کینیا کی تارکین وطن نے برطانیہ میں مستقل قیام کیلئے قانونی جنگ جیت لی
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
کینیا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن نے برطانیہ میں مستقل قیام کیلئے قانونی جنگ جیت لی، اس کے سیاسی پناہ کے دعوے کو فیصلوں میں ٹائپنگ کی غلطیوں کے باعث مسترد کیا گیا۔
شادی شدہ پناہ گزین جس نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا نے 2018 میں افریقی ملک سے اس وقت راہ فرار اختیار کی جب اسکے خاندان کو اسکے معاشقہ کا علم ہوا اسے خدشہ تھا کہ اگر وہ کینیا واپس جاتی ہے تو اس کا شوہر اسے جان سے مار دیگا۔
ہوم آفس کی طرف سے اس کے کیس کو مسترد کیے جانے کے بعد اس نے امیگریشن اینڈ اسائلم چیمبر کے پہلے درجے کے ٹریبونل میں اپیل دائر کی اس کے کیس کو اس موقف پر خارج کیاگیا کہ وہ افریقہ میں تحفظ حاصل کر سکتی ہے لیکن آپر ٹیر ٹربیونل نے اس کے دعووں کو مسترد کرنے والے فیصلے میں کئی غلطیاں اور شواہد میں غلط بیانیاں پائی گئیں۔
دوبارہ کیس کی سماعت کا حکم ہوا اور کیس کی باریک بینی سے جانچ پڑتال کی گئی اپر ٹربیونل کے جج ڈیوڈ پک اپ نے فیصلے میں کئی بڑی غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں فیصلے کو برقرار رکھنے کی اجازت دینا غیر منصفانہ ہوگا۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دریائے سوات واقعہ، سول سوسائٹی کی ایف آئی آر درج کرنے کیلئے درخواست
سوات:سوات کی سول سوسائٹی نے دریائے سوات میں 18 افراد کے بہہ جانے کے دلخراش واقعے سخت ردعمل دیتے ہوئے سانحے کے تمام ممکنہ ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا اور فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرانے کے لیے درخواست جمع کرادی۔
سوات کی سول سوسائٹی کے صدر عزیز الحق کی سربراہی میں ایک تحریری درخواست تھانے میں جمع کرائی گئی ہے، جس میں اس سانحے کے تمام ممکنہ ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی اور ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
درخواست میں واضح طور پر مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ واقعہ محض قدرتی حادثہ نہیں بلکہ انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت، ہوٹل مالکان اور دریا پر غیر قانونی قبضہ کرنے والوں کی لاپروائی کا نتیجہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دریائے سوات؛ سیلابی ریلے میں 18 سیاح بہہ گئے، 9 لاشیں مل گئیں چار کو بچالیا گیا
سول سوسائٹی نے کہا کہ اگر بروقت ریسکیو کیا جاتا، حفاظتی اقدامات ہوتے اور اگر دریا کے کنارے پر غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا گیا ہوتا تو یہ قیمتی جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔
سوات سیول سوسائٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے میں ملوث ہر فرد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، تمام ذمہ داران کو قانون کے تحت سخت سے سخت سزا دی جائے اور مستقبل میں ایسے سانحات سے بچنے کے لیے انتظامیہ، پولیس اور ریسکیو اداروں کی کارکردگی پر نظرثانی کی جائے۔
حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ دریائے سوات پر جاری غیر قانونی قبضے، ہوٹلنگ اور دریا کی قدرتی راہ میں رکاوٹیں ہٹائی جائیں۔
مزید پڑھیں: سانحۂ دریائے سوات میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سمیت 4 افسران معطل
سول سوسائٹی کے مطابق یہ صرف متاثرہ خاندانوں کا نہیں بلکہ پورے سوات کے عوام کا مقدمہ ہے، اگر اس بار خاموشی اختیار کی گئی تو کل ہر شہری خطرے میں ہوگا۔