اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے سابقہ فاٹا اور پاٹا میں سیلز ٹیکس ترمیمی ایکٹ بحال کر دیا۔

عدالت نے گھی اور اسٹیل ملز ایسوسی ایشن کی اپیلیوں پر حکم امتناع جاری کردیا، پشاور ہائی کورٹ نے سابقہ فاٹا اور پاٹا میں سیلز ترمیمی ایکٹ کالعدم قرار دیا تھا۔

گھی و اسٹیل ملز ایسوسی ایشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ پارلیمان کے متبادل قانون سازی نہیں کر سکتی اور درخواست میں کی گئی استدعا سے بڑھ کر ریلیف نہیں دے سکتی۔

حافظ احسان کھوکھر نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے اختیارات سے تجاوز کیا، اربوں روپے ٹیکس کا معاملہ ہے۔

عدالت نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں، عدالت نے اپیلوں پر مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ہائی کورٹ کورٹ نے

پڑھیں:

وقف اراضی معاملہ پر درگاہ پر ہوئی بلڈوزر کارروائی سے متعلق سپریم کورٹ کی حکومت کو نوٹس

وقف معاملے میں مودی حکومت کی یقین دہانی کی مبینہ خلاف ورزی پر اتراکھنڈ کے محفوظ احمد نے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی عرضی داخل کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون سے متعلق ایک معاملہ میں آج سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے اتراکھنڈ حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر ان سے جواب طلب کیا ہے۔ جسٹس بی آر گوئی اور اے جی مسیح کی بنچ نے اس معاملہ پر سماعت کی۔ عرضی میں 17 اپریل کو ایس جی تشار مہتا کی جانب سے دی گئی یقین دہانی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ سالیسٹر جنرل کی یقین دہانی کے باوجود رجسٹر وقف جائیداد کو منہدم کر دیا گیا۔ دراصل وقف معاملے میں مودی حکومت کی یقین دہانی کی مبینہ خلاف ورزی پر اتراکھنڈ کے محفوظ احمد نے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی عرضی داخل کی ہے۔

عرضی گزار کا دعویٰ ہے کہ ریاستی انتظامیہ نے بغیر کسی نوٹس کے ہی درگاہ کو منہدم کر دیا، جبکہ مودی حکومت نے عدالت میں وقف ترمیمی قانون کو نافذ نہ کرنے کا یقین دلایا تھا۔ واضح ہو کہ سپریم کورٹ آف انڈیا میں توہین عدالت کا یہ معاملہ درگاہ حضرت کمال شاہ کو 25 اپریل کی دیر رات بغیر کسی نوٹس کے منہدم کرنے کے سلسلے میں ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ درگاہ حضرت کمال شاہ کو 1982ء میں سنّی سنٹرل بورڈ آف وقف لکھنؤ اترپردیش کے ساتھ وقف جائیداد نمبر 55 دہرادون کے طور پر رجسٹریشن کیا گیا تھا۔ عرضی گزار کا یہ بھی کہنا ہے کہ درگاہ پر کی گئی مبینہ کارروائی وزیراعلٰی کے پورٹل پر کی گئی ایک ادنیٰ شکایت کی بنیاد پر کی گئی تھی۔

ساتھ ہی انہوں نے ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیا جس کے مطابق اتراکھنڈ کے وزیراعلٰی پشکر سنگھ دھامی نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت اتراکھنڈ میں رجسٹرڈ 5700 وقف جائیدادوں کی جامع تحقیقات کرے گی۔ تاکہ تجاوزات کی پہچان کی جاسکے اور خلاف ورزی کی صورت میں سخت کارروائی کی جائے گی۔ قابل ذکر ہے کہ عرضی گزار نے بلڈوزر معاملہ میں سپریم کورٹ کے نومبر 2024ء کے فیصلے کو بھی شامل کیا ہے۔ اس میں کہا گیا تھا کہ مقامی میونسپل قوانین میں دئے گئے وقت کے مطابق یا سروس کی تاریخ سے 15 دنوں کے اندر بغیر پیشگی وجہ بتاؤ نوٹس کے کوئی بھی انہدامی کارروائی نہیں کی جانی چاہیئے۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائی کورٹ نے ملٹری کورٹ سے سنائی گئی سزاؤں کو درست قرار دے دیا
  • پشاور ہائیکورٹ میں تین ملزمان کی درخواستیں مسترد، فوجی عدالتوں سے سزاؤں کا فیصلہ درست قرار
  • پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل ، سابقہ فاٹا اور پاٹا میں سیلز ٹیکس ترمیمی ایکٹ بحال
  • سپریم کورٹ نے سابقہ فاٹا اور پاٹا میں سیلز ٹیکس ترمیمی ایکٹ بحال کردیا
  • سابقہ فاٹا اور پاٹا میں سیلز ٹیکس ترمیمی ایکٹ بحال
  • وقف اراضی معاملہ پر درگاہ پر ہوئی بلڈوزر کارروائی سے متعلق سپریم کورٹ کی حکومت کو نوٹس
  • این ایف سی فارمولا تبدیل کے بغیر وفاق اضافی فنڈز کیسے استعمال کرسکتا ہی سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں زیر سماعت سپر ٹیکس کیس میں ایف بی آر کے وکیل نے دلائل مکمل کرلئے
  • لاہور ہائی کورٹ نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ملازمین کو برطرف کرنے سے روک دیا