پشاور ہائی کورٹ کا سینیٹ اور قومی اسمبلی کے نئے اپوزیشن لیڈرز کی تقرری روکنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
پشاور:
پشاور ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نئے اپوزیشن لیڈرز کی تقرری روکنے کا حکم جاری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب اور شبلی فراز کی ڈی نوٹی فکیشن کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی جو کہ جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال کے روبرو ہوئی۔
عدالت نے قومی اسمبلی میں نئے اپوزیشن لیڈر کی تقرری روک دی ساتھ ہی سینیٹ میں بھی نئے اپوزیشن لیڈر کی تقرری روکنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے الیکشن کمیشن اور دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 15 اگست تک جواب طلب کرلیا۔
عدالت میں موجودہ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ دو درخواستیں دائر کی گئی ہیں، ایک عمر ایوب کی اور دوسری شبلی فراز کی ہے، عمرایوب اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی اور شبلی فراز سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر تھے، اسپیکر قومی اسمبلی نے عمر ایوب اور چیئرمین سینیٹ نے شبلی فراز کو ڈی نوٹیفائی کرکے ان کی سیٹیں خالی قرار دی ہے، 5 اگست کو الیکشن کمیشن نے درخواست گزاروں کو نااہل کیا، 31 جولائی کو انسداد دہشت گری عدالت نے درخواست گزاروں اور دیگر پی ٹی آئی ممبران کو 10، 10 سال قید کی سز سنائی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر آئینی عہدہ ہے، اسمبلی رول 39 کے تحت اپوزیشن لیڈر بنتا ہے، جب کوئی ممبر قومی اسمبلی بنتا ہے تو پھر الیکشن کمیشن کا کام ختم ہو جاتا ہے، سپریم کورٹ کا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ الیکشن کمیشن کسی ممبر کو نااہل قرار نہیں سکتا، 9 مئی ایک افسوس ناک واقعہ تھا جو کہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اس سے پہلے این اے ون چترال کے عبدالطیف کو بھی نااہل قرار دیا، الیکشن کمیشن نے اظہر صدیق کیس کا غلط حوالہ دیکر ان کو نااہل قرار دیا، ہم نے 180 سیٹیں جیتی، پارلیمنٹ میں 90 سیٹوں کے ساتھ گئے، اب 77 رہ گئے ہیں، ہمیں عمر ایوب پر فخر ہے اس کو تین کروڑ لوگوں نے ووٹ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب حکومت کسی دوسری پارٹی کا اپوزیشن لیڈر لانا چاہتا ہے، اسپیکر نے ریفرنس نہیں بھیجا اور الیکشن کمیشن نے انہیں نااہل قرار دیا، عدالت حکم دے کہ مزید کارروائی نہ کریں۔
جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ کل تک ہم آپ کو حکم امتناع دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نئے اپوزیشن لیڈر الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی نااہل قرار شبلی فراز نے کہا کہ کی تقرری عمر ایوب
پڑھیں:
27ویں ترمیم سےمتعلق سینیٹ، قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹیوں کا اجلاس، آئینی عدالت کےقیام پرمشاورت مکمل
27ویں آئینی ترمیم پر غور کے لیے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹیوں کا اجلاس جاری ہے جس کے دوران آئینی عدالت کے قیام سے متعلق مشاورت مکمل کرلی گئی۔
اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کمیٹی روم نمبر 5 میں ہو رہا ہے، اجلاس میں وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ، وزیر مملکت برائے ریلوے و خزانہ بلال اظہر کیانی، چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون فاروق ایچ نائیک، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، پیپلزپارٹی کے نوید قمر شریک ہیں۔
منظور کاکڑ، ہدایت اللہ، بشیر احمد ورک، علی حیدر گیلانی، طاہر خلیل سندھو، سائرہ افضل تارڑ سینیٹر شہادت اعوان کمیٹی اجلاس میں پہنچ گئے۔
اجلاس کی صدارت پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کر رہے ہیں، جے یو آئی ف نے گزشتہ روز اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا، گزشتہ روز اعجاز الحق نے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی تھی۔
اجلاس کے دوران آئینی عدالت کے قیام سے متعلق مشاورت مکمل کرلی گئی، مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں آرٹیکل 243 اور آرٹیکل 200پر مشاورت جاری ہے، مشترکہ پارلیمانی کمیٹی 27ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ ڈرافٹ آج منظور کریگی۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ تمام شقوں پر آج میٹنگ ہوگی، پوری امید ہے کہ آج اس کو حتمی شکل دے دیں،ہر جماعت کو رائے دینا کا حق حاصل ہے، آج تمام جماعتوں کی آراء کو دیکھا جائے گا،جس جماعت کی جو رائے ہوگی اس پر غور کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ، ایم کیو ایم کی جو جو تجاویز ہونگی اس کو دیکھا جائے گا، اکثریتی جو رائے آئے گی اس کے مطابق فیصلہ ہو گا، تمام فیصلوں کو ایوان میں پیش کیا جائے گا امید ہے شام پانچ بجے تک فائنل کر لیں گے۔
پی ٹی آئی، جے یو آئی ف، ایم ڈبلیو ایم اور پی کے میپ کے رہنما اجلاس میں شریک نہیں ہورہے، قومی اسمبلی سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں نے کل بائیکاٹ کیا تھا۔