ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کے دعوؤں پر مودی کی خاموشی، بھارتی اپوزیشن سیخ پا
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
نئی دہلی: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کشمیر تنازع پر ثالثی کے دعووں پر خاموشی رکھنے پر اپوزیشن جماعتوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
امریکی صدر نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرانے میں اہم کردار ادا کیا، اور تجارت کی طاقت سے دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر لایا۔
بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا بھارت نے تیسری پارٹی کی ثالثی کو قبول کرلیا؟
کانگریس کے جے رام رمیش نے کہا کہ مودی کی خاموشی سوالیہ نشان ہے: “کیا ہم نے کسی ‘نیوٹرل مقام’ پر مذاکرات کی منظوری دے دی؟”
رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا: “اگر ثالثی قبول نہیں کی گئی تو وزیر اعظم اس دعوے کی کھل کر تردید کیوں نہیں کر رہے؟”
کمیونسٹ پارٹی نے خصوصی پارلیمانی اجلاس کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کا اعلان بھارتی مؤقف کو کمزور کرتا ہے۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے اسد الدین اویسی نے کہا: “ہم نے ہمیشہ شملہ معاہدے کے تحت تیسری پارٹی کی مداخلت کی مخالفت کی ہے، اب کیوں خاموشی ہے؟”
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگےگا، ترجمان اسرائیلی وزیراعظم
اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اردوان کی قیادت میں ترکیہ نے اسرائیل کیخلاف دشمنی کا رویہ رکھا ہے، اس لیے ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں کہ ہم انکی مسلح افواج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دیں، ہم اس پر متفق نہیں ہونگے اور ہم نے اپنے امریکی دوستوں کو بھی یہ بات صاف طور پر کہہ دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم کی ترجمان شوش بیڈروسیئن نے اسرائیل کے مؤقف کو ایک بار پھر دہراتے ہوئے واضح کیا ہے کہ غزہ میں تعینات کی جانے والی بین الاقوامی فورس میں ترکیہ کے فوجی دستوں کے شامل کیے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق اسرائیل اس سلسلے میں امریکا پر بھی واضح کرچکا ہے کہ غزہ میں تعینات ہونے والے فوجی دستوں میں ترکیہ کی فوج کو بالکل قبول نہیں کیا جاسکتا۔ صحافیوں سے گفتگو میں اسرائیلی وزیراعظم آفس کی ترجمان کا کہنا تھا کہ غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگے گا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل بھی اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ امریکی منصوبے کے تحت غزہ میں ترک فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کرے گا۔
گذشتہ ماہ ہنگری میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار کا کہنا تھا کہ جو ممالک غزہ میں اپنی فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں، انہیں کم از کم اسرائیل کے ساتھ منصفانہ رویہ اختیار کرنا چاہیئے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اردوان کی قیادت میں ترکیہ نے اسرائیل کے خلاف دشمنی کا رویہ رکھا ہے، اس لیے ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں کہ ہم ان کی مسلح افواج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دیں، ہم اس پر متفق نہیں ہوں گے اور ہم نے اپنے امریکی دوستوں کو بھی یہ بات صاف طور پر کہہ دی ہے۔