یوکرینی دفاع ٹوٹ گیا، روسی فوج 10 کلومیٹر اندر گھس گئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
ماسکو: روسی افواج نے مشرقی یوکرین میں ڈوبروپیلیا (Dobropillia) کے قریب اچانک پیش قدمی کرتے ہوئے یوکرینی دفاع میں شگاف ڈال دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت امریکی اور روسی صدور کی متوقع ملاقات سے قبل کیف پر دباؤ بڑھانے کی کوشش ہوسکتی ہے۔
یوکرین کے معتبر ’’ڈیپ اسٹیٹ‘‘ وار میپ کے مطابق روسی افواج نے ڈونیٹسک ریجن پر مکمل کنٹرول کے لیے گزشتہ چند دنوں میں دو محاذوں پر کم از کم 10 کلومیٹر تک پیش قدمی کی ہے۔ اس سے پہلے ایک سال میں اس نوعیت کی تیز رفتار پیش رفت کم ہی دیکھی گئی ہے۔
ڈیپ اسٹیٹ کے مطابق روسی فوجیوں نے تین دیہات کے قریب یوکرینی دفاعی لائن میں موجود خلا کا فائدہ اٹھا کر اندرونی علاقوں میں گھس کر پوزیشن مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن جمعہ کو الاسکا میں ملاقات کرنے والے ہیں، جہاں امکان ہے کہ یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے کسی معاہدے پر بات ہو۔ غیر مصدقہ رپورٹس کے مطابق پوٹن چاہتے ہیں کہ یوکرین ڈونیٹسک ریجن کے باقی حصے بھی روس کے حوالے کرے۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے تصدیق کی کہ روسی فوجی متعدد مقامات پر 10 کلومیٹر تک آگے بڑھ گئے ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ "ہم ان میں سے کئی کو تباہ یا گرفتار کر چکے ہیں، باقی کو بھی جلد ختم کریں گے"۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
یورپ تیزی سے ’جنگ کی تیاریاں‘ کیوں کر رہا ہے؟ فنانشل ٹائمز کی رپورٹ
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یوکرین تنازع میں شدت آنے کے بعد یورپی اسلحہ ساز کارخانے اپنی پیداواری صلاحیت میں اس رفتار سے اضافہ کر رہے ہیں، جو پہلے کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔
2022 سے اب تک 70 لاکھ مربع میٹر سے زائد نئے صنعتی منصوبے تعمیر کیے جا چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:روس یوکرین جنگ بندی کا انحصار پیوٹن پر ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
فنانشل ٹائمز نے ایک ہزار سے زائد ریڈار سیٹلائٹ مشاہدات کے تجزیے کے بعد کہا کہ یورپی اسلحہ ساز فیکٹریوں میں ہونے والی یہ سرگرمیاں تاریخی پیمانے پر دوبارہ مسلح ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔
اس تحقیق میں 37 کمپنیوں کے 150 مقامات کا جائزہ لیا گیا، جن میں سب سے زیادہ توسیع گولہ بارود اور میزائل بنانے والے مراکز میں دیکھی گئی۔
مثال کے طور پر ہنگری میں رائن میٹل–این7 کا نیا پلانٹ، جرمنی میں پیٹریاٹ میزائل بنانے کے لیے ایم بی ڈی اے کا توسیعی منصوبہ، اور ناروے میں 2024 میں کھلنے والا کونگسبرگ پلانٹ شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:یورپی رہنماؤں کا یوکرین کے حق میں اظہارِ یکجہتی، ٹرمپ پیوٹن ملاقات سے قبل خدشات میں اضافہ
مغربی یورپی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات نیٹو کے اہداف پورے کرنے، کیف کو فوجی امداد جاری رکھنے اور روسی جارحیت کے خدشے کو روکنے کے لیے ضروری ہیں۔
جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے یورپ کی سب سے مضبوط فوج بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے، جبکہ وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے لازمی فوجی سروس دوبارہ نافذ کرنے کی حمایت کی ہے۔
ادھر ماسکو ان اقدامات کو مغرب کی ’غیر ذمہ دارانہ عسکریت‘ قرار دیتا ہے اور کسی بھی نیٹو یا یورپی یونین ملک پر حملے کے ارادے کو ’بے بنیاد‘ اور خوف پھیلانے کی کوشش کہتا ہے، تاکہ دفاعی اخراجات میں اضافہ جواز پاسکے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ مغربی یورپی رہنما یورپ کو جنگ کے لیے تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کوئی ہائبرڈ جنگ نہیں بلکہ روس کے خلاف حقیقی جنگ۔
انہوں نے الزام لگایا کہ یورپی یونین روس مخالف جنون میں مبتلا ہوچکی ہے اور اسلحہ بندی بے قابو ہو گئی ہے۔
ماسکو کا مؤقف ہے کہ یوکرین کو مغربی اسلحہ کی فراہمی جنگ کو طول دینے اور غیر ضروری جانی نقصان کا باعث بنتی ہے، لیکن اس سے جنگ کا نتیجہ تبدیل نہیں ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلحہ ساز کارخانے روس یورپ یورپی ممالک یوکرین