لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کا خطاب دنیا کو دھوکا دینے کیلیے نہیں تھا وہ اپنے لوگوں بھارتیوں کو دھوکا دینے کیلیے تھا، جتنی بڑی متھ بنی ہوئی تھی، مائٹ بنی ہوئی تھی ان کی نظر میں وہ جب برباد ہوئی ہے تو ظاہر ہے کہ مودی اور کیا کرے۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مودی کے پاس منہ چھپانے کے لیے جگہ نہیں ہے.

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ اللہ کرے مودی اپنی قوم کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہو جائے، ہمیں کیا پرابلم ہے، ہمیں تو مودی کا شکریہ ادا کرنا چاہیے آپ کو اس نے دنیا کی چوتھی بڑی فوجی قوت بنا دیا ہے، آپ منتشر تھے تقسیم تھے آپس میں لڑے ہوئے تھے سیاسی اختلافات کا شکار تھے اختلافات ختم کرا دیے، پوری قوم ایک ہو گئی، چوبیس کروڑ لوگ جو آپس میں گتھم گتھا تھے وہ ایک ہو گئے. 

تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ آج ایک اور جو انھوں نے نئی کہانی گھڑی اودھم پور کے اس ایئر بیس پر چلے گئے یہ دکھانے کیلیے کہ یہاں پر تو کچھ نہیں ہوا لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ وہ چیزیں خود بخود آجاتی ہیں وہ S-400 جو ان کا میزائل سسٹم تھا اس کے لانچر کو بیک گرا?نڈ میں رکھ کر انھوں نے تصویر تو کھینچی لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ لانچر کے پیچھے جو ریڈار سسٹم ہے، کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم ہے، وہ کدھر ہے، دنیا تو دیکھ رہی ہے۔

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہم نے اپنے شہدا کے باقاعدہ اعلانات کیے، بتا دیا ان کے جنازے پڑھائے، پبلک میں پڑھائے، کوئی خفیہ کام نہیں ہوا وہ کہتے ہیں نہ کہ شہدا کے خون سے ہی خون رنگ لاتا ہے تو انقلاب آتا ہے، تو ہمارے ہاں انقلاب ان شہدا کی قربانیوں سے آیا ہم نے انڈیا کی منجی پیڑھی ٹھوک دی، دنیا نے مانا، جیسے ہمارے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ جب ہم حملہ کریں گے تو دنیا بتائے گی، وہ وڈیوز ساری سامنے آ چکی ہوئی ہیں۔

 سی این این، بی بی سی، فاکس کیا سکائی نیوز۔ جس کا نام لیں وہ سارے بتا رہے ہیں کہ کیا ہوا ہے،تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ مودی نے اب اپنی سروائیول کے لیے کوشش کرنی ہے اس نے اپنی عوام کو ہی بے وقوف بنانا ہے کہ اس کیلیے جگہ تنگ نہ ہوجائے بھارت میں، ظاہرہے اس کی ساری عوام تو ویسے ہی اس کے خلاف ہو گئی ہے، اب تو وہ بالکل چاہتے ہیں کہ سرکار کو چلے جانا چاہیے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ

پڑھیں:

گریٹا تھن برگ: صنفِ نازک میں مردِ آہن

اسلام ٹائمز: گریٹا تھن برگ آج کروڑوں نوجوانوں کے لیے امید کی علامت ہیں۔ ان کا پیغام سادہ ہے کہ ’’کوئی بھی شخص اتنا چھوٹا نہیں کہ فرق نہ ڈال سکے۔‘‘ یہی پیغام دنیا کے ہر اس نوجوان کو حوصلہ دیتا ہے جو مایوس ہے کہ وہ تنہا کیا بدل سکتا ہے۔ گریٹا نے عملی طور پر دکھا دیا کہ ایک پندرہ سالہ بچی اکیلی بیٹھ کر دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو متاثر کر سکتی ہے۔ تحریر: سید عباس حیدر شاہ ایڈووکیٹ 

دنیا آج کئی بحرانوں کی زد میں ہے۔ جنگیں، معاشی ابتری، بھوک اور بے روزگاری جیسے مسائل تو ہیں ہی، مگر سب سے بڑا بحران وہ ہے جسے ماہرینِ سائنس اور عالمی ادارے صدی کا سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہیں: ماحولیاتی تبدیلی۔ بڑھتا ہوا درجہ حرارت، برف کے پہاڑوں کا پگھلنا، سمندروں کا بڑھتا ہوا شور اور جنگلات کی کٹائی نے زمین کو ایک ایسے خطرناک موڑ پر لا کھڑا کیا ہے جہاں انسانی بقا خطرے میں ہے۔ دنیا کے بڑے بڑے رہنما کانفرنسوں میں تقریریں تو کرتے ہیں، مگر عملی اقدامات کم نظر آتے ہیں۔ ایسے میں ایک کم سن لڑکی نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ وہ لڑکی ہے سویڈن کی گریٹا تھن برگ، جو صنفِ نازک کے باوجود ایک مردِ آہن کی مانند ڈٹ کر دنیا کی طاقتوں کو للکارتی ہے۔

گریٹا ٹنٹن ایلینورا ارنمَن تھن برگ ۳ جنوری 2003ء کو اسٹاک ہوم، سویڈن میں پیدا ہوئیں۔ ان کا تعلق ایک فنکار گھرانے سے ہے۔ والدہ ملینا ارنمَن عالمی شہرت یافتہ اوپیرا سنگر ہیں اور والد سوانتے تھن برگ ایک اداکار۔ فنونِ لطیفہ سے جڑے اس گھرانے نے گریٹا کی شخصیت میں اعتماد اور اظہار کی قوت پیدا کی، مگر ان کی اصل پہچان فن نہیں بلکہ ماحولیات سے جڑی فکر بنی۔ گریٹا صرف آٹھ برس کی تھیں جب انہوں نے اسکول میں گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں پڑھا۔ وہ کئی دن اس سوچ میں گم رہیں کہ اگر دنیا اسی طرح تباہ ہوتی رہی تو مستقبل کی نسلوں کا کیا ہوگا۔ یہ سوال ان کے ذہن میں بیٹھ گیا اور رفتہ رفتہ ان کی زندگی کا مقصد بن گیا۔

انہیں ایسپرگر سنڈروم (Asperger Syndrome) لاحق ہے، جو آٹزم اسپیکٹرم کی ایک کیفیت ہے۔ عموماً لوگ اسے کمزوری سمجھتے ہیں، مگر گریٹا اسے اپنی طاقت قرار دیتی ہیں۔ ان کے مطابق یہ کیفیت انہیں غیر معمولی توجہ اور استقامت عطا کرتی ہے۔ 20018ء میں گریٹا صرف پندرہ سال کی تھیں جب انہوں نے اسکول چھوڑ کر سویڈش پارلیمنٹ کے باہر احتجاج شروع کیا۔ ان کے ہاتھ میں ایک تختی تھی جس پر لکھا تھا: ’’Skolstrejk för klimatet‘‘ (یعنی: ماحولیاتی تبدیلی کے لیے اسکول سٹرائیک)۔ شروع میں وہ اکیلی تھیں، مگر ان کی خاموش بیٹھک نے میڈیا اور عوام کی توجہ کھینچ لی۔

رفتہ رفتہ یہ احتجاج دنیا بھر میں پھیل گیا۔ لاکھوں طلبہ ہر جمعہ اسکول چھوڑ کر سڑکوں پر نکلنے لگے اور ماحولیات کے تحفظ کا مطالبہ کرنے لگے۔ اس تحریک کو ’’Fridays for Future‘‘ کا نام ملا۔ گریٹا کی تحریک نے انہیں عالمی رہنما بنا دیا۔ وہ یورپی پارلیمان، ورلڈ اکنامک فورم، اور اقوامِ متحدہ جیسے بڑے فورمز پر مدعو کی گئیں۔ ستمبر 2019ء میں نیویارک میں منعقدہ ’’Climate Action Summit‘‘ میں ان کی تقریر نے دنیا کو ہلا دیا۔ ان کا جملہ ’’How dare you‘‘ آج بھی ماحولیاتی تحریک کا استعارہ ہے۔ گریٹا نے عالمی رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمہیں یہ جرات کیسے ہوئی کہ اپنی وقتی آسائشوں کے لیے آنے والی نسلوں کے مستقبل کو برباد کر رہے ہو۔

2019ء میں ٹائم میگزین نے گریٹا کو ’’Person of the Year‘‘ قرار دیا۔ وہ سب سے کم عمر شخصیت تھیں جنہیں یہ اعزاز ملا۔ ان کی تقاریر کا مجموعہ ’’No One Is Too Small to Make a Difference‘‘ شائع ہوا، جو دنیا بھر میں مقبول ہوا۔ ان پر دستاویزی فلم ’’I Am Greta‘‘ (2020ء) ریلیز ہوئی، جس نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا۔ جہاں گریٹا کو بے پناہ حمایت ملی، وہیں انہیں سخت تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ برازیل کے صدر جائر بولسونارو نے انہیں ’’brat‘‘ کہا، اور ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ان کا مذاق اڑایا لیکن گریٹا نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔ وہ کہتی ہیں: ’’میں چاہتی ہوں لوگ مجھے نہیں، بلکہ سچائی کو سنیں۔‘‘

گریٹا نے اپنی آواز صرف ماحولیاتی مسائل تک محدود نہیں رکھی بلکہ انسانی حقوق اور انصاف کے لیے بھی کھل کر بات کی۔ انہوں نے یوکرین جنگ پر متاثرین کی حمایت کی اور فلسطین میں جاری انسانی بحران پر بھی بارہا احتجاج کیا۔ ان کے مطابق، انسانی بقا اور ماحولیاتی تحفظ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے مسائل ہیں۔ اکتوبر 2025ء میں گریٹا تھن برگ ایک مرتبہ پھر دنیا کی توجہ کا مرکز بن گئیں۔ وہ ایک بین الاقوامی قافلے ’’Global Sumud Flotilla‘‘ کا حصہ تھیں، جس میں تقریباً 40 کشتیوں پر 500 سے زائد کارکن، وکلاء اور سیاسی رہنما سوار تھے۔ اس قافلے کا مقصد غزہ کی محصور آبادی کے لیے انسانی امداد پہنچانا تھا۔

تاہم اسرائیلی بحریہ نے بین الاقوامی پانیوں میں ان کشتیوں کو گھیر لیا اور انہیں اشدود بندرگاہ کی طرف موڑنے پر مجبور کیا۔ اس دوران گریٹا سمیت درجنوں کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ اسرائیل نے اعلان کیا کہ ’’گریٹا اور ان کے ساتھی محفوظ ہیں‘‘ مگر دنیا بھر میں اس کارروائی کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ گریٹا کی جدوجہد محض ماحولیات تک محدود نہیں بلکہ وہ ہر اس جدوجہد میں شامل ہوتی ہیں جہاں انسانیت کو دبایا جاتا ہے۔ غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ان کی ہمت اور اصول پسندی کو واضح کرتا ہے۔

گریٹا تھن برگ آج کروڑوں نوجوانوں کے لیے امید کی علامت ہیں۔ ان کا پیغام سادہ ہے: ’’کوئی بھی شخص اتنا چھوٹا نہیں کہ فرق نہ ڈال سکے۔‘‘ یہی پیغام دنیا کے ہر اس نوجوان کو حوصلہ دیتا ہے جو مایوس ہے کہ وہ تنہا کیا بدل سکتا ہے۔ گریٹا نے عملی طور پر دکھا دیا کہ ایک پندرہ سالہ بچی اکیلی بیٹھ کر دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو متاثر کر سکتی ہے۔ گریٹا تھن برگ محض ایک فرد نہیں بلکہ ایک تحریک ہیں۔

گریٹا تھن برگ صنفِ نازک میں مردِ آہن ہیں، جو اپنے عزم اور استقامت سے دنیا کے بڑے بڑے ایوانوں کو للکارتی ہیں۔ چاہے ماحولیات کا مسئلہ ہو یا فلسطین کے مظلوم عوام کا درد، گریٹا نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ سچائی اور حوصلہ سب سے بڑی طاقت ہیں۔ ان کی زندگی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ اصل طاقت دولت، اسلحہ یا حکومت میں نہیں، بلکہ اصول پسندی اور جرات میں ہے۔ آج اگر دنیا کو بچانا ہے تو ہمیں گریٹا کی طرح سچ بولنے اور عمل کرنے کی ہمت پیدا کرنا ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • ملٹری عدالت سے سزاﺅں کے خلاف اپیل کا حق نہ دینے کے خلاف درخواست سماعت کےلیے مقرر
  • شرمناک رویہ
  • بھارت کی طبیعت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو کر دیں گے، ہمیں کوئی فکر نہیں، ہر وقت جواب دینے کیلیے تیار رہتے ہیں: سیکیورٹی ذرائع
  • پاکستان نہ تو ابراہیم معاہدے کا حصہ بنے گا اور نہ ہی اسرائیل کو تسلیم کرے گا، تجزیہ کار سلمان غنی
  • گریٹا تھن برگ: صنفِ نازک میں مردِ آہن
  • صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کیخلاف آئی ایس او کراچی کی احتجاجی ریلی
  • مودی سرکار نے ویمنز ورلڈ کپ کو بھی نشانے پر رکھ لیا ،بھارت کا کرکٹ سے کھلواڑ جاری
  • کرپشن دہشتگردی سے بڑا چیلنج، افسران کو بدعنوانی کے خاتمے اور عام آدمی کے مسائل کے حل کا تہیہ کرنا ہوگا ، وزیراعلیٰ بلوچستان کا نیپا میں زیر تربیت افسران سے خطاب
  • کوہ پیما اسد علی میمن کے نئے مشن کیلیے سعید غنی کا نیک خواہشات کا اظہار
  • گوگل کا نوجوانوں کیلئے کیریئرسکالرشپ پروگرام، آئی ٹی اور ڈیجیٹل کورسز مفت