سندھ ہائیکورٹ؛ طلبہ یونین کے انتخابات کا ضابطہ اخلاق بنانے کی رپورٹ 5ہفتوں میں طلب
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے تعلیمی اداروں میں طلبا یونین کی بحالی سے متعلق درخواست پر 5 ہفتوں میں طلبہ یونین کے انتخابات کا ضابطہ اخلاق بنانے کی رپورٹ طلب کرلی۔
ہائیکورٹ میں تعلیمی اداروں میں طلبا یونین کی بحالی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ طلباء یونین کے انتخابات کے انعقاد کی استدعا کی گئی تھی۔ عدالت نے وزارت جامعات اور بورڈز سے بھی طلبا یونین کی بحالی سے متعلق اقدامات کی وضاحت طلب کی تھی۔ جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر لیگل نے جواب جمع کرایا تھا۔
وکیل عثمان فاروق نے موقف دیا کہ جواب میں کہا گیا تھا کہ طلبا یونین کے انتخابات کے لیے قوانین اور قواعد و ضوابط کی تیاری کا کام شروع کیا جا چکا ہے، جامعہ کراچی کی سینٹرل اسٹوڈنٹ ایڈوائزری کونسل نے طلبہ یونین کے لیے مجوزہ آئین تیار کر لیا ہے جو سیکریٹری جامعات کو بھی بھیجا گیا ہے۔
عدالت نے 5 ہفتوں میں طلبہ یونین کے انتخابات کا ضابطہ اخلاق بنانے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔ درخواست تیمور احمد اور دیگر طلبہ نے عثمان فاروق ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یونین کے انتخابات طلبہ یونین کے طلبا یونین
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ، ای چالان جرمانے غیر منصفانہ قرار، فریقین سے جواب طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں ای چالان جرمانے غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے فریقین سے 25 نومبر تک جواب طلب کر لیا، کیس کی مزید سماعت 25 نومبر تک ملتوی کر دی۔
سندھ ہائی کورٹ میں بس اونرز ایسوسی ایشن کی ای چالان کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل منصف جان ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر سزا دینا انتظامیہ کا اختیار نہیں بلکہ موٹر وہیکل ترمیم ایکٹ سیکشن 121 اے کے تحت ٹریفک مجسٹریٹ ہی سزا دے سکتا ہے۔
وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ای چالان اور جرمانوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے، شہر کی سڑکوں کی حالت خراب اور ٹریفک سائن واضح نہیں ہیں، کمرشل بسوں پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ کاروبار کی کمر توڑ دے گا۔
درخواست میں کہا گیا کہ کیمروں کے ذریعے نگرانی کا نظام درست اقدام ہے لیکن جرمانوں کی رقم غیر منصفانہ اور ناقابل برداشت ہے، عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام فریقین کو جواب داخل کرانے کی ہدایت کر دی اور کیس کی مزید سماعت 25 نومبر تک ملتوی کر دی۔