اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے سابقہ فاٹا اور پاٹا میں سیلز ٹیکس ترمیمی ایکٹ بحال کر دیا۔

عدالت نے گھی اور اسٹیل ملز ایسوسی ایشن کی اپیلیوں پر حکم امتناع جاری کردیا، پشاور ہائی کورٹ نے سابقہ فاٹا اور پاٹا میں سیلز ترمیمی ایکٹ کالعدم قرار دیا تھا۔

گھی و اسٹیل ملز ایسوسی ایشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ پارلیمان کے متبادل قانون سازی نہیں کر سکتی اور درخواست میں کی گئی استدعا سے بڑھ کر ریلیف نہیں دے سکتی۔

حافظ احسان کھوکھر نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے اختیارات سے تجاوز کیا، اربوں روپے ٹیکس کا معاملہ ہے۔

عدالت نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں، عدالت نے اپیلوں پر مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ہائی کورٹ کورٹ نے

پڑھیں:

سپریم کورٹ میں دوران سماعت آئینی عدالت پر جسٹس منصور کے دلچسپ ریمارکس پر قہقہے

سپریم کورٹ میں محکمہ لائیو اسٹاک پنجاب کے ڈاکٹر اعظم علی کی ترقی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی عدالت کے قیام سے متعلق دلچسپ ریمارکس دیے، جس پر قہقہے گونج اٹھے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے ڈاکٹر اعظم علی کی ترقی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو نظرانداز کرتے ہوئے جونیئر افسران کو ترقی دی گئی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہمیں دستاویزات سے دکھائیں کہ واقعی جونیئرز کو ترقی دی گئی اور آپ کے مؤکل کو نظرانداز کیا گیا۔
سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے دلچسپ انداز میں کہا کہ ’اگر کوئی بہت مشکل سوال ہے تو ہم وفاقی آئینی عدالت بجھوا دیتے ہیں‘، انہوں نے کہا کہ ’ہم تو ویسے بھی بیچارے ایسے ہی ہیں یہاں‘، جس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔

بعد ازاں عدالت نے درخواست مسترد کر دی۔

وفاقی آئینی عدالت
یاد رہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے پارلیمان سے بخوبی گزرنے کے بعد حکومت نے اعلیٰ عدلیہ کی ازسرِنو تشکیل کا عمل شروع کر دیا ہے، اور مجوزہ وفاقی آئینی عدالت (ایف ایف سی) کے لیے 7 جج صاحبان کے نام شارٹ لسٹ کر لیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ عدالت آئین کی تشریح اور وفاق و صوبوں کے درمیان تنازعات کے تصفیے کے لیے قائم کی جا رہی ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت نے اس نئی عدالت کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت کا آغاز کر دیا ہے، اور جسٹس امین الدین خان، جو اس وقت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سربراہ ہیں، انہیں وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے طور پر تعینات کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی کے ناموں کے ساتھ ساتھ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس روزی خان بریچ کے نام بھی اس نئی عدالت کے ابتدائی ارکان کے طور پر زیرِ غور ہیں۔

ذرائع کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کی ابتدائی تعداد ایک صدارتی حکم کے ذریعے متعین کی جائے گی، جب کہ ججوں کی تعداد میں آئندہ کوئی اضافہ پارلیمان کی منظوری سے قانون سازی کے ذریعے کیا جا سکے گا۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور ہائی کورٹ کے جج کا ڈکی بھائی کی ضمانت کا کیس سننے سے انکار
  • سپریم کورٹ نے ایف سی اہلکار حسن آفریدی کو بحال کردیا
  • سابق ججز اور وکلا کا چیف جسٹس سے 27ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل کے لیے تیاریاں تیز
  • سینیٹری پیڈز پر بھاری ٹیکس کے خلاف لاہور کے بعد سندھ ہائیکورٹ میں بھی درخواست دائر
  • سپریم کورٹ میں دوران سماعت آئینی عدالت پر جسٹس منصور کے دلچسپ ریمارکس پر قہقہے
  • جسٹس منصور علی شاہ کے دلچسپ ریمارکس، کمرہ عدالت میں قہقہے
  • وفاقی آئینی عدالت کے ججز کے نام منظرِ عام پر آگئے
  • ستائیسویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ
  • 27 ویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ