غزہ میں امداد رسانی سے متعلق اسرائیلی منصوبے کی مخالفت کرتے ہیں، عرب سفارت کار
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اقوام متحدہ میں عرب ممالک کے گروپ کے نمائندے نے سلامتی کونسل میں خطاب کے دوران کہا کہ صیہونی حکومت کو فوری طور پر غزہ کے راستے کھولنے چاہییں تاکہ امدادی سامان اندر داخل ہو سکے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں عرب ممالک کے گروپ کے نمائندے نے سلامتی کونسل میں خطاب کے دوران کہا کہ صیہونی حکومت کو فوری طور پر غزہ کے راستے کھولنے چاہییں تاکہ امدادی سامان اندر داخل ہو سکے۔ فارس نیوز کے مطابق، اقوام متحدہ میں عرب ممالک کے گروپ کے نمائندے نے بدھ کی صبح سلامتی کونسل میں خطاب کے دوران کہا کہ صیہونی حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر غزہ کے راستے کھولے اور امدادی سامان کے داخلے کی اجازت دے۔ اس عرب سفارتکار نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں، جو غزہ کی صورت حال پر منعقد ہوا، کہا کہ ہم اسرائیل کی امداد رسانی سے متعلق تجویز کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ یہ بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ الجزیرہ چینل نے ان کے حوالے سے رپورٹ دیا کہ ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اور بغیر کسی رکاوٹ کے امدادی سامان کو غزہ میں داخل ہونے دے اور تمام راستے کھولے۔ عرب ممالک کے نمائندے نے مزید کہا کہ اونروا کے بارے میں اسرائیل کے اقدامات غیر منصفانہ ہیں اور ان کا مقصد فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ کرنا ہے۔ عالمی برادری کو ان خلاف ورزیوں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے نمائندے نے سلامتی کونسل عرب ممالک کے فوری طور پر کہا کہ
پڑھیں:
نیتن یاہو کو بچانے کیلئے ٹرمپ میدان میں آگئے، اسرائیلی حکومت سے کرپشن مقدمات فوری ختم کرنے کا مطالبہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامن نیتن یاہو کے خلاف جاری کرپشن مقدمے کو فوری ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ ان کا یہ بیان ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد سامنے آیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے بدھ کی شب اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری پیغام میں نیتن یاہو کو "اسرائیل کا عظیم ترین جنگجو" قرار دیا اور ان پر عائد کرپشن الزامات کو "سیاسی انتقام" قرار دیا۔
انہوں نے لکھا: "بی بی نیتن یاہو جیسے لیڈر کے خلاف مقدمہ میرے لیے ناقابلِ فہم ہے۔ انہیں فوری معاف یا بری کر دینا چاہیے۔ انہوں نے اسرائیل کے لیے بے پناہ خدمات انجام دی ہیں۔"
اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو 2020 سے کرپشن، فراڈ اور اختیارات کے ناجائز استعمال جیسے تین مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ اسرائیل کے پہلے حاضر سروس وزیرِاعظم ہیں جو باقاعدہ ملزم کی حیثیت سے عدالت میں پیش ہو رہے ہیں۔
تاہم اسرائیلی قانون کے مطابق، سپریم کورٹ کی سزا تک وہ اپنے عہدے پر برقرار رہ سکتے ہیں۔
نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کے بیان پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر 22 جون کو امریکی حملہ ایک "تاریخی فیصلہ" تھا۔
واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان دو ہفتے تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد منگل کو جنگ بندی کا آغاز ہوا، جو تاحال برقرار ہے۔