بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف کی تجویز شامل، 50 ارب روپے تک کافائدہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )حکومت نے آئندہ بجٹ کے لئے آئی ایم ایف کے ساتھ مجوزہ ٹیکسیشن اقدامات کے اہم نکات پیش کردیے۔
جنگ اور دی نیوز میں شائع مہتاب حیدر کی رپورٹ کے مطابق نکات میں مختلف انکم سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ 10 فیصد تک کم کرنا بھی شامل ہے، اگر آئی ایم ایف نے مجوزہ کمی پر اتفاق کیا تو آئندہ بجٹ میں انہیں 50 ارب روپے تک کا ریلیف مل سکتا ہے۔
آئندہ بجٹ کو حتمی شکل دینے کے لئے آئی ایم ایف اور پاکستانی ٹیم 14 مئی سے 22 مئی تک مذاکرات کریں گے۔
سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ حکومت نے بجٹ میں ریلیف اقدامات کے نتیجے میں محصولات کے نقصانات کی تلافی کے لئے اضافی ٹیکس اقدامات پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
پی سی بی کا معطل شدہ ڈومیسٹک کرکٹ بحال کرنے کا فیصلہ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پشاور؛ سرکاری ملازمین کا کم ازکم اجرت 50 ہزار روپے کرنے کا مطالبہ
پشاور:سرکاری ملازمین کی مختلف تنظیموں نے حکومت سے کم سے کم اجرت 50 ہزار روپے کرنے، سرکاری ملازمین کی اب گریڈیشن اور سی پی فنڈ کو جی پی فنڈ میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کردیا۔
اگیگا کے وفد نے چیئرمین وزیر زادہ کی سربراہی میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم سے ملاقات کی، وفد میں صوبائی جنرل سیکریٹری نیاز علی خٹک، ایپٹا کے صدر عزیزاللہ خان اور سمیع اللہ خان بھی موجود تھے۔
وفد نے مشیر خزانہ کو اپنی چارٹرڈ آف ڈیمانڈز پیش کیں اور مؤقف اختیار کیا کہ 26 مئی تک ہم نے حکومت کو ڈیڈ لائن دی ہے کہ ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو احتجاج کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کم از کم اجرت 50 ہزار روپے مقرر کرکے تنخواہ و مراعات میں موجودہ تضاد ختم کیا جائے، ملازمین کی اپ گریڈیشن کرکے اعلامیہ جاری کیا جائے اور سی پی فنڈ کو جی پی فنڈ میں تبدیل کیا جائے۔
وفد نے کہا کہ پنشن اصلاحات کے نام پر کسی قسم کی کوئی کٹوتی منظور نہیں ہے، جس پر مشیر خزانہ نے اگیگا کے وفد کو یقین دلایا کہ آپ کی چارٹرڈآف ڈیمانڈز کا جائزہ لیا جائے گا کیونکہ صوبائی حکومت ملازمین کی فلاح و بہبود کے لیے کوشاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگیگا کے چارٹرڈ آف ڈیمانڈ کی روشنی میں آئندہ نئے مالی سال کے بجٹ میں تجاویز کو شامل کرکے ملازمین کو بجٹ کے موقع پر خوش خبری سنائی جائے گی اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت صوبے کے سابقہ بقایاجات کی ادائیگی یقینی بنائے۔