پشاور ہائیکورٹ نے ملٹری کورٹ سے سنائی گئیں سزاوں کو درست قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
پشاور ہائیکورٹ نے ملٹری کورٹ سے سنائی گئیں سزاوں کو درست قرار دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 14 May, 2025 سب نیوز
پشاور(سب نیوز)ہائیکورٹ نے ملٹری کورٹ سے سنائی گئیں سزاوں کو درست قرار دیتے ہوئے تینوں ملزموں کی سزائیں کالعدم قرار دینے کی درخواستیں خارج کردیں۔پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے ملٹری کورٹ کی جانب سے سنائی گئی سزاوں کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
سماعت کے موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے 2 رکنی بینچ کو بتایا کہ ملٹری کورٹ نے ملزموں کو سزائیں قانون کے مطابق دی ہیں، ملزمان نے مجسٹریٹ کے سامنے اقبال جرم کیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے، ملٹری کورٹ نے ایک ملزم کو عمرقید، ایک کو 20 سال جبکہ تیسرے ملزم کو 16 سال قید کی سزا دی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ ملٹری کورٹ نے تمام تقاضے پورے کیے تھے، ملزمان کو اپیل کا حق اور اپنی مرضی کا وکیل دیا گیا تھا۔بعدازاں پشاور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ملٹری کورٹ کی جانب سے دی گئیں سزاوں کو درست قرار دے دیا جبکہ عدالت نے ملٹری کورٹ سے سزاوں کے خلاف دائر تینوں درخواستوں کو خارج کردیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراراکین قومی اسمبلی پارلیمنٹ لاجز کی تزئین وآرائش اور مرمت نہ ہونے پرپھٹ پڑے اراکین قومی اسمبلی پارلیمنٹ لاجز کی تزئین وآرائش اور مرمت نہ ہونے پرپھٹ پڑے سپریم کورٹ نے سابقہ فاٹا اور پاٹا میں سیلز ٹیکس ترمیمی ایکٹ بحال کردیا مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا کا بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا مطالبہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے امریکہ اور عالمی برادری کو کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستانی سفیر رینجرزاہلکاروں کو کچلنے کا کیس، ہاشم عباسی پر فرد جرم 21مئی کوعائد ہوگی والد کی رہائی کیلئے امریکی صدر سے مدد کی درخواست کرینگے، عمران خان کے بیٹوں کا اعلانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: گئیں سزاوں کو درست قرار نے ملٹری کورٹ سے پشاور ہائیکورٹ کورٹ نے
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی اور عدالتی کردار محدود کرنے کا بھارتی اقدام درست نہیں: پرمننٹ کورٹ آف آربریٹریشن
ہیگ(ڈیلی پاکستان آن لائن)پرمننٹ کورٹ آف آربیٹریشن نے قرار دیا ہے کہ بھارت کے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طورپرمعطل کرنے اورثالثی عدالت کے کردار کو محدود کرنے کا اقدام درست نہیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے پرمننٹ کورٹ آف آربیٹریشن کے فیصلے کے حوالے سے بتایا کہ معاہدے کی معطلی کے بھارتی اقدام سے عدالت کی فیصلہ سازی کی حیثیت بالکل متاثر نہیں ہوتی، کسی ایک فریق کے معاہدہ معطلی سے عدالت کارروائی نہیں روکے گی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ثالثی عدالت سندھ طاس معاہدے پر فیصلہ سازی جاری رکھے گی، عدالت نے سندھ طاس معاہدے کا بغور جائزہ لیا، سندھ طاس معاہدے میں کہیں بھی یکطرفہ معطلی کی شق شامل نہیں، سندھ طاس معاہدے کا اطلاق پاکستان اوربھارت کے اسے معطل کرنے کے متفقہ فیصلے کے بغیرجاری رہے گا۔
پرمننٹ کورٹ آف آربیٹریشن کے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ کوئی فریق یکطرفہ طورپر کسی مسئلے میں ثالثی کارروائی کو روک نہیں سکتا، ثالث کا کردار روکنا معاہدے میں تنازعات کے حل کی لازم شق کی خلاف ورزی ہے، بھارت کو یکطرفہ طورپرثالثی کارروائی روکنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔
متن میں کہا گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے مطابق ثالثی عدالت ذمہ دارانہ، منصفانہ اور مؤثر کردارادا کرتی رہے گی۔
دوسری جانب حکومتِ پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ثالثی عدالت کا سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارتی اقدام کو غیرقانونی قراردینا خوش آئند ہے۔
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف کا اس حوالے سے واضح مؤقف ہے، پاکستان مقبوضہ جموں وکشمیر، پانی، تجارت اوردہشتگردی سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پربھارت سے بامعنی بات چیت کیلئے تیار ہے۔
حکومت پاکستان کے مطابق سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے ثالثی عدالت کا کردار نمایاں ہے۔
خیال رہے کہ مغربی دریاؤں پرغیرقانونی آبی ذخائر کی تعمیرکےخلاف پاکستان نے 2016 میں ثالثی عدالت سے رجوع کیا تھا اور بھارت کی ثالثی عدالت کی کارروائی معطل کرنے کی استدعا آج مسترد کی گئی۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور ایک درجن کے قریب زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد بھارت نے بنا کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کردیا۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے جسے بھارت یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا۔1960 کا سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا، معاہدے میں کوئی تبدیلی دونوں ممالک کی رضامندی سے ہی ہو سکتی ہے۔
دنیا کے سب سے بڑے دبئی مال میں ولی عہد نے تمام افراد کے کھانے کا بل ادا کر دیا
مزید :