مودی بندگلی میں ‘ دوبارہ حملہ کرنے کی سکت نہیں : عطاتارڑ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی + نوائے وقت رپورٹ + اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ سیز فائر مختلف ممالک کی سفارتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ برطانی نشریاتی ادارے سکائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر عطا ء اللہ تارڑ نے اس سلسلے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور چین، سعودی عرب، یو اے ای، ترکیہ اور قطر کی کاوشوں کو بھی سراہا۔ واضح کیا کہ پاکستان نے بھارتی فوجی تنصیبات اور اسلحہ ڈپوں کو نشانہ بنایا، بھارت کے نقصانات سب کے سامنے ہیں، بھارت مزید کشیدگی جھیلنے کی پوزیشن میں نہیں تھا، سیز فائر پاکستان کی کمزوری نہیں بلکہ حکمت عملی کی کامیابی ہے۔سیز فائر کے بعد ڈی جی ایم اوز کے درمیان پہلا رابطہ ہو چکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی دوسری ٹویٹ میں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے امریکی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے۔ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے خواہاں ہیں۔ بھارت نے پاکستان کو پانی کی فراہمی تاحال بند نہیں کی اور نہ بھارت کے پاس پانی روکنے کی صلاحیت ہے۔ اس وقت پانی کی فراہمی معمول کے مطابق جاری ہے۔ مغربی سرحدوں پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ پاکستان میں کسی دہشت گرد گروہ کی کوئی محفوظ پناہ گاہ موجود نہیں۔ پوری قوم افواجِ پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے اور پاکستان کی فتح روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ جنگ ختم کرنے کی پہلی کال بھارت نے دی۔ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے پاکستان کا کیس مضبوط ہے۔ بیرون ملک بیٹھے پاکستان مخالف پراپیگنڈہ کرنیوالوں کے یو ٹیوب اکاؤنٹس بند کر دینگے۔ بھارت نے ہار مانی۔ دوبارہ حملہ کرنے کی سکت نہیں۔ نریندر مودی بند گلی میں جا چکا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اسرائیل کا یمن کے الحدیدہ پر حملہ، تین اہم بندرگاہوں کو خالی کرنے کی وارننگ دی گئی
یمن کے صوبہ الحدیدہ میں اسرائیل کی فضائی کارروائی کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
حوثی حکومت کے زیرانتظام وزارت داخلہ کے مطابق اسرائیل نے بحر احمر کی تین اہم بندرگاہوں — راس عیسیٰ، الحدیدہ اور صلیف — کے شہریوں کو حملے سے قبل علاقہ خالی کرنے کی وارننگ دی تھی۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ان بندرگاہوں کو ایران کے حمایت یافتہ حوثی جنگجو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
ادھر حوثی ذرائع ابلاغ، خصوصاً صبا نیوز ایجنسی کے سربراہ نصرالدین عامر نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے کسی قسم کا حملہ ابھی تک نہیں ہوا۔ اسرائیلی حکام نے اس معاملے پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت پر ہوئی ہے جب حال ہی میں یمن سے داغا گیا ایک میزائل اسرائیل کے قریب پہنچنے سے قبل تباہ کر دیا گیا تھا۔ اسرائیل کی جانب سے حوثی ٹھکانوں پر جوابی حملوں کا سلسلہ گزشتہ کئی ماہ سے جاری ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 15 مارچ کو یمن میں حوثیوں کے خلاف فوجی کارروائی کا دوبارہ آغاز کیا تھا، لیکن بعد ازاں عمان کی ثالثی سے ایک سیزفائر معاہدہ بھی طے پایا، جس میں اسرائیل شامل نہیں تھا۔
اگرچہ سیزفائر پر دستخط ہو چکے ہیں، حوثی ملیشیا نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کا مقصد غزہ میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی ہے۔
ٹرمپ نے چند روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ حوثیوں نے بین الاقوامی شپنگ روٹس کو متاثر نہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، لیکن اسرائیلی کارروائیاں اب بھی جاری ہیں۔