ہرمشکل وقت میں اپنے پاکستانی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ترک صدر
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
ترک صدر رجب طیب اردوان نے برادر ملک پاکستان اور پاکستانی قوم کو اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے اعلان پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے انتھک کوششیں کی ہیں۔
صدر طیب اردوان نے اپنی کابینہ کو مزید بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان تناؤ انتہائی خطرناک سطح تک پہنچ گیا تھا جس سے خطے کے امن کو بھی خطرہ لاحق ہوگیا تھا۔
ترک نے مزید بتایا کہ میں نے اپنے بھائی وزیراعظم شہباز شریف کو ٹیلی فون کیا اور اس معاملے پر اہم گفتگو کی جس کے نتائج نہایت حوصلہ افزا نکلے تھے۔
اس موقع پر ترک صدر نے کہا کہ پاکستانی بھائیوں کو ان کے صبر و تحمل اور دانشمندانہ موقف پر ایک بار پھر مبارک پیش کرتا ہوں۔
صدر طیب اردوان نے دونوں ممالک کو مشورہ دیا کہ اشتعال انگیزی میں نہ پھنسیں۔ جنگ بندی سے قائم ہونے والا پرسکون ماحول تمام مسائل، بالخصوص پانی کے مسئلے کے حل کو آسان بنانے میں کارگر ثابت ہوگی۔
ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ ان کا ملک ان شاء اللہ ہر مشکل وقت میں اپنے برادر پاکستانی قوم کے ساتھ کھڑا ہوگا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صدر طیب اردوان نے
پڑھیں:
نیتن یاہو کا جنرل اسمبلی میں خطاب، مسلم ممالک کے نمائندوں کا احتجاجاً واک آوٹ
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی تقریر کے دوران دعویٰ کیا کہ ہم نے امریکا کے ساتھ مل کر ایران کو نیوکلیئر ہتھیار بنانے سے روکا ہے اور اسے کسی صورت ایسا کرنے نہیں دیں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایران عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور اسرائیل، امریکا کے ساتھ مل کر اس کا مقابلہ جاری رکھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خطاب کے دوران متعدد عرب اور مسلم ممالک کے نمائندے احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے، جس کے باعث ایوان کی کئی نشستیں خالی رہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خطاب پر مسلم اور عرب ممالک نے شدید ردِعمل دیتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کیا، نیتن یاہو جیسے ہی خطاب کرنے ڈائس پر آئے مسلم ممالک کے وفود اور نمائندے ہال سے اٹھ کر چلے گئے۔ تقریر کےدوران نیتن یاہو نے گریٹر اسرائیل منصوبے کی بات کی تھی جسے مسلم ممالک کے راہنماؤں نے عرب ممالک کی سلامتی اور علاقائی استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی تقریر کے دوران دعویٰ کیا کہ ہم نے امریکا کے ساتھ مل کر ایران کو نیوکلیئر ہتھیار بنانے سے روکا ہے اور اسے کسی صورت ایسا کرنے نہیں دیں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایران عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور اسرائیل، امریکا کے ساتھ مل کر اس کا مقابلہ جاری رکھے گا۔ دوسری جانب تجزیہ کاروں کے مطابق نیتن یاہو کی تقریر کا بائیکاٹ ایک علامتی احتجاج تھا، جو غزہ میں اسرائیلی جارحیت، فلسطینیوں کے قتلِ عام اور مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف عالمی ناراضگی کی عکاسی کرتا ہے۔