کینیا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن نے برطانیہ میں مستقل قیام کیلئے قانونی جنگ جیت لی، اس کے سیاسی پناہ کے دعوے کو فیصلوں میں ٹائپنگ کی غلطیوں کے باعث مسترد کیا گیا۔

شادی شدہ پناہ گزین جس نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا نے 2018 میں افریقی ملک سے اس وقت راہ فرار اختیار کی جب اسکے خاندان کو اسکے معاشقہ کا علم ہوا اسے خدشہ تھا کہ اگر وہ کینیا واپس جاتی ہے تو اس کا شوہر اسے جان سے مار دیگا۔

ہوم آفس کی طرف سے اس کے کیس کو مسترد کیے جانے کے بعد اس نے امیگریشن اینڈ اسائلم چیمبر کے پہلے درجے کے ٹریبونل میں اپیل دائر کی اس کے کیس کو اس موقف پر خارج کیاگیا کہ وہ افریقہ میں تحفظ حاصل کر سکتی ہے لیکن آپر ٹیر ٹربیونل نے اس کے دعووں کو مسترد کرنے والے فیصلے میں کئی غلطیاں اور شواہد میں غلط بیانیاں پائی گئیں۔

دوبارہ کیس کی سماعت کا حکم ہوا اور کیس کی باریک بینی سے جانچ پڑتال کی گئی اپر ٹربیونل کے جج ڈیوڈ پک اپ نے فیصلے میں کئی بڑی غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں فیصلے کو برقرار رکھنے کی اجازت دینا غیر منصفانہ ہوگا۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

انگلینڈ: موت میں معاونت کو قانونی حیثیت دینے کے بل پر ڈاکٹرز تقسیم

انگلینڈ میں فیملی ڈاکٹرز شدید بیمار افراد کو قانونی طور پر موت کیلئے معاونت فراہم کرنے کے مسئلہ پر واضح طور پر تقسیم نظر آتے ہیں۔

برطانوی میڈیا میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق پانچ ہزار سے زائد فیملی ڈاکٹرز کو سوالنامہ بھیجا گیا تھا جس میں ان سے شدید بیمار افراد کی موت میں معاونت کے حوالے سے رائے طلب کی گئی تھی۔

ان میں سے ایک ہزار ڈاکٹروں نے جواب دیا، تقریبا پانچ سو کا کہنا تھا کہ وہ کسی کی موت کیلئے معاونت کے خلاف ہیں جبکہ چار سو نے حق میں رائے دی، مخالفت میں رائے دینے والوں نے اس بل کو خوفناک اور ظالمانہ قرار دیتے ہونے کہا کہ وہ ڈاکٹر ہیں قاتل نہیں، جبکہ حق میں رائے دینے والوں کا کہنا تھا کہ یہ بنیادی انسانی حق ہے جو طویل عرصہ سے زیر التوا ہے، ہم بعض انسانی جسموں کو غیر انسانی طریقے سے زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

یہ سروے ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب رواں ہفتہ اراکین پارلیمنٹ اس متنازع بل پر دوبارہ بحث کریں گے اور اس حوالے سے ووٹنگ بھی ہوگی کہ آیا آئندہ ماہ اسے منظوری کیلئے پیش کیا جائے یا روک دیا جائے۔

اگر شدید بیمار افراد کو مرنے میں معاونت کا بل انگلینڈ اور ویلز میں منظور ہوجاتا ہے تو یہ معاشرے میں ایک تاریخی تبدیلی ہوگی، موجودہ قوانین کسی بھی مریض کی موت کی خواہش کی تکمیل سے روکتے ہیں۔

گزشتہ روز ہی اسکاٹ لینڈ میں موت میں معاونت کو قانونی حیثیت دینے کے لئے ایک علیحدہ بل ابتدائی ووٹنگ سے منظور ہوا ہے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • غیر قانونی مائیگریشن کی روک تھام کیلئے ڈی پورٹ افراد کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر دیا گیا
  • برطانیہ، غیر ملکی شہریوں کو مستقل قیام کے لیے طویل انتظار کے سامنے کا امکان
  • انگلینڈ: موت میں معاونت کو قانونی حیثیت دینے کے بل پر ڈاکٹرز تقسیم
  • راجستھان میں مقیم 148 بنگلہ دیشی تارکین وطن کو واپس بھیج دیا گیا
  • چین پاکستان اور بھارت کے درمیان سیزفائر کو مستقل بنانے کیلئے متحرک
  • جی بی کابینہ اجلاس، ٹیسٹنگ سروس کا قیام، رائلٹی فیسوں میں کمی سمیت اہم فیصلے
  • برطانیہ میں مستقل رہائش؟بیرونِ ملک مقیم افراد کے لیے خوشخبری
  • نوشکی، پنجاب سے تعلق رکھنے والے چار افراد کی لاش برآمد
  • نوشکی میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 4 افراد قتل