Daily Sub News:
2025-08-13@09:51:07 GMT

یہ خون تھا جو لفظوں سے بلند آواز میں بولا

اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT

یہ خون تھا جو لفظوں سے بلند آواز میں بولا

یہ خون تھا جو لفظوں سے بلند آواز میں بولا WhatsAppFacebookTwitter 0 14 May, 2025 سب نیوز

تحریر: محمد محسن اقبال


اللہ تعالیٰ قرآنِ مجید میں فرماتے ہیں: ”ہر جان نے موت کا مزہ چکھنا ہے” (سورة آل عمران، 3:185)۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے جسے دنیا کے تمام مذاہب تسلیم کرتے ہیں، لیکن اسلام میں شہادت کا درجہ عام موت سے کہیں بلند و بالا ہے۔ قرآنِ کریم فرماتا ہے: ”اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کیے گئے، انہیں مردہ مت کہو، بلکہ وہ زندہ ہیں، مگر تمہیں ان کا شعور نہیں” (سورة البقرہ، 2:154)۔ شہید دراصل مرتا نہیں، اس کا خون قوم کی عزت کی بنیاد بن جاتا ہے، اور اس کی قربانی آنے والی نسلوں کے لیے شجاعت کی مشعل راہ بن جاتی ہے۔


شہادت کے کئی درجات ہیں، اور وطن کی حفاظت میں جان قربان کر دینا ان میں سب سے بلند مرتبہ ہے۔ اس ماں سے پوچھیں جس کا بیٹا میدانِ جنگ سے لوٹ کر نہ آیا، اس باپ سے پوچھیں جس نے اپنے لال کو قومی پرچم میں لپیٹ کر دفن کیا، اس بیوہ سے پوچھیں جو خاموش آنسو بہاتے ہوئے اپنے بچوں کو اس وقار کے ساتھ پال رہی ہے جسے اس کا شوہر بچا گیا، ان بچوں سے پوچھیں جو اپنے والد کی تصویر کو دیکھ کر اس کے چہرے کی گرمی محسوس کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان عظیم خاندانوں کا درد ناقابلِ بیان ہے، کسی نے سچ کہا ہے: شہید کی جو موت ہے،وہ قوم کی حیات ہے۔
نبی اکرم ۖ نے فرمایا: ”شہید کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے چھ انعامات ملتے ہیں؛ اس کا خون گرنے کے ساتھ ہی اس کے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں، اسے جنت میں اس کا مقام دکھایا جاتا ہے، اسے قبر کے عذاب سے بچایا جاتا ہے، قیامت کے دن کی بڑی گھبراہٹ سے محفوظ رکھا جاتا ہے، اس کے سر پر عزت کا تاج رکھا جاتا ہے… اور اسے اپنے ستر رشتہ داروں کے لیے شفاعت کی اجازت دی جاتی ہے” (حدیث، سنن الترمذی)۔ کیا بلند مرتبہ ہے یہ، جو صرف انہی کو نصیب ہوتا ہے جو فرض، عدل اور ایمان کے راستے میں سب کچھ قربان کر دیتے ہیں۔


اسلام کی تاریخ شہداء کی قربانیوں سے روشن ہے—وہ بلند شخصیات جنہوں نے حق، عدل اور دین کی سربلندی کے لیے اپنی جانیں نچھاور کیں۔ آج ہمارے سول و عسکری شہداء انہی کے نقش قدم پر چلتے ہیں: حضرت امیر حمزہ، نبی کریم ۖ کے چچا اور ”سید الشہدائ”؛ حضرت عمر، عدل کی مثال؛ حضرت عثمان غنی، سخاوت اور استقامت کے پیکر؛ حضرت علی، سیف اللہ؛ حضرت امام حسن، صلح کا نشان؛ اور حضرت امام حسین، جنہوں نے کربلا میں حق کی خاطر سب کچھ قربان کر دیا۔ یہ عظیم نام شہادت کے کارواں کے علمبردار ہیں، اور ہمارے شہداء ان کے روحانی ساتھی اور وارث ہیں۔


7 اور 6 مئی 2025 کی اندھیری رات کو بھارتی مسلح افواج نے پاکستان کی سرزمین پر بلا اشتعال اور بزدلانہ حملے کیے، جن کا نشانہ معصوم شہری بنے، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل تھے۔ ان درندہ صفت حملوں میں 40 بے گناہ شہری شہید ہوئے، جن میں 7 خواتین اور 15 بچے شامل تھے، جب کہ 121 افراد زخمی ہوئے جن میں 10 خواتین اور 27 بچے شامل تھے۔ یہ رات صرف وقت کے لحاظ سے نہیں بلکہ روح کے اعتبار سے بھی تاریک تھی، معصوموں کے خون سے رنگی ہوئی۔ لیکن پاکستان اس دکھ میں بھی نہ جھکا، دشمن کی بزدلی کا جواب بہادروں کی جرا?ت سے دیا گیا۔
اس جارحیت کے جواب میں پاکستان کی مسلح افواج نے ”معرکہ? حق” کا آغاز کیا اور ”آپریشن بنیان مرصوص” کے تحت بھرپور اور درست جوابی کارروائیاں کیں۔ یہ صرف بدلہ نہیں تھا، بلکہ ایک باوقار قوم کا اپنے وقار کی بازیافت تھا۔ ہمارے محافظوں نے جنگ نہیں چاہی، لیکن جب مجبور کیا گیا، تو انہوں نے بے مثال دلیری سے اپنے وطن اور اس کی خودمختاری کا دفاع کیا۔
اس عظیم دفاع کے دوران، پاکستان کے گیارہ سپوت جامِ

شہادت نوش کر گئے اور 78 زخمی ہوئے۔ یہ صرف اعداد و شمار نہیں بلکہ قوم کے دل پر کندہ وہ نام ہیں جو ہمیشہ کے لیے شجاعت کی علامت بن چکے ہیں۔ شہداء کی کہکشاں کے یہ چمکتے ستارے ہیں: اسکواڈرن لیڈر عثمان یوسف، نائیک عبد الرحمن، لانس نائیک دلاور خان، لانس نائیک اکرام اللہ، نائیک وقار خالد، سپاہی محمد عدیل اکبر، سپاہی نثار، چیف ٹیکنیشن اورنگزیب، سینئر ٹیکنیشن نجیب، کارپورل ٹیکنیشن فاروق، اور سینئر ٹیکنیشن مبشر۔
یہ شہداء صرف ایک وردی یا ادارے کی نمائندگی نہیں کر رہے تھے، بلکہ وہ اس تصورِ پاکستان کے علمبردار تھے جو آزادی اور خودمختاری پر یقین رکھتا ہے۔ ان کے نام وقت کی دھول میں نہیں کھوئیں گے، بلکہ وہ تاریخ کے سنہری اوراق پر ہمیشہ کے لیے ثبت ہو چکے ہیں۔


یاد رکھیں، ہم رات کو سکون سے سوتے ہیں کیونکہ وردی پوش سپاہی، فضائی محافظ، اور نیول جوان سرحدوں پر جاگ رہے ہوتے ہیں، آسمان تلے چوکیداری کرتے ہیں تاکہ ہم بے خوف آنکھیں موند سکیں۔ شہید زمین پر گرتا ہے، لیکن اس کا خون آزادی کے درخت کو سیراب کرتا ہے۔
جو اس معرکے سے غازی بن کر لوٹے، وہ بھی وقار اور حوصلے کے روشن مینار ہیں۔ وہ فتح اور خودمختاری کی نشانیاں ہیں، پاکستان کے ناقابلِ شکست عزم کی زندہ مثالیں۔ انہوں نے اپنے حوصلے سے ایک ایسی داستان رقم کی ہے جو آنے والی نسلیں فخر سے سنیں گی۔
پاکستان کی مسلح افواج اور پوری قوم اپنے سول اور عسکری شہداء کو سلام پیش کرتی ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہے۔ ان کا غم ہمارا مشترکہ غم ہے، ان کا فخر ہمارا قومی فخر۔


دشمن کو معلوم ہو جانا چاہیے—اور دنیا گواہ رہے—کہ پاکستانی قوم کبھی ظلم کے آگے سر نہیں جھکائے گی۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ”بے شک اللہ ایمان والوں کا دفاع کرتا ہے” (سورة الحج، 22:38)۔ اس خدائی وعدے کے ساتھ اور اپنے محافظوں کی استقامت پر بھروسہ رکھتے ہوئے ہم ایک ملت کی طرح متحد کھڑے ہیں۔ ہماری خودمختاری مقدس ہے، اور جو بھی اسے چیلنج کرے گا، اسے مکمل، فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا—ان شاء اللہ۔


شہادت موت نہیں، ابدی زندگی ہے۔ یہ وہ طاقت ہے جو کمزوروں کی ڈھال بنتی ہے، ظالم کو جھکاتی ہے، اور وطن کی حفاظت کرتی ہے۔ آج ہم ان عظیم ہستیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے سب کچھ قربان کیا تاکہ پاکستان عزت، آزادی، اور امن کے ساتھ ہمیشہ زندہ رہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسٹیشن کمانڈر بریگیڈئر عدنان کی شہیدملک محبوب کے گھر آمد، فاتحہ خوانی ماں کی محبت امن کیوں ضروری ہے یہ فوج ہماری ہے ترکوں کا ہیرو،  اپنے گھر میں اجنبی! پہلگام کاخونیں ناٹک !! سندھ طاس معاہدے پر بھارت کے یکطرفہ اقدامات اور شملہ معاہدے کی معطلی: قانونی نقطہ نظر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

عوام کی آواز نہیں سنیں گے تو ملک اور جمہوریت کیلئے سنگین خطرات ہوں گے، بیرسٹر گوہر

فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عوام کی آواز نہیں سنیں گے تو ملک اور جمہوریت کیلئے سنگین خطرات ہوں گے۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے نااہلی کے نوٹیفکیشن پر مزید کارروائی کو روک دیا، ناانصافیوں کا سلسلہ اب رک جانا چاہیے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے، ہمارے ساتھ زیادتی اور ناانصافی ہو رہی ہے۔

پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمر ایوب اور شبلی فراز کیخلاف مزید کارروائی سے روک دیا

عدالت نے اسپیکر قومی اسمبلی کو نئے اپوزیشن لیڈر کی تقریری سے روک دیا جبکہ سینیٹ چیئرمین کو بھی سینیٹ میں لیڈر آف اپوزیشن کی تقرری سے روک دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں سنا نہیں، نوٹس بھیجا نہیں اور راتوں رات ہمیں نااہل کیا گیا۔ پی ٹی آئی نے اکیلے 3 کروڑ ووٹ اور دیگر پارٹیوں نے مجموعی طور 3 کروڑ ووٹ لیے تھے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سیاسی مسائل کا حل مذاکرات میں ہیں، ہم نے بہت کوشش کی کہ مذاکرات کامیاب ہوں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات کرنے والے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات تک نہیں کرا سکے۔

انہوں نے کہا کہ سزاؤں کا جمعہ بازار لگا ہے، عوام کے مینڈیٹ کی عزت نہیں ہوگی تو ملک مزید خطرے میں ہوگا، اب بھی وقت ہے تمام سزائیں ختم کریں۔ 180 سیٹیں جیت چکے، آج ہم 76 سیٹوں کے ساتھ بیٹھے ہیں۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ استدعا ہے سب کو کہ آپ سوچیں، جو ہو رہا ہے ملک کے مفاد میں نہیں، ہمارے ساتھ آئین کے مطابق سلوک ہو اور زیادتی نہ ہو۔ ہم سے انتخابی نشان تک لیا گیا، ہم نے ایسا کیا کیا جو دیگر پارٹیوں نے نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جشن آزادی بھی منائیں گے اور بانی پی ٹی آئی کی آزادی کیلئے آواز بھی اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی روک تھام آئین کے مطابق وفاق کی ذمے داری ہے، آپریشن سے لوگ در بدر ہو جاتے ہیں، مذاکرات ہونے چاہئیں، سیاسی مسائل کا حل مذاکرات ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امن یا کشیدگی: پاکستان بھارت تعلقات کے مستقبل پر نظر ثانی
  • جشن آزادی منائینگے اور بانی کی آزادی کیلئے آواز اٹھائینگے، بیرسٹر گوہر 
  • عوام کی آواز نہیں سنیں گے تو ملک اور جمہوریت کیلئے سنگین خطرات ہوں گے، بیرسٹر گوہر
  • پاک امریکا تعلقات بہتری کی جانب رواں
  • اقلیتوں کے دن کو ہم رسمی طور پر نہیں مناتے بلکہ اس کو محسوس بھی کرتے ہیں، سعید غنی
  • آئی ایس پی آر نے نیا ملی نغمہ ’’مل کر کہو، بلند آواز۔۔۔ پاک سر زمین شاد باد‘‘ جاری کر دیا
  • ’فری فلسطین‘ آئرش اداکارہ ڈینیس گو نے غزہ کے لیے آواز بلند کرنے کی اپیل کردی
  • آذر صدر کو فون، امن معاہدے پر مبارکباد، مسئلہ کارا باخ پر اپنے بھائیوں کیساتھ: وزیراعظم
  • آج یہ دیکھ کر خوشی ہے کہ اکرام اللہ محنت سے اپنے اہداف کی طرف گامزن ہے :وزیراعظم
  • مسلمانوں نے قائداعظم کی آواز پر لبیک کہا اور آزادی کے اصل مقصد کو سمجھا، بلال سلیم قادری