ملائیشین ایئرلائن کے طیارے کی تباہی کا ذمہ دار روس ہے، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2025ء)قوام متحدہ کی ایجنسی برائے شہری ہوابازی نے روس کو ملائیشین ایئرلائن کی پرواز ایم ایچ-17 کی تباہی کا ذمہ دار ٹھہرا دیا ہے۔
(جاری ہے)
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جولائی 2014 میں ملائیشیا کے طیارے جس میں میں 298 مسافر سوار تھے روسی ساختہ میزائل لگنے سے تباہ ہوگیا تھاتاہم اقوام متحدہ کے ادارے برائے شہری ہوابازی کی کاونسل (آئی سی اے او)نے حالیہ ووٹنگ میں روس کے خلاف اکثریتی ووٹ دیا گیا، اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ روس اس معاملے میں اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہا ہے کہ وہ تجدید کرتا کہ شہری ہوائی جہازوں کو ہتھیاروں سے دوران پرواز نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔
میزائل حملے کا شکار ہونے والا ملائیشین طیارہ ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور سے ایمسٹرڈیم جارہا تھا، جب یوکرین کے اوپر سے پرواز کے دوران روسی اور یوکرین تنازع کے دوران نشانہ بن گیا تھا۔جہاز میں اکثریتی 196 مسافر دی نیدرلینڈز سے تعلق رکھتے تھے، جبکہ آسٹریلیا کے 38، برطانیہ کے 10، بیلجیم اور ملائیشیا کے مسافر بھی جہاز پر سوار تھے۔اقوام متحدہ میں 2022 اس حوالے سے کیس آسٹریلیا اور ڈچ حکومت کے باہمی درخواست پر شروع کیا گیا تھا، جنہوں نے اقوام متحدہ کی رولنگ کو سراہا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ
پڑھیں:
افغانستان میں دہشتگردوں کو جدید اسلحے کی فراہمی امن کے لیے خطرہ، پاکستان کا اقوامِ متحدہ میں انتباہ
اقوامِ متحدہ میں پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کو جدید اور تباہ کن اسلحے تک رسائی خطے کے امن و استحکام کے لیے شدید خطرہ بن چکی ہے۔
سلامتی کونسل میں غیر قانونی چھوٹے اور ہلکے ہتھیاروں سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ داعش خراسان، تحریکِ طالبان پاکستان (فتنہ الخوارج)، بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ جیسے گروہ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف آزادانہ کارروائیاں کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ: علاقائی تخفیف اسلحہ سمیت پاکستان کی 4 اہم قراردادیں منظور
سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ ان تنظیموں کو خطے کے ایک تخریبی عنصر کی مالی اور عملی حمایت حاصل ہے، یہ جدید اسلحہ پاکستانی عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف استعمال ہو رہا ہے، جس سے ہزاروں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔
انہوں نے اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں جدید اسلحے کے ذخائر میں اضافہ تشویشناک ہے اور عالمی برادری کو فوری طور پر دہشت گرد گروہوں کی اسلحے تک رسائی روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ کے بعد امریکا نے بھی شامی صدر احمد الشرع پر پابندیاں ختم کر دیں
انہوں نے مزید کہا کہ افغان عبوری حکام کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلانا ضروری ہے تاکہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گرد سرگرمیوں کے لیے استعمال ہونے سے روک سکیں۔
پاکستانی مندوب نے ڈرونز، مصنوعی ذہانت پر مبنی ہتھیار، تھری ڈی پرنٹڈ بندوقیں اور نائٹ ویژن آلات جیسے جدید جنگی اوزاروں کو نئے خطرات کی مثالیں قرار دیتے ہوئے کہا کہ روایتی اسلحہ کنٹرول نظام کو ان جدید چیلنجوں کے مطابق ڈھالنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
انہوں نے غیر قانونی اسلحہ کی عالمی تجارت کے اثرات پر بھی روشنی ڈالی، اور کہا کہ ایسے ہتھیار دنیا بھر میں تنازعات کو بھڑکانے، ترقی کے عمل کو روکنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ کا باعث بن رہے ہیں۔ ان کے مطابق، چھوٹے ہتھیار دہشت گرد حملوں میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں میں دوسرے نمبر پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: صدر زرداری کی سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سے ملاقات، خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام پر زور
آخر میں، سفیر عاصم افتخار احمد نے افریقہ میں غیر قانونی اسلحے کے پھیلاؤ پر بھی گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ رجحان براعظم میں دہشت گردی، منظم جرائم اور سیاسی تشدد کو فروغ دے رہا ہے، جو عالمی امن کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلحہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی ہتھیار