پشاور ہائیکورٹ نے ملٹری کورٹ سے سنائی گئیں سزائیں درست قرار دے دیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
پشاور ہائی کورٹ نے ملٹری کورٹ سے سنائی گئیں سزائیں درست قرار دے دیں۔
ملٹری کورٹ سے سنائی گئیں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت جسٹس صاحبزادہ اسد اللّٰہ اور جسٹس فضل سبحان نے کی۔
پشاور ہائی کورٹ نے ملٹری کورٹ سے سنائی گئی سزاؤں کے خلاف 3 اپیلوں کو خارج کر دیا۔
راولپنڈینو مئی کے مقدمات میں سزائیں پانے والے.
دورانِ سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجرمان نے مجسٹریٹ کے سامنے اقبال جرم کیا، مجرمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملٹری کورٹ نے تمام تقاضے پورے کیے، اپیل کا حق اور مرضی کا وکیل دیا۔
یاد رہے کہ ملٹری کورٹ نے ایک مجرم کو عمر قید، دوسرے کو 20 سال اور تیسرے کو 16 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ملٹری کورٹ سے سنائی کورٹ نے
پڑھیں:
ہم سے نشستیں لے کر مینڈیٹ چوروں کو دے دی گئیں: بیرسٹر گوہر
—فائل فوٹوپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمیں مایوس ہوئی، ہم سے نشستیں لے کر مینڈیٹ چوروں کو دے دی گئی ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 39 امیدواروں کے نوٹیفکیشن کو کسی نے چیلنج نہیں کیا تھا، ہمیں اُمید تھی کہ مخصوص نشستیں ہمیں مل جائیں گی۔
بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ سپریم کورٹ فل بینچ بیٹھ کر ریویو کرتا تو ہمیں اعتراض نہ ہوتا، فرق صرف اتنا تھا کہ ان ارکان کے حوالے سے ہم مخصوص نشستیں مانگ رہے تھے۔ الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ باقی صوبوں کے نوٹیفکیشن بھی جلد جاری کرے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) میں مخصوص نشستوں کے کیس میں اٹارنی جنرل نے دلائل مکمل کرلیے، کچھ دیر میں فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترامیم کا فیصلہ سب سے پہلے ہونا چاہیے تھا، پی ٹی آئی نے 859 حلقوں سے الیکشن لڑا۔15 فروری کو ہمارا آزاد امیدواروں کا نوٹیفکیشن ہوا، ہم نے فوری میں سنی اتحاد میں شمولیت والے ڈاکومنٹس الیکشن کمیشن میں جمع کروا دیے تھے، 22 فروری کو الیکشن کمیشن نے 78 سیٹیں جو ہمیں ملنی تھیں وہ باقی پارٹیوں کو دے دیں، یہ سیٹیں خالی بھی رکھی جا سکتی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے 85 ممبران کا نوٹیفکیشن 25 مارچ کو جاری کیا، الیکشن کمیشن ہمارے سارے ایم این ایز اور ایم پی ایز کے نوٹیفکیشن کر دیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ انصاف کا حصول آج جتنا مشکل ہے 90 کی دہائی میں اتنا مشکل نہیں تھا، اب ہمارے پارلیمانی لیڈرز کے خلاف کیسز چل رہے ہیں، تحریک انصاف کے بغض میں اتنی حدیں پار نہ کریں یہ ملک پر اثر انداز ہو گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے گزارش ہے کہ انصاف فراہم کروایا جائے، جب انصاف نہ ہو تو ملک اندھیروں میں چلا جاتا ہے، ہمارے ارکان سنی اتحاد کونسل میں گئے اور سنی اتحاد میں رہیں گے۔