لاہور:

والد کے حج کی رقم کو آن لائن ٹریڈنگ میں ضائع کرنے کے بعد ڈکیتی کا ڈراما رچانے کا پول کھل گیا۔

پولیس کے مطابق گلبرگ کے علاقے میں ڈکیتی کی جھوٹی کال کا ڈراپ سین ہوگیا، جس میں باپ کے حج کے لیے آئے 15 لاکھ روپے آن لائن ٹریڈنگ میں ضائع ہونے پر ملزم نے ڈکیتی کی جھوتی کال چلائی تھی۔

ایس ایچ او گلبرگ تیمور عباس خان نے بتایا کہ ملزم نے ون فائیو پر کال کی کہ ملزمان اسلحہ کے زور پر اس کی گاڑی اور 15 لاکھ روپے  چھین کر فرار ہو گئے ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق عبیداللہ کے بھائیوں عمر اور عبداللہ نے اپنے والد کے حج کے لیے ئے 15 لاکھ روپے بھجوائے تھے۔  ملزم عبیداللہ سے رقم آن لائن ٹریڈنگ میں ضائع ہوئی۔ پولیس نے سب انسپکٹر سعد افتخار کی  مدعیت ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، جس کے بعد گرفتار ملزم سے مزید  تفتیش جاری ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آن لائن ٹریڈنگ میں ضائع

پڑھیں:

پاکستان میں ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہوگیا،ای پی بی ڈی کا انکشاف

دس سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا ،اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ
قرضوں کا بوجھ سالانہ اوسطاً 13 فیصد کی شرح سے بڑھ رہا ہے ،ہر چھ سال میں دُگنا ہو جاتا ہے،رپورٹ
اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی) نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں بوجھ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے اور ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے۔تفصیلات کے مطابق اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی) نے بڑھتے ہوئے قرضوں پر رپورٹ جاری کردی۔اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے اور ہر پاکستانی شہری اس وقت 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے، جبکہ دس سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا ، گذشتہ 10 برس میں ہر شہری پر قرضہ تین گنا سے زائد بڑھا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ سالانہ اوسطاً 13 فیصد کی شرح سے بڑھ رہا ہے اور ہر چھ سال میں دوگنا ہو جاتا ہے، اس وقت قومی قرضہ ملکی معیشت کے 70.2 فیصد کے برابر ہے جو فِسکل ریسپانسبلٹی ایکٹ کی مقررہ 60 فیصد حد سے بھی 10 فیصد زیادہ ہے۔تھنک ٹینک کے مطابق قرضوں کی صورتحال خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ خراب ہے، سری لنکا کا قرضہ جی ڈی پی کے 96.8 فیصد، بھارت کا 57.1 فیصد اور بنگلہ دیش کا 36.4 فیصد ہے۔بلند شرح سود کے باعث پاکستان کو قرضوں پر سود کی ادائیگی معیشت کے 7.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جبکہ 2020 سے روپے کی قدر میں 71 فیصد کمی کے نتیجے میں بیرونی قرضے مقامی کرنسی میں 88 فیصد بڑھ گئے ہیں۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ قرضوں کی ادائیگی معیشت کے تقریباً 8 فیصد کے برابر پہنچ چکی ہے اور حکومت کے پاس ترقیاتی اخراجات یا بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری کے لیے مالی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہے۔ای پی بی ڈی نے سفارش کی ہے کہ حکومت فوری طور پر مالی نظم و ضبط اپنائے، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرے اور پالیسی ریٹ کو موجودہ 11 فیصد سے گھٹا کر 9 فیصد پر لائے، تاکہ قرضوں پر سود کی لاگت میں 12 کھرب روپے کی کمی ممکن ہو سکے، اس سے مالی گنجائش بڑھے گی اور کاروبار بھی زیادہ مسابقتی ہوں گے۔تھنک ٹینک نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اصلاحی اقدامات نہ کیے گئے تو ملک کو مزید سنگین معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سونا مزید مہنگا، قیمت 3 لاکھ 97 ہزار 700 روپے کی سطح پر آ گئی
  • پاکستان میں ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہوگیا،ای پی بی ڈی کا انکشاف
  • کراچی: 9 سالہ بچے کے قتل کے الزام میں مشکوک شخص زیر حراست
  • ملک بھر میں سونے کی قیمتیں گرگئیں
  • لاہور میں ڈکیتی کا ڈراپ سین، 15 پر کال کرنے والا ہی ماسٹر مائنڈ نکلا
  • محرابپور،جرم ثابت ہونے پر ملزم کو سزا
  • کہوٹہ میں آن لائن رائڈ ڈرائیور کے بھیس میں چوری کرنے والا اشتہاری ملزم گرفتار
  • سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی
  • ٹی سی پی کو ایک لاکھ ٹن چینی کیلئے 534ڈالر فی ٹن کی بولی مل گئی
  • کراچی، سوشل میڈیا کے ذریعے آن لائن فراڈ، جوئے میں ملوث ملزم گرفتار