سپیکر قومی اسمبلی کی اپوزیشن کو حکومت کے ساتھ مذاکرات کی دعوت ، بطور “کسٹوڈین آف دی ہاؤس” ہر ممکن تعاون کے لئے تیار ہوں، سردار ایاز صادق
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اگست2025ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپوزیشن کو حکومت کے ساتھ مذاکرات کی باضابطہ دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ بطور “کسٹوڈین آف دی ہاؤس” وہ ہر ممکن تعاون کے لئے تیار ہیں۔ منگل کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات کا واحد حل مذاکرات ہیں اور وہ اس مقصد کے لئے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پل کا کردار ادا کریں گے۔
سپیکر کی پیشکش کے باوجود اپوزیشن واک آؤٹ کر کے ایوان سے چلی گئی۔ منگل کو ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی نے یہ پیشکش اس وقت کی جب اپوزیشن رکن اسد قیصر نے ایوان میں اپوزیشن کے استحقاق کا معاملہ اٹھایا۔ سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ آئین، قانون، پارلیمانی روایات اور قواعد سب کے لئے یکساں ہیں اور انہی کی پاسداری جمہوریت کے استحکام کی ضمانت ہے۔(جاری ہے)
بھارتی اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں گرفتاری کے بعد بھی “پروڈکشن آرڈرز” جاری نہیں ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ “گرینڈ جرگہ” قومی اسمبلی اور سینیٹ سے بڑھ کر نہیں ہو سکتا، اس لئے تمام سیاسی قوتوں کو پارلیمان کو مضبوط بنانے کے لئے آگے آنا چاہئے۔انہوں نے زور دیا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے لیکن اسے تعمیری مکالمے میں بدلنا ہی قومی مفاد میں ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قومی اسمبلی کے لئے
پڑھیں:
نیتن یاہو کا جنوب مغربی شام کے غیر مسلح کیے جانے کا مطالبہ
باغی گروپ کے شامی سربراہ نے کہا ہے کہ ہم اسرائیلی جارحیت سے پیدا ہونے والے بحران پر قابو پانے کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری پر انحصار کرتے ہیں اور ہم 1974 کے معاہدے کی پاسداری کے لیے پرعزم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے کہا ہے کہ شام اور اسرائیلی حکومت کے درمیان جاری مذاکرات کا مقصد اسرائیل کے مفادات کو یقینی بنانا ہے۔ صیہونی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کے مفادات میں ملک کے جنوب مغرب میں شام کی عبوری حکومت کو غیر مسلح کرنے کے ساتھ ساتھ دروز کی جانوں کا تحفظ بھی شامل ہے۔ واضح رہے کہ شام پر قابض احمد الشعرع (الجولانی) نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں اسرائیل کے ساتھ مذاکرات اور سفارت کاری کے بارے میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کی طرف سے شام کو لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے شام کے ساتھ کھڑے ہوں، ہم اسرائیلی جارحیت سے پیدا ہونے والے بحران پر قابو پانے کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری پر انحصار کرتے ہیں اور ہم 1974 کے معاہدے کی پاسداری کے لیے پرعزم ہیں۔