غزہ کی سرحد پر امداد خراب ہو رہی ہے، انگلینڈ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
انگلینڈ کی نمائندہ نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اسرائیل سے درخواست کی کہ وہ اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر غزہ میں امداد کی فراہمی میں تعاون کرے۔ اسلام ٹائمز۔ انگلینڈ کی نمائندہ نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اسرائیل سے درخواست کی کہ وہ اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر غزہ میں امداد کی فراہمی میں تعاون کرے۔ فارس نیوز کے مطابق، اقوام متحدہ میں انگلینڈ کی نمائندہ باربرا وڈوارد نے منگل کی شام صرف زبانی طور پر غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کی درخواست کی۔ وڈوارد نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی سرحد پر ہزاروں کلوگرام غذائی اشیاء خراب ہو رہی ہیں، جو قحط زدہ افراد تک پہنچنے کے بجائے ضائع ہو رہی ہیں۔ الجزیرہ چینل نے ان کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ہم غزہ میں کسی بھی امدادی منصوبے کی حمایت نہیں کریں گے جو سیاسی یا فوجی مقاصد کے لیے ہو۔ اس برطانوی سفارتکار نے مزید کہا کہ ہم اسرائیل سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کر کے غزہ میں امداد کی فراہمی دوبارہ شروع کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امداد کی فراہمی اقوام متحدہ
پڑھیں:
میانمار میں قیدیوں پر منظم تشدد کے ناقابلِ تردید شواہد سامنے آگئے
اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ میانمار کے حراستی مراکز میں قیدیوں پر منظم اور سنگین تشدد کے ناقابل تردید شواہد مل چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ان مظالم میں ملک کی اعلیٰ سطحی شخصیات اور فوجی کمانڈرز ملوث پائے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے تحقیقاتی ادارے IIMM کے مطابق قیدیوں کو بدترین جسمانی اذیتیں دی گئیں جن میں مارپیٹ، بجلی کے جھٹکے، گلا گھونٹنا، اور پلاس سے ناخن نکالنے جیسے اذیت ناک واقعات شامل ہیں۔ بعض واقعات میں قیدی تشدد کی شدت کے باعث اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ بچوں کو والدین کے بغیر اور قانونی جواز کے بغیر حراست میں رکھا گیا۔ اقوام متحدہ نے واضح کیا ہے کہ انہیں ملک میں معلومات حاصل کرنے اور رسائی کے لیے 24 سے زائد بار درخواستیں دی گئیں، مگر تمام مسترد کر دی گئیں۔
تحقیقات میں یہ بھی بتایا گیا کہ 2021 میں فوجی بغاوت کے بعد ہزاروں شہریوں کو حراست میں لیا گیا، جب کہ فوجی سربراہ من آنگ ہلائنگ نے ہنگامی حالت ختم کر کے خود کو ملک کا عبوری صدر مقرر کر لیا تھا۔
رپورٹ میں 2017 میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والی فوجی کارروائیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے، جنہیں عالمی سطح پر نسل کشی کے مترادف قرار دیا جاتا رہا ہے۔
اقوام متحدہ نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ میانمار میں انسانی حقوق کی پامالی کو روکا جا سکے۔