کانز فلم فیسٹیول میں عریاں لباس پہننے پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
کانز فلم فیسٹیول نے رواں سال اپنی ریڈ کارپٹ پالیسی میں واضح تبدیلیاں کرتے ہوئے مکمل برہنگی اور غیر معمولی حد تک پُرآرائش یا بڑے سائز کے ملبوسات پر پابندی لگا دی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اقدام 2022 میں ایک مظاہرہ کرنے والی خاتون کے ٹاپ لیس ہونے اور حالیہ گرامی ایوارڈز میں بیانکا سنسوری کے عریاں لباس پہننے جیسے واقعات کے بعد کیا گیا ہے۔
فیسٹیول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان ہدایات کا مقصد لباس پر مکمل پابندی لگانا نہیں بلکہ تقریب کے اصولوں اور فرانسیسی قوانین کے مطابق مکمل برہنگی کو روکنا ہے۔
اس کے ساتھ ہی فیسٹیول نے وضاحت کی ہے کہ ایسے افراد کو ریڈ کارپٹ پر داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی جن کے لباس کے لباس زیادہ پھولے ہوئے اور بڑے ہوں جس سے دیگر مہمانوں کی آمدورفت میں رکاوٹ ہو یا سنیما ہال میں بیٹھنے کے انتظامات کو متاثر کریں۔
یاد رہے کہ گزشتہ برسوں میں کانز فیسٹیول اپنے لباس سے متعلق سخت ضوابط کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنتا رہا ہے، خاص طور پر خواتین کے لیے ہائی ہیلز کی لازمی شرط پر۔ حالیہ برسوں میں کم ہیل والے سینڈلز پہنے کی اجازت ملی ہے، مگر اسنیکرز تاحال ممنوع ہیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیلی آرمی چیف کی منظوری، غزہ پر بڑے فوجی آپریشن کی تیاری مکمل
غزہ: اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ پر بڑے پیمانے پر حملے کا عندیہ دے دیا ہے۔ اسرائیلی آرمی چیف ایال زامیر نے غزہ میں ایک نئے فوجی آپریشن کے فریم ورک کی باقاعدہ منظوری دے دی جس کے بعد فوجی قیادت نے اعلان کیا ہے کہ ہم مکمل طور پر تیار ہیں۔
برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیےمرکزی جنگی منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔
غزہ پر دوبارہ قبضے کی کوشش
رپورٹس کے مطابق اس نئے آپریشن کا بنیادی مقصد غزہ شہر پر دوبارہ قبضہ کرنا ہے — ایک ایسا منصوبہ جس کی جھلک اسرائیلی حکام ماضی میں بھی دے چکے ہیں، مگر اب اسے عملی شکل دینے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔
دوسری جانب جنگ بندی کی کوششیں بھی جاری
دوسری طرف غزہ میں جاری شدید کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مصری دارالحکومت قاہرہ میں مصر، قطر اور امریکا کی قیادت میں جنگ بندی مذاکرات تیز ہو چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حماس کا ایک وفد بھی قاہرہ پہنچا ہے تاکہ اسرائیل کے ساتھ ممکنہ معاہدے پر بات چیت کی جا سکے۔
مصری حکام کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات کا بنیادی مقصد فوری جنگ بندی کا معاہدہ طے کرناہے تاکہ غزہ میں جاری انسانی بحران کو روکا جا سکے۔
ممکنہ معاہدے کی تفصیلات
اسرائیل کی سرکاری نشریاتی کارپوریشن کے مطابق، مجوزہ معاہدے میں یہ شرط شامل ہو سکتی ہے کہ حماس 50 اسرائیلی قیدیوں (زندہ یا جاں بحق) کو رہا کرے، جس کے بدلے میں جنگ بندی اور ہتھیار ڈالنے کا آپشن زیرِ غور ہے۔
اگر یہ معاہدہ طے پا جاتا ہے تو اسے ایک مستقل جنگ بندی کی بنیاد قرار دیا جا سکتا ہے۔یہ پیشرفت ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب غزہ میں انسانی صورتحال بدترین سطح پر ہے، اور عالمی برادری جنگ کے خاتمے اور پائیدار امن کے لیے دباؤ بڑھا رہی ہے۔