آرنلڈ شوارزنیگر کے بیٹے نے 40 دن میں 13 کلو وزن کیسے کم کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
ہالی ووڈ اسٹار آرنلڈ شوارزنیگر کے بیٹے کرسٹوفر نے 40 دن میں 13 کلو وزن کم کرکے سب کو حیران کردیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق آرنلڈ شوارزنیگر کے سب سے چھوٹے بیٹے، 27 سالہ کرسٹوفر شوارزنیگر نے حال ہی میں اپنا وزن کم کرنے کے نسخے کا انکشاف کیا ہے۔
لاس اینجلس میں منعقدہ “بیچر ویٹالیٹی ہیپی اینڈ ہیلتھی سمٹ” میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے تقریباً 13.
کرسٹوفر نے بتایا کہ زیادہ وزن ان کی روزمرہ سرگرمیوں میں رکاوٹ بن رہا تھا۔ ان کی زندگی میں بڑی تبدیلی لانے والا ایک اہم لمحہ وہ تھا جب وہ اسکائی ڈائیونگ نہیں کر سکے کیونکہ ان کا وزن مقررہ حد سے زیادہ تھا۔ یہ واقعہ ان کے لیے ایک تنبیہ ثابت ہوا۔
انہوں نے ماضی میں مختلف ڈائٹس آزمائیں، مگر مستقل نتائج حاصل نہیں ہوئے جس کے بعد انہوں نے کھانے میں صرف ایک چیز کا استعمال ترک کردیا اور اس نسخے پر مستقل مزاجی کے ساتھ عمل کیا تو انہیں مطلوبہ نتائج بےحد کم وقت میں حاصل ہوئے۔
2024 میں انہوں نے بریڈ اور روٹی کھانا چھوڑ دی اور یہ نسخہ ان کیلئے بہترین ثابت ہوا۔ اس ایک اصول پر مستقل عمل سے وہ 40 دن میں 30 پاؤنڈ وزن کم کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
کرسٹوفر کا کہنا ہے کہ یہ سفر ابھی مکمل نہیں ہوا، اور وہ اب بھی اپنی صحت کے سفر پر گامزن ہیں اور مزید وزن کم کرنے کے خواہاں ہیں۔
Post Views: 2ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
بچوں کی جسمانی تربیت کو محفوظ کیسے بنائیں
بچوں کی نشوونما کے لیے باقاعدہ جسمانی سرگرمیاں ضروری ہیں۔ یہ مضبوط ہڈیوں اور پٹھوں کی تعمیر میں مدد کرتی ہیں،قلبی صحت کو بہتر بناتی ہیں۔جسمانی سرگرمی بچوں میں خود اعتمادی کو بڑھانے کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہے یہ تناؤ اور اضطراب کے لیے ایک قدرتی راستہ ہے اس کے علاوہ جذباتی بہبود کو فروغ دیتی ہے۔
ایک ہی عمر کے بچوں کی مہارتیں اور ذہنی پختگی مختلف ہو سکتی ہیں۔ عام طور پر، وہ بچے اور نو عمر لڑکے لڑکیاں جو کھیلوں میں حصہ لینے کے لیے تیار ہوں، وہ کسی نہ کسی قسم کی ورزش شروع کر سکتے ہیں۔ چھوٹے بچے وزن کے بغیر جسمانی وزن پر مبنی ورزشیں، جیسے کہ چھلانگیں لگانا، شروع کر سکتے ہیں۔
بچوں کے لیے جسمانی سرگرمیوں کی تربیت محفوظ ہے یا نہیں؟
بچوں کا طاقت بڑھانے کا پروگرام بڑوں کی ورزش کا چھوٹا ورژن نہیں ہونا چاہیے۔ بچوں کو درست طریقہ سیکھنا چاہیے، ان کی نگرانی کی جانی چاہیے، ان کے لیے مناسب سائز کے آلات ہونے چاہئیں، اور انہیں یہ سکھانا چاہیے کہ آلات کو محفوظ طریقے سے کیسے استعمال کیا جائے۔
اسکولوں، جم اور ویٹ رومز میں کام کرنے والے ٹرینرز تربیت یافتہ ہوتے ہیں اور انھیں اس بات کا علم ہوتا ہے کہ کس فورس کو کیسے استعمال کرنا ہے، مگر کوشش کریں کہ ایسا ماہر ملے جس کے پاس بچوں اور نو عمر افراد کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ اور باقاعدہ سرٹیفیکیشن ہو۔
اگر درست طریقے سے بچوں کو ورزش یعنی طاقت کی تربیت دی جائے تو وہ محفوظ ہوسکتی ہے اور بڑھتی ہڈیوں کو نقصان نہیں پہنچاتی۔ اپنے بچے کو طاقت کی تربیت شروع کروانے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔ اگر بچے کو کچھ خاص طبی مسائل ہوں جیسے کہ قابو سے باہر ہائی بلڈ پریشر، مرگی،دل کی بیماریاں یا دیگر مسائل تو ڈاکٹر کی اجازت ضروری ہے۔
تربیت کے دوران حفاظت کے نکات:
بچوں کو قریبی نگرانی میں اور درست تکنیک کے ساتھ ورزش کروائی جائے۔
ویٹ یا کیٹل بیل اٹھانے سے پہلے بغیر وزن کے مشقیں کر کے تکنیک سیکھنی چاہیے۔
جب بچہ کسی مشق کو صحیح طریقے کے ساتھ آرام سے 8–12 بار کر سکے، تو وزن اٹھانے کے اوزار آہستہ آہستہ شامل کیے جا سکتے ہیں۔
بچوں کو بڑوں کے لیے بنے آلات ہرگز استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔
زیادہ تر چوٹیں اس وقت ہوتی ہیں جب بچہ مذاق یا کھیل تماشے میں لگا ہو یا اس کی نگرانی نہ ہو۔ سب سے عام چوٹ پٹھوں کے کھچاؤ کی ہوتی ہے۔
طاقت بڑھانے کے لیے بچوں اور نو عمر افراد کو ہلکے وزن یا کم مزاحمت سے شروع کرنا چاہیے اور ایک یا دو سیٹ میں 8–12 بار ورزش کرنی چاہیے، نہ کہ بھاری وزن تھوڑے وقفوں کے ساتھ اٹھانا۔وزن بچے کی عمر، قد، تکنیک، تجربے اور جسمانی طاقت پر منحصر ہونا چاہیے۔اگر کوئی بچہ کسی وزن کو صحیح طریقے سے آٹھ بار نہیں اٹھا سکتا، تو وہ وزن اس کے لیے بہت زیادہ ہے۔
ایسے پروگرام منتخب کریں جہاں انسٹرکٹر بچوں پر مکمل توجہ دے سکے۔ چھوٹے بچوں کو زیادہ توجہ درکار ہوگی جبکہ تجربہ کار نوجوان کھلاڑی نسبتاً خود مختار ہو سکتے ہیں۔