈرائیو برائے ہائبرڈکی قیمت ایک کروڑ 46 لاکھ 99 ہزار روپے اور آل وہیل ڈرائیو بائے ہائبرڈ کی کل قیمت ایک کروڑ 59 لاکھ 99 ہزار روپے ہے۔
بکنگ کا آغاز 11 مئی 2025 کو دوپہر 12 بجے سے شروع ہوگا،ویرینٹ کی دستیابی اور اہلیت کیلئے خریدار اپنے قریبی کِیا ڈیلرشپ کا دورہ کرسکتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:بٹھنڈہ میں گرنے والے رافیل کی نئی ویڈیو آگئی، بھارتیوں نے گروک سے پوچھا تو کیا جواب ملا؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: لاکھ 99 ہزار
پڑھیں:
پاکستان کا ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض، اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ نے رپورٹ جاری کر دی
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )معاشی تھنک ٹینک اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ نے بڑھتے ہوئے قرضوں پر رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق پاکستان کا ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے، 10 سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا، اس عرصے میں ہر شہری پر قرضہ دو گنا سے زائد بڑھ چکا ہے۔
اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 10 سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا، پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں سالانہ اوسطاً 13 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان کا قرضہ معیشت کے 70.2 فیصد کے برابر ہوچکا ہے، پاکستان کا قرضہ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے جوبھارت پر 57.1 فیصد اور بنگلہ دیش پر 36.4 فیصد ہے۔
وفاقی بیورو کریسی میں تقرر و تبادلے
تھنک ٹینک کے مطابق پاکستان ایک خطرناک قرض کے جال میں پھنس چکا ہے، بلند شرح سود کے باعث قرضوں پر سود کی ادائیگی معیشت کے7.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ 2020 سے روپے کی قدر میں 71 فیصد کمی کے باعث بیرونی قرضے مقامی کرنسی میں 88 فیصد بڑھ گئے ہیں، پاکستان کا قرضہ اپنے ہی فِسکل ریسپانسبلٹی ایکٹ کی مقررہ حد سے 10 فیصد زیادہ ہو چکا ہے،قرضوں کی ادائیگی تقریباً معیشت کے آٹھ فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
تھنک ٹینک نے رپورٹ میں مزید کہا کہ پہلے سے بوجھ تلے دبےعوام پر مزید ٹیکس لگانا کوئی حل نہیں ہے، ٹیکس نیٹ کووسیع کرنے اورشرح سود کو کم کرنےکی ضرورت ہے۔ پالیسی ریٹ کو 11 فیصد سے گھٹا کر 9 فیصدکیا جائے، حکومت کے قرضوں پر سودکی لاگت میں 12 کھرب روپے کی کمی آسکتی ہے، اس سے مالی گنجائش بڑھے گی اور کاروبار بھی زیادہ مسابقتی ہوں گے۔
فلم سینسر شپ کا قانون نیٹ فلکس اور ایمازون پر لاگو نہیں ہوتا: لاہور ہائیکورٹ
تھنک ٹینک کے مطابق پاکستان کو فوری طور پر مالی نظم و ضبط اپنانا ہوگا، حکومت کو قرض لینے کی لاگت کم کرنی ہوگی، بصورت دیگر ملک کو مزید سنگین بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔ حکومت کے پاس ترقیاتی اخراجات کے لیے مالی گنجائش نہیں ہے،بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری یا بحالی منصوبوں کے لیے مالی گنجائش نہ ہونےکے برابر رہ گئی ہے۔
مزید :