Jasarat News:
2025-11-06@10:44:43 GMT

کے فور منصوبے میں تاخیر، آڈٹ رپورٹ

اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی برسوں سے پانی کی کمی کے مسئلے سے دوچار ہے۔ آبادی تیزی سے بڑھتی رہی، صنعتیں پھیلتی گئیں لیکن پانی کے ذرائع اور سپلائی سسٹم اسی پرانے ڈھانچے کے رحم و کرم پر چھوڑ دیے گئے۔ اس وقت شہر کو روزانہ تقریباً 1200 ملین گیلن پانی درکار ہے جبکہ فراہمی بمشکل 650 ملین گیلن تک محدود ہے۔ یہی پس منظر تھا جس میں کے فور منصوبے کا آغاز کیا گیا۔ لیکن افسوس، یہ منصوبہ دو دہائیوں بعد بھی اپنی تکمیل کو ترس رہا ہے۔ آڈیٹر جنرل کی حالیہ رپورٹ اس حقیقت کو مزید بیان کرتی ہے کہ کے فور منصوبے میں بدانتظامی، تاخیر اور وسائل کے ضیاع نے کراچی کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر منصوبہ بروقت مکمل نہ ہوا تو 2025-26 میں کراچی میں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق کے فور کے فیز ون کو 8 حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا، مگر اب تک صرف 45 فی صد تک کام مکمل ہوسکا ہے۔ تین فلٹریشن اسٹیشنوں پر صرف 25 فی صد پیش رفت، پمپنگ اسٹیشن پر محض 26 فی صد اور پائپ لائن بچھانے کے دو حصوں میں 50 فی صد سے کچھ زیادہ ترقی۔ یہ کارکردگی ایسے وقت میں سامنے آئی جب اس منصوبے کو فروری 2024 تک مکمل ہونا تھا۔ مزید یہ کہ تاخیر کے باوجود پروجیکٹ ڈائریکٹر کے لیے چھے کروڑ روپے کی چار لگژری گاڑیاں خریدی گئیں۔ انتظامیہ نے جواز دیا کہ یہ غیر ملکی ماہرین کی سہولت کے لیے تھیں، مگر آڈیٹر جنرل نے اس وضاحت کو ناکافی اور غیر قانونی قرار دیا۔ یہ صورتِ حال ظاہر کرتی ہے کہ عوامی ضرورت کے اس اہم منصوبے کو بھی بیوروکریسی اور ٹھیکیداری سیاست نے ایک بار پھر تختۂ مشق بنا ڈالا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے 2021 میں کراچی کو ’’پیرس بنانے‘‘ کا وعدہ کیا تھا۔ مگر آج صورتحال یہ ہے کہ کے- فور جیسے زندگی کے لیے ناگزیر منصوبے کے لیے وفاقی بجٹ میں محض 3.

2 ارب روپے مختص کیے گئے، جب کہ اصل ضرورت 40 ارب روپے کی ہے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے اس زیادتی پر آواز بلند کی اور وزیراعظم کو خط لکھ کر مطالبہ کیا کہ فوری طور پر 40 ارب روپے فراہم کیے جائیں۔ اس موقع پر کراچی کے سابق ناظم نعمت اللہ خان مرحوم کی خدمات کا تذکرہ ناگزیر ہے۔ انہوں نے 2001 سے 2005 تک اپنے دور میں شہر کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے لیے عملی اقدامات کیے۔ انہی کے دور میں کے-تھری منصوبہ مکمل ہوا، جس سے شہر کو 100 ملین گیلن پانی اضافی ملا۔ کے-تھری کا شمار کراچی کے واحد بڑے آبی منصوبے میں ہوتا ہے جو بروقت مکمل ہوا۔ نعمت اللہ خان کے دور میں کے-فور منصوبے کا PC-II 2003 میں تیار ہوا اور اس کی ابتدائی فزیبلٹی پر پیش رفت شروع کی گئی۔ اگر ان کے بعد آنے والی حکومتیں اور انتظامیہ اسی جذبے اور سنجیدگی سے کام کرتیں تو آج کراچی کو پانی کی شدید قلت کا سامنا نہ ہوتا۔ لیکن بدقسمتی سے ان کے بعد آنے والی قیادت نے یا تو اس منصوبے کو سیاست کی نذر کیا یا پھر بدانتظامی کی وجہ سے اسے بار بار التوا میں ڈالاہوا ہے۔ نعمت اللہ خان مرحوم کے وژن کا یہ پہلو نمایاں تھا کہ وہ شہر کے مسائل کو صرف کاغذی وعدوں میں نہیں، عملی منصوبہ بندی میں دیکھتے تھے۔ ان کی قیادت میں ماسٹر پلان تیار ہوا، نالی نالوں کی صفائی اور سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ شہری سہولتوں پر توجہ دی گئی۔ آج بھی کے-فور کے حوالے سے جب بات ہوتی ہے تو ماہرین کہتے ہیں کہ اگر نعمت اللہ خان کی پالیسیوں کو تسلسل ملتا تو کراچی پانی کے بحران سے بچ جاتا۔ کے-فور کی تاخیر دراصل حکومتی ترجیحات کا عکاس ہے۔ یہ وہی شہر ہے جو پاکستان کی معیشت کا انجن ہے لیکن یہاں کے عوام روزانہ پانی کے حصول کے لیے ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر ہیں۔ بعض علاقوں میں لوگ پینے کے پانی کے لیے قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں، بعض اوقات ٹینکر کی قیمت ہزاروں روپے تک جا پہنچتی ہے۔ یہ بحران صرف انتظامی ناکامی نہیں بلکہ سماجی ناانصافی بھی ہے۔ غریب عوام لائنوں میں کھڑے ہو کر پانی کے ڈرم بھرنے پر مجبور ہیں جبکہ صاحب ِ حیثیت طبقہ ٹینکروں سے اپنی ضرورت پوری کر لیتا ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ نے جو پیش گوئی کی ہے، وہ الارمنگ ہے: اگر منصوبہ بروقت مکمل نہ ہوا تو 2025-26 میں کراچی میں پانی کا شدید بحران ہوگا۔ اس کا مطلب ہے کہ صنعتوں کی پیداوار متاثر ہوگی، عوامی زندگی اجیرن بن جائے گی اور ٹینکر مافیا مزید طاقتور ہو جائے گا۔ اس کے نتیجے میں عوامی بے چینی میں اضافہ اور سماجی انتشار کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ کے-فور منصوبہ ایک امتحان ہے حکومت، اداروں اور سیاسی قیادت کے لیے۔ یہ منصوبہ کراچی کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ اگر اسے مزید تاخیر کا شکار کیا گیا تو آنے والے برسوں میں اس کے نتائج نہ صرف شہر بلکہ پورے ملک کی معیشت پر بھاری پڑیں گے۔ نعمت اللہ خان مرحوم نے ایک مثال قائم کی تھی کہ نیت صاف ہو اور عوامی خدمت کا جذبہ ہو تو بڑے سے بڑا منصوبہ بھی مکمل ہوسکتا ہے۔ آج کراچی کے عوام اسی جذبے اور عملی اقدامات کے منتظر ہیں۔ وعدوں اور دعوؤں سے نہیں، بلکہ بروقت منصوبوں کی تکمیل سے ہی یہ شہر اپنی پیاس بجھا سکتا ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے فور منصوبے نعمت اللہ خان کراچی کے پانی کے کے لیے

پڑھیں:

مریم نواز سب سے زیادہ منصوبے شروع اور مکمل کرنیوالی وزیرِاعلیٰ، عظمیٰ بخاری

مریم نواز پنجاب کی سب سے زیادہ منصوبے شروع اور مکمل کرنیوالی وزیرِاعلیٰ، عظمیٰ بخاری

لاہور:(نیوز ڈیسک)وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز صوبے کی تاریخ میں سب سے زیادہ ترقیاتی منصوبے شروع کرنے اور مکمل کرنے والی وزیرِاعلیٰ ہیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب حکومت نے عوامی فلاح و بہبود کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں اور سیلاب متاثرین میں 10 ارب روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مریم نواز کے فلاحی منصوبوں سے متعلق تفصیلات عوام تک پہنچائی جائیں گی۔

عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ وہ آج پنجاب حکومت کے 16 منصوبوں پر تفصیل سے بات کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق پنجاب کے منصوبے ہر قسم کی کرپشن سے پاک ہیں، جبکہ مخالفین کے تو کلرکوں سے بھی اربوں روپے برآمد ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اب ڈی سی، کمشنر اور اے سی کا ’’ریٹ‘‘ ختم ہو چکا ہے، بیوروکریسی کی کارکردگی کو کے پی آئی سسٹم کے تحت مانیٹر کیا جا رہا ہے۔

وزیر اطلاعات نے طنزیہ انداز میں خیبر پختونخوا حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کل کے پی میں نئی سائنسی ایجاد ہوئی، وزیراعلیٰ نے کوئی عینک لگائی، سمجھ نہیں آئی کہ سینسر لگا کر کیا کیا جا رہا ہے۔ کاش ایسی عینک بن جائے جو اڈیالہ کے مجاوروں کو کے پی کی محرومیاں، اسکول، اسپتال اور امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال دکھا سکے۔ اگر ایسی عینک بنانی ہو تو پنجاب حکومت مدد کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے پنجاب حکومت کے ’’ستھرا پنجاب پروگرام‘‘ کو تاریخ کا سب سے بڑا صفائی کا منصوبہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ستھرا پنجاب کے تحت ایک لاکھ 40 ہزار 400 ورکرز اور دو ہزار سے زائد افسران کام کر رہے ہیں، اب تک 94 لاکھ 4 ہزار ٹن ویسٹ ٹھکانے لگایا جا چکا ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ستھرا پنجاب اور الیکٹرک بس سروس عوام میں سب سے زیادہ پذیرائی حاصل کرنے والے منصوبے ہیں۔ الیکٹرک بسوں کا فیز ٹو شروع ہو چکا ہے جس کے تحت 200 نئی بسیں فراہم کی جا رہی ہیں، جبکہ فیز ٹو میں بہاولپور، راجن پور اور گجر خان سمیت کئی اضلاع کو بسیں دی جائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ چکوال، جہلم، بہاولنگر، جھنگ، راولپنڈی، رحیم یار خان اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی الیکٹرک بسیں متعارف کرائی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دسمبر تک پنجاب بھر کے 42 شہروں میں 1100 الیکٹرک بسیں فراہم کی جائیں گی۔

عظمیٰ بخاری کے مطابق روزانہ 8 لاکھ شہری الیکٹرک بسوں پر جبکہ 4 میٹرو بس سروسز کے ذریعے 9 لاکھ مسافر سفر کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • یورپی کمیشن کا ہائی اسپیڈ ٹرین منصوبہ، ناشتہ پیرس میں اور لنچ میڈرڈ میں
  • یورپی کمیشن کا تیز رفتار ریل منصوبہ: 2030 تک شہروں کے درمیان سفر کا نیا دور
  • دبئی کو دنیا کا خوبصورت ترین شہر بنانے کیلیے 18 ارب درہم کا منصوبہ منظور
  • دبئی میں 18 ارب درہم کا شاندار منصوبہ، 630 نئے پارکس اور عالمی اسپورٹس حب کی تیاری
  • دبئی کو دنیا کا خوبصورت ترین شہر بنانے کیلئے 18 ارب درہم کا منصوبہ منظور
  • لاہور کینال میں شپ ریسٹورنٹ کی تیاریاں، منصوبے کی خاص بات کیا ہے؟
  • پبلک ٹرانسپورٹ کامیگامنصوبہ  "ییلولائن"رواں مالی سال سے مؤخر کرنے کا فیصلہ
  • مریم نواز سب سے زیادہ منصوبے شروع اور مکمل کرنیوالی وزیرِاعلیٰ، عظمیٰ بخاری
  • اپنی چھت اپنا گھر پراجیکٹ کے تحت روزانہ 290 گھر بن رہے ہیں:عظمیٰ بخاری
  • گرین لائن کا دوسرا مرحلہ ایک سال میں مکمل کیا جائے گا، احسن اقبال