بحرین کا بڑا ریلیف پیکج پاکستان پہنچ گیا، سیلاب متاثرین کیلیے خیمے، کمبل، فوڈ پیکجز شامل
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے بحرین کی جانب سے بڑا ریلیف پیکج فراہم کیا گیا ہے، جس کے تحت امدادی سامان پاکستان پہنچا دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بحرین نے ہنگامی بنیادوں پر امدادی سامان روانہ کیا اور بوئنگ 707 ایف طیارہ سامان لے کر پاکستان پہنچ گیا، بحرین کی جانب سے بھیجے گئے امدادی سامان میں 392 خصوصی خیمے، 13 الیکٹرک جنریٹرز، 65 پانی صاف کرنے والے پمپ، 1660 کمبل اور 3180 پلاسٹک میٹس شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 416 فوڈ پیکجز بھی متاثرین میں تقسیم کے لیے پاکستان پہنچا دیے گئے ہیں۔ حکام کے مطابق امداد کی تقسیم کا عمل جلد متاثرہ علاقوں میں شروع کردیا جائے گا۔
ریلیف پیکج کو بحرین اور پاکستان کے درمیان لازوال دوستی اور باہمی یکجہتی کی روشن مثال قرار دیا جارہا ہے، جس کا مقصد مشکل وقت میں پاکستانی عوام کی عملی مدد کرنا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کے باعث ہزاروں دیہات زیرِ آب آگئے، لاکھوں افراد بے گھر ہوئے اور ہزاروں مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوگئے۔ کھڑی فصلیں برباد ہوئیں جبکہ مویشیوں کی ہلاکت نے دیہی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے، کئی علاقوں میں سڑکیں اور پل ٹوٹ جانے سے آمد و رفت کا نظام متاثر ہوا ہے۔
حکومتی اور غیر سرکاری اداروں کے مطابق متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کے پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے اور سب سے زیادہ مشکلات بچوں اور بزرگوں کو درپیش ہیں، اس صورتحال میں دوست ممالک اور عالمی برادری کی امداد متاثرین کے لیے ریلیف کا ذریعہ بن رہی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف پیکج، کیا کسان خوش ہیں؟
حالیہ مون سون بارشوں اور 3 بڑے دریاؤں میں سیلاب سے صوبہ پنجاب کے 28 اضلاع شدید متاثر ہوئے، اس حالیہ تباہی سے لاکھوں ایکڑ فصلیں تباہ، ہزاروں گھر منہدم اور مویشیوں کو بھاری نقصان پہنچا۔
اس صورتحال کے پیشِ نظر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے تقریباً 500 ارب روپے کا ایک جامع ریلیف پیکج کا اعلان کیا، جو مکمل طور پر صوبائی وسائل سے فنڈ کیا جائے گا یعنی اس پیکج میں کسی بیرونی امداد پر انحصار نہیں کیا گیا ہے۔
ریلیف پیکجپنجاب میں سیلاب سے متاثرہ کسانوں کو فی ایکڑ 20,000 روپے معاوضہ دیا جائے گا تاکہ فصلوں کے نقصان کی تلافی ہو سکے، مزید برآں، کسان کارڈ اور گرین ٹریکٹر اسکیم کے تحت خصوصی رعایتیں دی جائیں گی، جو اگلی فصل کی کاشت میں مددگار ہوں گی۔
مکمل تباہ شدہ پکے گھروں کے مالکان کو 10 لاکھ روپے، جبکہ جزوی طور پر متاثرہ پکے گھروں اور تمام کچے گھروں کے مالکان کو 5 لاکھ روپے معاوضہ ملے گا۔
ہر متاثرہ گائے یا بھینس کے لیے 5 لاکھ روپے، اور چھوٹے جانوروں جیسے بکری یا بھیڑ کے لیے فی جانور 50,000 روپے دیے جائیں گے۔
معاوضے کی ادائیگی کے لیے کمیٹی کا قیامنقصانات کا جائزہ لینے اور معاوضہ تقسیم کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی گئی ہے، جس میں اربن یونٹس، ریونیو ڈیپارٹمنٹ، ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ، لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ، اور پاک فوج کے نمائندے شامل ہیں۔
سروے ٹیمیں 28 متاثرہ اضلاع میں تعینات کی گئی ہیں، ذرائع کے مطابق پنجاب کے متعدد اضلاع کو آفت زدہ قرار دیکر ٹیکس و آبیانہ معاف ہوسکتا ہے۔
باالفاظ دیگرحافظ آباد، سیالکوٹ، نارووال، گوجرانوالہ، گجرات اور ملتان میں کسانوں کے ذمے واجب الادا ٹیکس ہے اسکو معاف کیا جاسکتا ہے ۔
حکومتی مؤقفوی نیوز سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ 20 ہزار روپے فی ایکڑ کی رقم انہیں ملےگی، جن کی زمین 12 ایکڑ تک ہے اس سے زیادہ زمین رکھنے والوں کو جو نقصان ہوا ہے اس پر بھی حکومت کچھ نہ کچھ لائحہ عمل بنائے گئی۔
وزیر اطلاعات نے بتایا جو زرعی زمین ٹھیکے پر ہوتی ہے، حکومتی ریلیف کے پیسے اس ٹھیکے دارکو دیے جائیں گئے نہ کہ زمین کے مالک کو۔
انہوں نے بتایا کہ ایک ماہ کے اندر لوگوں کو ریلیف پیکج کے ذریعے ادائیگی شروع ہو جائے گی اور اس ریلیف پیکج سے پنجاب کے ترقیاقی کاموں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
کسان اس پیکج کو ناکافی قرار کیوں قرار دے رہے ہیں؟کسان یونینز اور رہنماؤں نے پیکج کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فصلوں، پودوں کی تاخیر اور پانی بھرنے سے فی ایکڑ نقصان کی لاگت 70 ہزار روپے تک لگائی گئی ہے، جبکہ 20 ہزار روپے کا معاوضہ صرف علامتی امداد ہے۔
پنجاب میں 10 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی زمین متاثر ہوئی، جس سے 60 فیصد چاول، 30 فیصد گنا، 35 فیصد کپاس اور 35 فیصد گیہوں کا اسٹاک تباہ ہوا، جو غذائی تحفظ اور مہنگائی پر اثر انداز ہوگا۔
دوسری جانب کسان یونینز کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ زرعی ٹیکس اور پانی کے ٹیکس پرایک سال کی مکمل چھوٹ دے، اگلے سال کی کاشت پر جو حکومت قرض ہے اسے معاف کیا جائے اور گندم کی سپورٹ پرائس کا اعلان کیا جائے۔
کسان اتحاد کا مؤقفکسان اتحاد کے چیئرمین چوہدری حسیب انور نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی حکومت کچھ ریلیف دینے کی کوشش کر رہی ہے مگر کسانوں کا نقصان بیس ہزار روپے فی ایکٹر سے زیادہ ہوا ہے، کسان کی زمین کے ساتھ اسکے ٹیوب ویل سمیت دیگر زرعی آلات کا بھی نقصان ہوا ہے۔
’اس کے جانور سیلابی پانی کی نذر ہوگئے، آنے والے دنوں میں گندم کا بحران بھی شروع ہو جائے گا، اکتوبر میں کسان نے گندم کی فصل کاشت کرنی ہے ،حکومت کو چاہیے ایک تو گندم کی سپورٹ پرائس کا اعلان کرے، دوسرا اداویات اور کھاد پر ریلیف دے کیونکہ کسان کے پاس اب کچھ بھی نہیں ہے۔‘
اشک شوئی ممکن ہےچوہدری حسیب انور کے مطابق بیشتر سیلاب زدہ علاقوں میں 4 فٹ تک ریت آگئی ہے، ریلیف کی مد میں حکومت کے فراہم کردہ 20 ہزار روپے فی ایکڑ سے زیادہ وہاں کسانوں کی زمین سے ریت اٹھوانے میں لگ جائیں گے۔
’2010 میں جب سیلاب آیا اس وقت کی حکومت نے ریلیف دینے کا اعلان تو کیا مگر وہ ریلیف کسانوں کو نہیں پہنچا، افسران کی ملی بھگت سے وہ ریلیف کرپشن کی نذرہوگیا، حکومت اگر شفاف طریقے سے یہ ریلیف کسانوں تک پہنچا دیتی ہے تو کسانوں کو تھوڑا بہت ریلیف ضرور ملے گا۔‘
کسانوں نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے زرعی ایمرجنسی کے نفاذ کی تجویز کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس درست تجویز پرعمل کرنا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب ٹیکس حافظ آباد ریلیف پیکج زرعی زمین سیالکوٹ عظمیٰ بخاری کسان گجرات گوجرانوالہ مریم نواز ملتان نارووال وزیر اطلاعات وزیر اعلی