حکومت کا یوٹیلٹی سٹورز کی نجکاری کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
وفاقی حکومت نے یوٹیلٹی اسٹور کی نجکاری کا اعلان کرتے ہوئے اسے بھی نجکاری کیے جانے والے اداروں کی فہرست میں شامل کرلیا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران تحریری بیان میں وزیر برائے نجکاری عبدالعلیم خان نے بتایا کہ موجودہ اگلے چار سال میں 24 اداروں کی نجکاری کی جائے گی، یوٹیلٹی اسٹور کو بھی اس فہرست میں شامل کرلیا ہے، نقصان میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کی جارہی ہے، نجکاری کیے جانے والے اداروں میں پی آئی اے اور الیکٹرک سپلائی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تین بینکس فرسٹ وومن بینک، ایچ بی ایف سی اور زرعی ترقیاتی بینک کی بھی نجکاری کی جائے گی، پاکستان انجیئرنگ کمپنی، سندھ انجینئرنگ لمیٹڈ بھی نجکاری لسٹ میں شامل ہیں، توانائی شعبے میں بجلی پیدا اور تقسیم کرنے والی 12 کمپنیاں اور امریکا میں روزویلٹ ہوٹل بھی نجکاری کی لسٹ میں شامل ہیں۔
رکن اسمبلی بشیر خان نے سوال کیا کہ کون سے اداروں کی نجکاری مکمل ہوچکی ہے اور حاصل ہونے والی رقم کی تفصیل کیا ہے؟ اس پر پارلیمانی سیکریٹری آسیہ اسحاق نے جواب دیا کہ اکتوبر نومبر میں پی آئی اے کی نجکاری مکمل ہو جائے گی۔خواجہ آصف نے کہا کہ روزویلٹ سے منفرد پراپرٹی آپ کو نہیں ملے گی، حکومت سوچ رہی ہے کہ جوائنٹ وینچر کے طور پر اس پر کام کرے، دوسری صورت میں حکومت روزویلٹ کو مکمل طور پر بیچنا چاہتی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بھی نجکاری اداروں کی کی نجکاری نجکاری کی
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا ربییع سیزن میں کاشتکاروں کو ڈی اے پی فی بوری پر 3 ہزار روپے سبسڈی دینےکا فیصلہ
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 جولائی 2025ء) صوبائی وزیر زراعت و لائیو سٹاک سید عاشق حسین کرمانی کی زیر صدارت ایگریکلچر ہاؤس لاہور میں ربیع سیزن کے لیے گندم کاشت سپورٹ پروگرام 2025-26 بارے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری زراعت اسامہ خان لغاری اور سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے شرکت کی۔ صوبائی وزیر زراعت کو اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ ربیع سیزن کے دوران 25ایکڑ تک اراضی رکھنے والے کاشتکاروں کو ڈی اے پی کی فی بوری پر 3ہزار روپے کی سبسڈی دینے کی تجویز زیر غور ہے۔سبسڈی کی حد 12ایکڑ تک زمین کے کاشتکاروں کے لیے ہے۔زیادہ سے زیادہ 12ایکڑ تک کے اراضی رکھنے والے کاشتکاروں کو 3ہزار روپے ڈی اے پی فی بوری کی شرح سے مجموعی طور پر 36ہزار روپے دئیے جائیں گے۔(جاری ہے)
اس موقع پر صوبائی وزیر زراعت و لائیو سٹاک سید عاشق حسین کرمانی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کے تحت 25ایکڑ تک اراضی رکھنے والے کاشت کار ربیع سیزن 2025کیلئے سستی ڈی اے پی خرید سکیں گے۔
یہ پروگرام یکم تا30 نومبر تک جاری رہے گا۔انھوں نے کہا کہ ڈی اے پی فروخت کرنے والے رجسٹرڈ ڈیلرز کے لیے یہ ضروری ہو گا کہ وہ روزانہ کے حساب سے تمام فروخت ہونے والے کھاد کے تھیلوں کا ریکارڈ رکھے۔صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ کسان کارڈ ہولڈرز کے علاوہ دوسرے کاشتکار بھی اس پروگرام میں شامل ہوں گے۔ اس پروگرام کے تحت صوبہ پنجاب کے 98فیصد کاشت کار مستفید ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس پروگرام کے لیے 20ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔سید عاشق حسین کرمانی نے کہا کہ ویٹ سپورٹ پروگرام کے لیے نان کمپیوٹریزاڈ موضع جات کی شمولیت کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ گندم کی کاشتکاروں کی آگاہی کیلئے بروقت کاشت، مشینی و ڈرل کے ذریعے کاشت، تصدیق شدہ بیج کی دستیابی، کھادوں کا متناسب استعمال، آبپاشی اور جڑی بوٹیوں کے تدارک کیلئے موثر مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے کہا کہ پنجاب میں کسان کارڈ کے 3 ہزار نوٹیفیڈ ڈیلرز کو اس پروگرام کے تحت آن بورڈ لیا گیا ہے جو اہل کاشت کاروں کو سبسڈی پر ڈی اے پی کے بیگز فروخت کریں گے، حکومت کا ریونیو یا ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ کا نمائندہ اس تمام عمل کی نگرانی کو یقینی بنائے گا۔انھوں نے ڈی اے پی کے بیگ کی فروخت کے تمام پروسس کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ فروخت کے تمام عمل کو شفاف بنایا گیا ہے۔ڈیلر کسان کی ڈی اے پی کے لیے اہل ہونے کو چیک کرنے کے لیے سب سے پہلے فرٹیلائزر ایپ کھولے گا اور کسان کا شناختی کارڈ نمبر چیک کرئے گا، ریئل ٹائم ورفیکشن پی ایل آر اے کے ریکارڈ سے اور کسان کی بیومیٹرک ورفیکشن نادرا کے ذریعے کی جائے گی۔ کسان اپنی تصدیق کا عمل مکمل کرنے کے بعد ڈی اے پی کے بیگ کیلئے اپنے حصے کی رقم جمع کروائے گا جبکہ ڈیلر روزانہ کی بنیاد پر فروخت کیے جانے والے بیگز کا ریکارڈ رکھے گا،ڈیلر کو حکومت کی جانب سے دی جانے والی باقی سبسڈی کی رقم اس کے اکاؤنٹنٹ میں بینک کے ذریعے اسی روز بھیج دی جائے گی۔ اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری ٹاسک فورس شبیر احمد خان،ڈائریکٹر جنرلز ایگریکلچر نوید عصمت کاہلوں، چوہدری عبدالحمید، عبدالقیوم، پراجیکٹ ڈائریکٹر زراعت ڈاکٹر انجم علی،سیڈ کارپوریشن اور پی آئی ٹی بی کے نمائندگان کے علاوہ محکمہ زراعت کے اعلی افسران نے بھی شرکت کی۔