ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے کہا کہ ملٹری کورٹ نے ملزمان کو سزائیں قانون کے مطابق دی ہیں، ملزمان نے مجسٹریٹ کے سامنے اقبال جرم کیا، ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائی کورٹ نے تین ملزمان کی فوجی عدالتوں سے ملی سزاؤں کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے سزاؤں کو درست قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں ملٹری کورٹ کی سزاؤں کے خلاف تین درخواستوں پر سماعت ہوئی جو کہ جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل دو رکنی بنچ کے روبرو ہوئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے کہا کہ ملٹری کورٹ نے ملزمان کو سزائیں قانون کے مطابق دی ہیں، ملزمان نے مجسٹریٹ کے سامنے اقبال جرم کیا، ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت نے ایک ملزم کو عمرقید، ایک کو 20 سال جبکہ تیسرے ملزم کو 16 سال قید کی سزا دی ہے،  ملٹری کورٹ نے تمام تقاضے پورے کئے تھے، ملزمان کو اپیل کا حق اور پسند کا وکیل دیا گیا تھا۔ بعدازاں پشاور ہائی کورٹ نے ملٹری کورٹ کی جانب سے دی گئی سزاؤں کو درست قرار دے دیا اور سزا کے خلاف تینوں درخواستوں کو مسترد کردیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ملٹری کورٹ کورٹ نے

پڑھیں:

پشاور ہائیکورٹ، پاکستانی خواتین سے شادیاں کرنیوالے افغانوں کو ڈی پورٹ نہ کرنے کا حکم

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نادرا کو اپلائی کریں اور نادرا درخواست گزاروں کے کیس کو قانون کے مطابق دیکھے اور جب تک نادرا اس کیس فیصلہ نہ کرے تو درخواست گزار کو ڈی پورٹ نہ کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے پاکستانی خواتین سے شادیاں کرنے والے افغان شہریوں کو ڈی پورٹ نہ کرنے کا حکم دے دیا۔ پشاور ہائیکورٹ نے پاکستانی خواتین کی اپنے افغان شوہروں کیلئے شہریت کی درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نادرا کو اپلائی کریں اور نادرا درخواست گزاروں کے کیس کو قانون کے مطابق دیکھے اور جب تک نادرا اس کیس فیصلہ نہ کرے تو درخواست گزار کو ڈی پورٹ نہ کیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار خاتون کا شوہر افغان شہری ہے، درخواست گزار نے شہریت کے لئے پاکستان اوریجن کارڈ ( پی او سی) کے لئے نادرا کو اپلائی کیا ہے، وکیل کے مطابق نادرا نے ابھی تک درخواست گزار کے شوہر کو کارڈ جاری نہیں کیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ اس عدالت نے 1 دسمبر 2023 کو نورین مسعود بنام سرکار کیس میں فیصلہ دیا ہے، اس کیس میں نادرا لیگل ڈائریکٹر نے عدالت میں کہا تھا کہ میاں بیوی میں ایک بھی پاکستانی ہوں تو بچوں کے رجسٹریشن سے انکار نہیں کیا جاسکتا، وکیل کے مطابق درخواست گزارہ پاکستانی شہری ہے، اور ان کے بچے بھی ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا کہ اس کیس کو بھی 1 دسمبر 2023 کیس کے فیصلے کی روشنی میں نمٹایا جاتا ہے، درخواست گزار نادرا کو اپلائی کریں اور نادرا اس کے کیس کو قانون کے مطابق دیکھیں، درخواست گزار کو کیس کے فیصلے تک ڈی پورٹ نہ کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائیکورٹ، پاکستانی خواتین سے شادیاں کرنیوالے افغانوں کو ڈی پورٹ نہ کرنے کا حکم
  • ہائیکورٹ ججز کی کارکردگی بارے اجلاس، محفوظ فیصلہ 90روز میں سنانے کی تجویز
  • جسٹس طارق ڈگری کیس، سندھ ہائیکورٹ میں تمام درخواستیں خارج ‘سپریم کورٹ  میں اپیل 29 ستمبر کوسماعت کیلئے مقرر 
  • صدر ججز صاحبان کو ان کی مرضی کیساتھ ایک سے دوسری ہائیکورٹ منتقل کر سکتے ہیں: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس توہینِ عدالت انٹرا کورٹ اپیل، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللّٰہ کے نوٹ جاری
  • سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر ٹرانسفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
  • سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
  • اسلام آباد بار کونسل نے بھی جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا فیصلہ چیلنج کردیا
  • ملٹری کورٹ سے سزا کیخلاف اپیل ؛لاہور ہائیکورٹ کی وفاقی سیکرٹری قانون کو معاملہ کابینہ میں پیش کرنے کیلئے 10دن کی مہلت 
  • پشاور ہائیکورٹ ‘ اعظم سواتی کی بیرون ملک سفر پر پابندی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ