بھارت کو دھول چٹانیوالےآپریشن پر فلم کا مطالبہ، ائیر وائس مارشل کے کردار کیلئے نام سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
پاکستان فلم انڈسٹری کے مشہور ڈائریکٹر نبیل قریشی سے مداحوں نے بھارت کے خلاف پاک فوج کی جانب سے کیے گئے کامیاب آپریشن’ بنیان مرصوص‘ پر فلم بنانے کی اپیل کر دی۔
سوشل میڈیا پر ان دنوں بھارتی جارحیت اور مودی حکومت کے جنگی جنون کے خاتمے کیلئے پاکستانی فوج کی جانب سے شروع کیے گئے آپریشن بنیان مرصوص کے چرچے ہیں۔
حتیٰ کہ اب سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ڈائریکٹر نبیل قریشی سے اس آپریشن پر فلم بنانے اور ائیر وائس مارشل اورنگزیب احمد کے کردار کو مرکزی حیثیت دیے جانے کا مطالبہ بھی سامنے آگیا ہے۔
نبیل قریشی سے ایکس پر ایک صارف کی جانب سے آپریشن ‘بنیان مرصوص‘ کے حقیقی واقعات پر مبنی فلم بنانے کا مطالبہ کیا گیا، ٹوئٹ میں تجویز دی گئی کہ پاکستانی اداکار فواد خان کو ائیر وائس مارشل اورنگزیب احمد کا کردار دیا جائے کیونکہ دونوں میں کافی مشابہت ہے۔اس ٹوئٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے نبیل قریشی نے بھی فلم بنانے کے ارادے کا اظہار کیا اور اسے اپنے لیے اعزاز قرار دیا۔
بعد ازاں ایک صارف نے نبیل قریشی کو مشورہ دیا کہ چونکہ فوادخان بھارتی انڈسٹری کا حصہ رہ چکے ہیں لہٰذا وہ ائیر مارشل اورنگزیب احمد کے کردار کیلئے صحیح انتخاب نہیں، اس کے برعکس پاکستان انڈسٹری سے مخلص اداکاروں کو اس فلم کا حصہ بنایا جائے۔سوشل میڈیا پر جاری بحث کے دوران مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانب سے مختلف اداکاروں کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے مداحوں سے ائیر مارشل اورنگزیب احمد کے کردار کیلئے رائے بھی طلب کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ آپریشن بُنیان مرصوص کے تحت پاکستان نے بھارت میں متعدد اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے ادھم پور ائیربیس، پٹھان کوٹ ائیربیس اور سرسہ ائیربیس کے علاوہ سورت گڑھ ائیرفیلڈز، براہموس اسٹوریج سائٹ، بھارتی بریگیڈ ہیڈکوارٹر کے جی ٹاپ اور اڑی میں سپلائی ڈپو سمیت 12 اہداف کو تباہ کردیا تھا۔
ائیر وائس مارشل اورنگزیب احمد
بھارت کی جانب سے 7 مئی کی رات پاکستان پر جب فضائی حملہ کیا گیا تو پاکستان نے بروقت اور مؤثر جواب دیتے ہوئے رات کی تاریکی میں میزائل حملوں کے ذریعے معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے والے بھارت کے 5 جنگی طیارے پاک فضائیہ نے مار گرائے، جس میں جدید طرز کا فرانسیسی جنگی طیارہ بھی شامل تھا۔
طیاروں کے گرنے کی خبر جوں ہی سوشل میڈیا کی زینت بنی وہیں پوری قوم پاک افواج کے گُن گانے لگی تھی بالخصوص توجہ کا مرکز ائیر وائس مارشل اورنگزیب احمد رہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ائیر وائس مارشل اورنگزیب احمد سوشل میڈیا نبیل قریشی کی جانب سے فلم بنانے کے کردار
پڑھیں:
آپریشن شیوا اور یاترا کے سکیورٹی انتظامات — اصل مقاصد کیا ہیں؟
بھارت(نیوز ڈیسک)بھارت نے امرناتھ یاترا 2025 کے لیے “آپریشن شیوا” کے نام سے جس سکیورٹی منصوبے کا آغاز کیا ہے، وہ نہ صرف غیر معمولی ہے بلکہ کئی اہم سوالات کو جنم دیتا ہے۔
ایک طرف یاترا کے لیے لاکھوں سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جا رہے ہیں، جن میں 40 ہزار اضافی فورسز خاص طور پر پاہلگام اور بالتال کے راستوں پر لگائی گئی ہیں۔ یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا ہے جب پہلے ہی بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں تقریباً دس لاکھ فوجی مستقل طور پر تعینات کر رکھے ہیں۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ اتنی بڑی فورس کی موجودگی کے باوجود پاہلگام جیسے حساس علاقے میں حملہ ہو جاتا ہے کیا یہ سکیورٹی میں ناکامی تھی یا ایک سوچا سمجھا سیاسی منصوبہ؟ کیا یہ حملہ جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا تاکہ مودی سرکار اسے انتخابی فائدے کے لیے استعمال کر سکے؟ ایک ایسا سوال ہے جو سنجیدہ غور و فکر کا متقاضی ہے۔
یاترا کے راستوں پر جس شدت سے چیکنگ، نگرانی، RFID کارڈز، ڈرون، سگنل جیمرز اور کیمروں کا نظام نافذ کیا گیا ہے، وہ ایک مذہبی سفر سے زیادہ کسی فوجی آپریشن کا منظر پیش کرتا ہے۔ ان اقدامات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس سکیورٹی پلان کا اصل مقصد یاتریوں کی حفاظت نہیں بلکہ مقامی کشمیری آبادی پر مزید گرفت مضبوط کرنا ہے۔ دکانوں، گھروں اور گلیوں میں زبردستی کیمرے نصب کروانا اسی پالیسی کا حصہ ہے۔
یہ سارا منظرنامہ پاکستان کے اس مؤقف کو تقویت دیتا ہے کہ *پاہلگام واقعہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا، جسے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اگر بھارت واقعی شفاف ہوتا، تو وہ پاکستان کے مطالبے پر آزادانہ تحقیقات سے نہ بھاگتا۔ مگر چونکہ حقیقت کچھ اور ہے، اس لیے اس نے خاموشی اور الزامات کی راہ اپنائی۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ دنیا اب بھارتی بیانیے کو آنکھیں بند کر کے قبول نہیں کرتی۔ 2025 کی کشیدگی کے دوران بین الاقوامی ردعمل نے واضح کر دیا کہ بھارتی پروپیگنڈے کی حقیقت بے نقاب ہو چکی ہے اور اس کی فوجی موجودگی، سیاسی چالوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سوال اٹھنا اب فطری اور ضروری ہو چکا ہے۔
’مائنڈ یور لینگویج‘، سپریم کورٹ میں جسٹس جمال اور حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ