جماعت اسلامی کاآئی ٹی سنٹر قائم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
حسن علی:جماعت اسلامی نےآئی ٹی سنٹر قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق بنو قابل آئی ٹی پروگرام سے جدید کمپیوٹر کورسسز کی تعلیم دی جائے گی،امیر جماعت اسلامی ضیا الدین انصاری آئی ٹی سنٹر کاافتتاح کل کریں گے،بنو قابل آئی ٹی سنٹر شیر شاہ کالونی میں بنایا گیا ہے۔
بنو قابل پروگرام سے 50طلبہ 1وقت میں کورسسز کر سکیں گے،آئی ٹی سنٹر میں 3شفٹوں میں سٹوڈنٹس کو تعلیم دی جائے گی۔
اکراس دی بورڈ فائر بندی، ڈرون مداخلت بند؛ ملٹری آپریشنز ڈی جیز کا اتفاق رائے
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: آئی ٹی سنٹر
پڑھیں:
اجتماع عام ملت کی بیداری کا عزم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251112-03-4
مولانا محمد عمر
جماعت ِ اسلامی پاکستان کا کل پاکستان اجتماعِ عام 21 تا 23 نومبر مینارِ پاکستان لاہور میں منعقد ہو رہا ہے۔ یہ اجتماع نہ صرف ایک سیاسی یا تنظیمی سرگرمی ہے بلکہ ایک فکری، تربیتی اور نظریاتی تحریک کا تسلسل ہے۔ مقصد یہ ہے کہ قوم کو اس کے اصل نظریہ، اسلام کے عادلانہ نظام، اور اتحاد و یکجہتی کی راہ پر واپس لایا جائے۔ یہ اجتماع دراصل ملت ِ اسلامیہ کو درپیش فکری، اخلاقی اور معاشرتی چیلنجز کے مقابلے میں بیداری اور اتحاد پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ امت کو انتشار سے نکال کر وحدتِ ملت کی طرف بلانے کا پیغام اس اجتماع کا بنیادی محرک ہے۔ جماعت ِ اسلامی کا مؤقف ہے کہ قومی ترقی صرف اس وقت ممکن ہے جب معاشرہ ایمان، عدل اور اخلاق کی بنیادوں پر استوار ہو۔
پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا۔ جماعت ِ اسلامی اس مقصد کی تجدید کرتے ہوئے قرآن و سنت کی بالادستی پر مبنی ایک منصفانہ اور صالح نظامِ زندگی کے قیام کی جدوجہد کر رہی ہے۔ اجتماعِ عام کے ذریعے اسلامی نظام کے خدوخال عوام کے سامنے پیش کیے جائیں گے تاکہ لوگ اسلام کو مکمل ضابطہ ٔ حیات کے طور پر سمجھ سکیں۔ اس اجتماع کا ایک نمایاں مقصد سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کے افکار سے عوام کو روشناس کرانا ہے۔ مودودیؒ کی فکر کا محور یہی ہے کہ دین محض عبادات یا ذاتی نیکی تک محدود نہیں بلکہ معاشرت، معیشت اور سیاست کے ہر شعبے پر محیط ہے۔ جماعت ِ اسلامی اسی فکر کو عملی جدوجہد میں ڈھالنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اجتماع میں ملک کے سیاسی، معاشی اور سماجی مسائل کا حل اسلامی اصولوں کی روشنی میں پیش کیا جائے گا۔ رہنماؤں کے مطابق ملک میں بدعنوانی، ناانصافی اور بے روزگاری جیسے مسائل کا مستقل حل صرف اس وقت ممکن ہے جب نظامِ حکومت قرآن و سنت کی بنیادوں پر قائم ہو۔ یہ اجتماع اصلاحِ معاشرہ اور کردار سازی کی تحریک بھی ہے۔ نوجوانوں، طلبہ، علما اور خواتین کو اس پیغام سے روشناس کرانا کہ تبدیلی صرف اخلاقی و روحانی تربیت سے ممکن ہے۔ جماعت ِ اسلامی صالح قیادت کی تیاری کو قومی بقا کا ضامن سمجھتی ہے۔ اس اجتماع کا ایک نمایاں پہلو تمام مکاتب ِ فکر اور مذہبی اقلیتوں کو دعوتِ شمولیت دینا ہے۔ جماعت ِ اسلامی نے ہمیشہ ہم آہنگی، رواداری اور باہمی احترام کا پیغام دیا ہے۔ یہی رویہ ایک پرامن اور مستحکم پاکستان کی ضمانت بن سکتا ہے۔
علاوہ ازیں، اجتماعِ عام میں ملک کے روشن مستقبل کا لائحہ عمل پیش کیا جائے گا۔ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ترقی، امن اور خوشحالی کے لیے اجتماعی جدوجہد اور اصولی قیادت ناگزیر ہے۔ اجتماع کے ذریعے عوام میں دعوتِ دین، خدمت ِ خلق اور سماجی شعور بیدار کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ ہر شہری اپنی ذمے داری پہچانے اور ملک کی تعمیر میں کردار ادا کرے۔ آخر میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ جماعت ِ اسلامی کا یہ اجتماع دراصل ایک اصلاحی اور فکری تحریک کی تجدید ہے۔ یہ امید، ایمان اور عمل کا پیغام ہے۔ ایک ایسے پاکستان کے لیے جو عدل، دیانت اور امن کی بنیاد پر ایک حقیقی اسلامی ریاست بن سکے۔