بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سرٹیفائیڈ دہشت گرد ہیں، حنا ربانی کھر
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
سابق وزیر خارجہ و رہنما پیپلز پارٹی حنا ربانی کھر نے کہا کہ بھارت نے عقل سے عاری قدم اٹھایا جبکہ پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا لیکن ہمارے صبر کو کمزوری سمجھا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی پر قومی اسمبلی کے اجلاس میں ارکان قومی اسمبلی نے افواج پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو سرٹیفائیڈ دہشت گرد قرار دے دیا اور متنبہ کیا کہ وہ سیاسی فائدے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں کیونکہ اُن کی سیاست لاشوں پر پروان چڑھ رہی ہے۔ سابق وزیر خارجہ و رہنما پیپلز پارٹی حنا ربانی کھر نے کہا کہ بھارت نے عقل سے عاری قدم اٹھایا جبکہ پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا لیکن ہمارے صبر کو کمزوری سمجھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی صلاحیتوں کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا لیکن افواج پاکستان نے اپنی صلاحیتوں کو دنیا بھر میں ثابت کردیا۔ سابق وزیر خارجہ نے بھارت کو خبردار کیا کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی کے نام پر سرحد پار حملوں کو جواز بنانا خطرناک نظیر بنے گا، اگر ایسی دلیل کو قبول کیا گیا تو پاکستان بھی بھارت میں کارروائیوں کا جواز دے سکتا ہے جہاں ہمیں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت حاصل ہیں۔
انہوں نے پہلگام واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے اس حملے کو جواز بنا کر پاکستان پر حملوں کا آغاز کیا، اگر پاکستان میں دہشت گردی کا واقعہ ہوجائے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟، حنا ربانی کھر نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو جعفر ایکسپریس حملے جیسے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت ملنے پر جوابی کارروائی میں پاکستان بھی بھارت پر حملہ کرسکتا ہے۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ کیا آپ سب اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے پیرا میٹر کے پابند نہیں رہے؟
انہوں نے سوال کیا کہ کیا اب ہم آرٹیکل 25 کا حصہ نہیں رہے جو کہ تمام ملکوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو برقرار رکھنے کا پابند کرتا ہے؟ نریندر مودی کے یکطرفہ اعلانات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق وزیر خارجہ نے پوچھا کہ کیا دنیا سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس طرح کے دعووں کے بعد نریندر مودی کو خراج تحسین پیش کرے۔ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارتی بیانیہ دنیا کو نظر آنا شروع ہوگیا ہے اور اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی مسئلہ کشمیر کو متنازع تسلیم کرلیا ہے۔
حنا ربانی کھر نے آپریشن بنیان مرصوص کے دوران قومی اتحاد کی بھی تعریف کی، ساتھ ہی بھارت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ہم صرف ہائی ٹیک کھلونے خریدتے ہی نہیں بلکہ انہیں استعمال کرنے کے لیے تربیت بھی دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت پچھلے 15 سالوں سے سفارتی طور پر خود کو پاکستان سے الگ کرنے کی کوششیں کر رہا ہے، بھارتی حکومت کی یہ حکمت عملی ناکام ہوگئی، اس نے دنیا کے سامنے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی جس میں وہ ناکام ہوگیا، بھارت مذاکرات سے دور نہیں بھاگنا چاہیے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حنا ربانی کھر نے کہا کہ کہا کہ بھارت انہوں نے
پڑھیں:
مودی سرکار کی ضد نے ہزاروں سکھوں کو بابا گرونانک کی تقریبات سے دور کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت کی مودی سرکار نے ایک بار پھر اپنی ہٹ دھرمی دکھاتے ہوئے سکھ یاتریوں کو کرتار پور آنے سے روک دیا ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں سکھ بابا گرو نانک کی برسی کے بعد ان کے جنم دن کی تقریبات میں بھی شریک نہیں ہو سکیں گے۔
یہ فیصلہ نہ صرف سکھ برادری کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے بلکہ ان کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔
سکھ برادری نے دہلی سرکار کے اس اقدام پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ان کے عقیدے اور مذہبی آزادی پر قدغن لگانے کے مترادف ہے۔ بھارتی صحافیوں نے بھی مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے دہرا معیار قرار دیا۔ ان کے مطابق ایک طرف بھارتی حکومت کھیلوں اور دیگر شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعلق رکھتی ہے، لیکن دوسری طرف سکھ یاتریوں کو پاکستان جانے سے روکا جاتا ہے۔
بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگونت مان نے اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کا رویہ بالکل تضادات سے بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کرکٹ میچ ممکن ہے تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟ بھارتی حکومت اپنے ذاتی اور مالی مفادات کے لیے فیصلے کرتی ہے جبکہ مذہبی آزادی اور عوامی خواہشات کو یکسر نظرانداز کر دیتی ہے۔
یہ اقدام مودی سرکار کی پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مذہبی ہم آہنگی کے بجائے تقسیم اور نفرت کی سیاست کو ہوا دے رہی ہے۔ دوسری جانب پاکستان کی جانب سے ہمیشہ سکھ یاتریوں کے لیے کرتار پور راہداری کو کھلا رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے، تاکہ دنیا بھر کے سکھ اپنے مقدس مقام پر بلا رکاوٹ حاضری دے سکیں۔