بھارتی لکھاری و نغمہ نگار جاوید اختر نے پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی بدترین شکست کے بعد پاک بھارت تنازع پر محتاط رویہ اپناتے ہوئے مزید تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔

وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صحافی جاوید اختر نے صحافیوں کو کسی بھی سوال کا جواب دینے سے منع کر دیا اور کہا کہ یہ صحیح جگہ نہیں ہے اس کے بعد بھی صحافی اصرار کرتے رہے جس پر جاوید اختر غصے میں آ گئے اور کہا کہ آپ وقت لے کر میرے گھر آئیں، میں نے پہلے بھی کئی انٹرویوز دیے ہیں پھر دے دوں گا۔

یہ ویڈیو پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی بدترین شکست کے بعد کی ہے۔ صحافی ان سے اصرار کرتے رہے کہ جوانوں کے لیے کوئی پیغام دیں جس پر وہ غصے میں آگئے اور صحافیوں سے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں آپ سے بدتمیزی کروں؟

View this post on Instagram

A post shared by ShowbizShowsha (@showbizshowsha)

واضح رہے کہ پاکستان کے بارے میں جاوید اختر کے حالیہ ریمارکس نے تنازعہ کو جنم دیا تھا۔ حالیہ دنوں میں انہوں نے پاکستانی فنکاروں کے خلاف بیان دیا جس کی وجہ سے وہ شدید تنقید کی زد میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستانی فنکاروں کو بھارت میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی اداکار جب بھارت آتے ہیں تو اُنہیں یہاں بہت پذیرائی ملتی ہے لیکن جب بھارتی اداکار پاکستان جاتے ہیں تو اُنہیں وہ اہمیت نہیں دی جاتی۔

واضح رہے کہ جاوید اختر ماضی میں متعدد بار پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں اور ’فیض فیسٹیول‘ جیسے ادبی پروگراموں میں بھی شرکت کر چکے ہیں، جہاں انہیں پاکستانی عوام طرف سے ہمیشہ عزت و احترام ملا۔ اس پر بشریٰ انصاری کا کہنا تھا کہ ’یہاں سے آپ لڈیاں ڈالتے ہوئے جاتے ہیں اور وہاں جا کر زہر اگلتے ہیں‘، اداکارہ کا کہنا تھا کہ ’لوگ برے نہیں ہیں بلکہ با اثر لوگ ایک دوسرے کو بھڑکا رہے ہیں اور خراب کر رہے ہیں‘۔
مزیدپڑھیں:پی ایس ایل کے بقیہ میچز کے ٹکٹوں کے حوالے سے پی سی بی کا بڑا اعلان

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جاوید اختر کے بعد

پڑھیں:

شکست خوردہ بھارت خطرناک راستے پر گامزن۔

تحریر:راشدعباسی

شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں سکیورٹی فورسزکے قافلے پر خود کش حملےمیں 13 اہلکارجام شہادت نوش کرگئے جب کہ سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی میں 14 خارجی دہشت گردوں کو ہلاک کردیا، آئی ایس پی آر کے مطابق بھارت کی منصوبہ بندی اور سرپرستی میں فتنہ الخوارج نے قافلے کو نشانہ بنایا،دہشت گردی کایہ المناک واقعہ ایسے موقع پر پیش آیا جب فیلڈمارشل سیدعاصم منیر نے کراچی میں پاکستان نیوی کی پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب کے دوران قوم کویہ نوید سنائی کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے قریب ہے،واقعہ کے بعد فیلڈ مارشل پشاورپہنچے جہاں انہیں کورہیڈکوارٹرزمیں سکیورٹی صورت حال پر بریفنگ دی گئی،انہوں نے بنوں گیریژن میں حالیہ دہشت گرد حملے کے شہدا کی نمازِ جنازہ میں شرکت اور سی ایم ایچ بنوں میں زیرِ علاج زخمی جوانوں کی عیادت بھی کی،انہوں نے کہاکہ قوم دہشت گردی کے خاتمے کے لئے یکجا اور پرعزم ہے، اس ناسور کو ہر صورت اور ہر شکل میں مکمل طور پر ختم کیا جائے گا،انہوں نے اس عزم کا اعادہ بھی کیاکہ دہشت گردی کے تمام سہولت کاروں، مددگاروں اور مجرموں کو بلا امتیاز اور ہر قیمت پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا ،پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کی طویل تاریخ ہے ،حالیہ عرصے میں بلوچستان میں جعفرایکسریس اور خضدرمیں سکول بس پر حملوں میں بھی بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد ملے تھے ، پاکستان بھارتی دہشت گردی اور مداخلت کے ناقابل تردیدثبوت بھار ت کو فراہم کرنے کے علاوہ کئی بار دنیاکے سامنے بھی پیش کرچکاہے،2009میں دہشت گردی کے ثبوتوں سے بھرا ڈوزیئر شرم الشیخ میں اس وقت کے بھارتی وزیراعظم کو پیش کیا، 2015 میں بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں پر مبنی ڈوزیئر اقوام متحدہ کے حوالے کیا گیا ،2016 میں دنیا نے بلوچستان میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بیوقوفانہ چہرہ کلبھوشن یادو کی شکل میںد یکھا جوکہ بھارتی بحریہ کا حاضرسروس افسر تھا، جس نے بھارتی حکومت کے احکام پر انجام دیے گئے اپنے تمام گھناؤنے جرائم اور دہشت گردوں کی فنڈنگ کا اعتراف کیا، 2019 میں ایک مرتبہ پھر بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں سے بھرا ڈوزیئر اقوام متحدہ کے حوالے کیا گیا،بھارت صرف پاکستان میں ہی دہشت گردی میں ملوث نہیں ملک دنیادیگرممالک میں بھی اس کی دہشت گردی بے نقاب ہوچکی ہے، کینیڈا، امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں سکھ رہنماؤں کےقتل کی منصوبہ بندی اور مخالف آوازوں کو دبانےکے واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ بین الاقوامی سطح پر بھی دہشت گردی میں ملوث ہے،دنیا میں امن کے قیام کے لئے ریاستوں کے درمیان باہمی احترام، بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور داخلی و خارجی خودمختاری کی اہمیت مسلمہ ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بھارت، جو ایک بڑی جمہوریت ہونے کا دعویدار ہے، مسلسل ایسے اقدامات کر رہا ہے جو نہ صرف خطے کے امن کے لئے خطرہ ہیں بلکہ اس کی پالیسیوں سے یہ واضح ہورہاہے کہ وہ دہشت گردی کو بطورہتھیار استعمال کر رہا ہےاور بھارتی ریاستی ادارے منظم طریقے سے ریاستی دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں، ستم طریفی یہ ہے کہ عالمی برادری تمام ترحقائق سے آگاہ ہونے کے باوجودبھارتی دہشت گردی کے معاملے پر مصلحت کاشکارہے جس کی بڑی وجہ ان کے مفادات ہیں،اس صورت حال میں بھارت کی طرف سے دہشت گردی کو بطورریاستی پالیسی استعمال کرنے کی پالیسی عالمی امن کے لئے خطرہ بنتی جارہی ہے،لہذاعالمی برادری کو اس حقیقت کاادراک کرنے کی ضرورت ہے کہ اگر بھارت کی طرف سے دہشت گردی کو بطورریاستی پالیسی استعمال کرنے کاسلسلہ بندنہ کرایاگیااور اس کے آگے بند نہ باندھ گیاکہ توآج مفادات کی بنیادپرمجرمانہ خاموشی اختیارکرنے والے بھی کسی بڑے نقصان سے محفوظ نہیں رہیں گے، لہذامفادات کی بجائے انسانیت کے تحفظ کو مقدم رکھاجا ناچاہئے، عالمی برادری یہ ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان سمیت بیرون ممالک میں بھارتی دہشت گردی کاسختی سے نوٹس لیں، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کو بھی اس پر سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے، امن کے دعویدار ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ اپنے مذموم عزائم سے باز آئے اور خطے میں پائیدار امن قائم ہو سکے، اس میں کوئی شک وشبہ نہیںکہپاکستانی سکیورٹی فورسزدہشت گردی سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت اوراہلیت رکھتی ہیں،ماضی میں کئے گئے  آپریشن رَدُ الفَساد ، آپریشن ضربِ عضب، آپریشن کوہِ سفید،آپریشن راہِ نجات،آپریشن راہِ راست اور آپریشن راہ حق پاکستانی فورسز کی اہلیت ،صلاحیت اور مہارت کا ثبوت ہے،ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی اس ناسورکے خلاف کامیابی کے حوالے سے فیلڈمارشل کے بیان کی تائیدہے لیکن ایک ایسے وقت میں جب بھارت روایتی جنگ اور پھرسفارتی محاذ پر پاکستان سے بری طرح شکست کھانے کے بعد اپنے زخم چاٹنے پر مجبورہے اوربے بسی کے عالم میں انتقام کی آگ میں جل رہاہے ،وہ پاکستان میں دہشت گردی کوپھرسے بڑھاوادے سکتاہے،یقیناً ہماری بہادر سکیورٹی فورسز دشمن کی ہرچال پرنظررکھے ہوئے ہیںلیکن اس ضمن میں عوام کو بھی زیادہ محتاط رہنے اور اپنی فورسزکے ساتھ مکمل تعاون کرنے کی ضرورت ہے ، ریاستی ادارے، خصوصاً افواج پاکستان، پولیس اور خفیہ ایجنسیاںدہشت گردی کے ناسور کے خلاف قربانیاں دے رہی ہیں تاہم اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ صرف سکیورٹی ادارے ہی اس جنگ کو تنہا نہیں جیت سکتے۔ اس کے لیے عوام کا تعاون کلیدی اہمیت رکھتا ہے،دہشت گردی ایک اجتماعی مسئلہ ہے، جسے اجتماعی شعور اور تعاون سے ہی شکست دی جا سکتی ہے ، ہمیں بطور قوم متحد ہوکر یہ پیغام دینا ہوگا کہ پاکستان کی سرزمین پر دہشت اور نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں، جب تک ہر فرد اپنی ذمہ داری کا احساس نہیں کرے گا، تب تک پائیدار امن کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہو سکتا،خاص طور پر بھارتی دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک پرامن اور محفوظ پاکستان فراہم کیا جا سکے، امیدہے کہ عوام کے تعاون اور سکیورٹی فورسزکی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان جلد ایک بارپھر امن کا گہوارہ بنے گا جو پائیدارمعاشی ترقی اور خوشحالی کے ہدف کے حصول کے لئے ناگزیرہے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • مئی میں ہونے والی جھڑپ نے پاکستان نے ہمارے جہاز گرائے، بھارتی دفاعی اتاشی کا اعتراف
  • شکست خوردہ بھارت خطرناک راستے پر گامزن۔
  • اسرائیل اور ایران کشیدگی میں روس کا حیران کن حد تک محتاط کردار کیوں؟
  • مہرنگ کی حمایت کرنے کے بعد ایف آئی اے کی طلبی پر اختر مینگل رو پڑے
  • سفارتی تنہائی کا شکار بھارت نیا ڈرامہ کرنے جارہا ہے، نصرت جاوید نے خبردار کردیا
  •   بھارت کو 3 محاذوں پر شکست دی، پھر بھی امن کی بات کرتے ہیں: بلاول
  • روس نے بھارت کو ہنگامی بنیاد پر جدید ترین لڑاکا طیارے دینے سے انکار کردیا
  • ہم نے ثابت کیا کہ سات گنا بڑے ملک کو شکست دی ہے: بلاول بھٹو
  • بھارت سے جنگ جیتنے کے باوجود امن کی بات کرتے ہیں،بلاول
  • مودی سرکار کا ایک اور فالس فلیگ ڈراما بے نقاب، جنگی جنون میں مبتلا حکومت کا پروپیگنڈا ناکام