اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ادارے کے امن کاروں کو مسلح تنازعات اور بحرانوں کا شکار علاقوں میں زندگی اور موت کے درمیان فرق قرار دیتے ہوئے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ قیام امن کی کارروائیوں کے لیے مزید مدد اور تعاون مہیا کریں۔

اقوام متحدہ کی امن کاری پر جرمنی کے دارالحکومت برلن میں منعقدہ وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں مسلح تنازعات کا شکار علاقوں میں قیام امن کی کارروائیاں کثیرفریقی اقدامات کی طاقت کا اظہار بھی ہیں جن کی بدولت امن کے قیام اور اسے برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ کمبوڈیا سے لائبیریا اور ٹیمور لیستے تک، تنازعات کا شکار بہت سے ممالک میں پائیدار امن کے لیے اقوام متحدہ کی ان کارروائیوں کی اہمیت مسلم ہے۔

(جاری ہے)

تاہم دور حاضر کے مسائل کو دیکھا جائے تو یہ کام پہلے سے کہیں زیادہ مشکل ہو گیا ہے۔ سیاسی تعاون کا فقدان

سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ اب دنیا کو اس سے کہیں بڑی تعداد میں مسلح تنازعات درپیش ہیں جن کا سامنا اسے اقوام متحدہ کے قیام کے وقت تھا۔ اس طرح، اب کہیں بڑی تعداد میں لوگ تحفظ اور پناہ کی تلاش میں نقل مکانی کر رہے ہیں۔

ان حالات میں امن کاری کی اہمیت بھی کہیں بڑھ گئی ہے جبکہ سیاسی تعاون کی عدم موجودگی کے باعث اس اہم کام کی راہ میں حائل رکاوٹوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ رواں مالی سال میں اقوام متحدہ کی امن کارروائیوں کے لیے درکار مالی وسائل میں سے 2.

7 ارب ڈالر تاحال ادا نہیں کیے گئے۔

امن کاری کی افادیت

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ مالی وسائل کی غیرمعمولی کمی اقوام متحدہ کے پورے نظام پر اثرانداز ہو رہی ہے۔ اس صورتحال میں امن کارروائیوں کو مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ان کے فوری جائزے کی ضرورت ہے۔

اس حوالے سے آنے والے برسوں میں موثر منصوبہ بندی اور رکن ممالک کے علاوہ سلامتی کونسل کے اشتراک سے یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہو گی کہ ادارے کو امن کاری کے حوالے سے نئی ذمہ داریاں دستیاب وسائل کو مدنظر رکھ کر سونپی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ لبنان میں تعینات اقوام متحدہ کی عبوری امن فورس (یونیفیل) جیسے فعال مشن پہلے ہی یہ ثابت کر چکے ہیں کہ امداد کی فراہمی اور قیام امن کو یقینی بناتے ہوئے امن کاری کی راہ میں حائل موجودہ کے مسائل سے نمٹنا ممکن ہے۔

سیکرٹری جنرل نے وسطی جمہوریہ افریقہ میں شہریوں کو تحفظ دینے اور حکومت کو دارالحکومت سے باہر ضرورت مند لوگوں کو مدد پہنچانے کے لیے اقوام متحدہ کے امن مشن 'مینوسکا' کے کام کا حوالہ بھی دیا۔

انہوں نے جمہوریہ کانگو میں ادارے کے مشن 'مونوسکو' کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے اہلکار جنگ کے ماحول میں بھی غیرمحفوظ لوگوں کو برابر مدد پہنچا رہے ہیں۔

UN Photo/Mark Garten مالی وسائل کی ضرورت

اس اجلاس کے دوران رکن ممالک کل اقوام متحدہ کی امن کاری کے لیے مالی مدد کی فراہمی کے وعدے کریں گے۔

سیکرٹری جنرل نے شرکا کو بتایا کہ دنیا بھر میں امن کاری پر خرچ ہونے والے وسائل عالمگیر عسکری اخراجات کا صرف 0.5 فیصد ہیں۔ امن کاری اتنی ہی مضبوط ہو گی جتنا رکن ممالک اسے مضبوط بنانے کا عزم رکھیں گے۔

حالیہ عرصہ میں رکن ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ کو مالی وسائل کی فراہمی میں بڑے پیمانے پر کمی آئی ہے۔ ایسے حالات میں یہ دیکھنا ہو گا کہ آیا اس اجلاس میں امن کاری میں تعاون کے حوالے سے رکن ممالک اپنے عزائم کو کس حد تک عملی جامہ پہناتے ہیں۔

اس موقع پر جرمنی کے وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی امن کاری کو عالمی استحکام میں بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ تمام ممالک کو اسے مزید موثر بنانے کا وعدہ کرنا ہو گا تاکہ دنیا بھر میں مسلح تنازعات کو ختم کر کے امن کی راہ ہموار کی جا سکے۔

رکن ممالک کے بقایا جات

گزشتہ روز سیکرٹری جنرل نے مالی وسائل کی قلت کے تناظر میں کفایتی اقدامات اور ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے منصوبے کے بارے میں بتایا تھا جس میں ادارے کے اندر اصلاحات لانا بھی شامل ہے۔

اس موقع پر انہوں نے یہ بھی بتایا کہ متعدد رکن ممالک اپنے ذمے اقوام متحدہ کے واجبات بروقت ادا نہیں کرتے جس سے مالی مسائل نے جنم لیا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی پانچویں (انتظامی و مالیاتی) کمیٹی کے مطابق رواں مالی سال میں ادارے کا بجٹ 3.5 ارب ڈالر تھا جس میں سے اب تک 1.8 ارب ڈالر ہی موصول ہوئے ہیں۔

امریکہ کے ذمے اقوام متحدہ کے 1.5 ارب ڈالر، چین کے 597 ملین، روس کے 72 ملین، سعودی عرب کے 42 ملین، میکسیکو کے 38 اور وینزویلا کے بھی 38 ملین ڈالر واجب الادا ہیں۔ دیگر رکن ممالک نے بھی ادارے کو 137 ملین ڈالر ادا کرنا ہیں۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کی امن سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے مالی وسائل کی مسلح تنازعات کی امن کاری رکن ممالک ارب ڈالر بتایا کہ انہوں نے کہا کہ کے لیے نے کہا

پڑھیں:

اقوام متحدہ، پاکستان کی ہتھیاروں، جوہری سلامتی سے متعلق 4قراردادیں منظور

اقوام متحدہ، پاکستان کی ہتھیاروں، جوہری سلامتی سے متعلق 4قراردادیں منظور WhatsAppFacebookTwitter 0 9 November, 2025 سب نیوز

نیویارک(سب نیوز)اقوام متحدہ نے پاکستان کی پیش کردہ ہتھیاروں کے کنٹرول اور جوہری سلامتی سے متعلق 4 قراردادیں منظور کر لیں۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کے ایک بیان میں بتایا گیا کہ عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی کی تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی کی پہلی کمیٹی نے پاکستان کی پیش کردہ 4 قراردادیں منظور کر لیں، جن میں علاقائی تخفیف اسلحہ، اعتماد سازی اور جوہری سلامتی کی یقین دہانیوں کے اقدامات شامل ہیں۔

مستقل مشن نے ایک بیان میں کہا کہ کمیٹی نے علاقائی تخفیف اسلحہ اور علاقائی اور ذیلی علاقائی تناظر میں اعتماد سازی کے اقدامات کے عنوان سے اپنی دو قراردادیں متفقہ طور پر منظور کیں۔دوسری دو قراردادیں جوہری ہتھیاروں کے استعمال یا استعمال کے خطرے کے خلاف غیر جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاستوں کو یقینی بنانے کے لیے موثر بین الاقوامی انتظامات کا نتیجہ اور علاقائی اور ذیلی علاقائی سطحوں پر روایتی ہتھیاروں کے کنٹرول کو رکن ممالک کی بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے کئی دہائیوں سے اقوام متحدہ میں جوہری تخفیف اسلحہ، علاقائی تخفیف اسلحہ، روایتی ہتھیاروں کے کنٹرول اور اعتماد سازی کے اقدامات کے ترجیحی امور کو آگے بڑھانے کے لیے اقدامات کی قیادت کی ہے۔

بیان میں جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستوں کی جانب سے غیر جوہری ہتھیاروں کے استعمال یا دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ان قراردادوں کو اپنانے سے منفی سلامتی کی یقین دہانیوں پر بین الاقوامی برادری کی ترجیحات کے ساتھ ساتھ تخفیف اسلحہ اور اسلحے پر قابو پانے کے علاقائی نقطہ نظر کو اپنانے کی اہمیت کی تصدیق ہوتی ہے۔ پاکستان کی طرف سے اعتماد سازی کے مضبوط اقدامات کا مطالبہ انڈیا کے ساتھ اس کے اپنے تنازع کے مہینوں بعد آیا ہے، اعلی فوجی کمانڈر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے متنبہ کیا تھا کہ حالیہ دشمنیوں نے مستقبل میں مزید کشیدگی کا خطرہ بڑھا دیا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرستائیسویں ترمیم ،آئینی توازن بگڑنے سے پورا نظام متاثر ہو سکتا ہے،پی ٹی آئی ستائیسویں ترمیم ،آئینی توازن بگڑنے سے پورا نظام متاثر ہو سکتا ہے،پی ٹی آئی استنبول مذاکرات پر غیرجانبدار ممالک نے پاکستان کے موقف کی تائید کی، سفارتی ذرائع اعلی ترک حکام افغانستان سے کشیدگی کے معاملے پر مذاکرات کیلئے آئندہ ہفتے پاکستان جائیں گے، صدرطیب اردوان صدر پاکستان کیلئے تاحیات استثنیٰ ہر اعتبار سے غلط اور شرمناک ہے، حافظ نعیم الرحمان اسحاق ڈار سے ایرانی وزیر خارجہ کا رابطہ، پاک افغان کشیدگی پر تعاون کی پیشکش ستائیسویں ترمیم کا راستہ روکنے کیلئے ہر حد تک جائیں گے ، اپوزیشن اتحاد کا احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل غزہ میں امداد کا داخلہ روک رہا ہے، یونیسیف
  • اسرائیل نے غزہ میں بچوں کی ویکسینیشن کیلئے سرنجوں کی فراہمی روک دی، اقوام متحدہ
  • اقوام متحدہ کا پاکستان میں خودکش دھماکے پر اظہار افسوس
  • دادا پارٹنرز نے امریلی اسٹیلز کے لیے تاریخی ری اسٹرکچرنگ مکمل کرلی
  • افغانستان میں دہشتگردوں کو جدید اسلحے کی فراہمی امن کے لیے خطرہ، پاکستان کا اقوامِ متحدہ میں انتباہ
  • موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلیے ہرسال 1 کھرب ڈالر سرمایہ کاری ناگزیر ہوگی‘ ایشیائی ترقیاتی بینک
  • آئینی ترمیم سے معیشت مستحکم اور سرمایہ کاری بڑھے گی
  • موسمیاتی تبدیلیوں کیخلاف سالانہ ایک کھرب ڈالر درکار
  • موسمیاتی تبدیلیاں، سالانہ1 کھرب ڈالر کی ضرورت ہوگی، ایشیائی ترقیاتی بینک
  • اقوام متحدہ، پاکستان کی ہتھیاروں، جوہری سلامتی سے متعلق 4قراردادیں منظور