---فائل فوٹو 

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایجنسی میں جامع اصلاحات اور تنظیمِ نو کا کام تیزی سے جاری ہے جس کے تحت اس کے آپریشنل ڈھانچے کو 3 ریجن میں تقسیم کر دیا گیا۔

ایف آئی اے ترجمان کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں نارتھ، سینٹرل اور ساؤتھ ریجن بنا دیے گئے ہیں، اس سے قبل ایف آئی اے میں نارتھ اور ساؤتھ ریجن قائم تھے۔

اب نئے نارتھ ریجن میں اسلام آباد، گلگت بلتستان، پشاور اور کوہاٹ زون شامل ہوں گے، سینٹرل ریجن میں لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ملتان زون شامل ہوں گے جبکہ ساؤتھ ریجن میں کراچی، حیدرآباد، سکھر اور بلوچستان زون شامل ہوں گے۔

اسی طرح ایف آئی اے میں 2 نئے زونز بھی قائم کیے گئے ہیں جو گلگت بلتستان زون اور سکھر زون کے نام سے قائم کیے گئے ہیں۔ گلگت بلتستان زون کا زونل آفس گلگت میں قائم کیا جائے گا، اس سے قبل گلگت اور اسکردو سرکلز اسلام آباد زون میں شامل تھے، سکھر زون کا زونل آفس سکھر میں قائم کیا جائے گا۔

ایف آئی اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آپریشنل ڈھانچے میں اصلاحات کا مقصد کارکردگی اور پبلک سروس مزید مؤثر بنانا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ایف آئی اے

پڑھیں:

 مقتدر حلقے موجودہ آئین و قانون میں درج ذمہ داریوں کے پابند رہیں،تنظیم اسلامی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251108-08-21

 

 

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئین سے تمام غیر اسلامی شقوں کے اخراج اور اسلامی دفعات کی آئین میں باقی تمام شقوں پر بالادستی کو یقینی بنایا جائے۔ آئینی ترامیم کے مباحث میں عدلیہ کی آزادی پر کسی نوع کی قدغن کی کوئی گنجائش نہیں۔ مقتدر حلقے موجودہ آئین و قانون میں درج ذمہ داریوں کے پابند رہیں۔ اِن خیالات کا اظہار تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کل مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کا ہر طرف شوروغوغا ہے۔ تنظیم اسلامی کا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین اور اس میں ترامیم کے حوالے سے موقف بڑا واضح ہے کہ ایسے معاملات میں فیصلوں میں عجلت، دھونس اور جبر سے کلیتا اجتناب کیا جائے۔ ایک ایسی مملکت جو اسلام کے نام پر معرضِ وجود میں آئی تھی اس کے لیے ناگزیر ہے کہ ایک اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے لیے جو اصولی اصلاحات درکار  ہیں ان کو اس کے آئین میں شامل کیا جائے۔ انتظامی ضروریات کے تحت صوبوں کی تعداد میں اضافہ یقینا مطلوب ہے لیکن یہ فیصلہ صاف و شفاف انتخابات کے نتیجے میں حقیقی عوامی نمائندہ قومی اسمبلی و سینیٹ کی دو تہائی اکثریت اور اِسی طرح صوبوں میں بھی دو تہائی اکثریت کے ذریعے کیا جائے۔ اعلی و زیریں عدلیہ کی مکمل آزادی کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام کو ریاستی جبر سے بھی بچایا جاسکے، اور ان کے حقوق کی فراہمی اور عدل کے حصول کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔ وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ کے شریعت اپلیٹ بینچ میں مستند و جید علما کرام کو شامل کیا جائے اور انہی کی اکثریت ہو۔ پھر یہ کہ تمام شرعی معاملات صرف وفاقی شرعی عدالت کے سامنے لائے جائیں اور عدالت کے فیصلوں پر معطلی (Stay) کا فیصلہ بھی باقاعدہ سماعت کے بعد ہو۔ وفاق اور صوبوں میں وسائل، اختیارات اور ذرائع کی عدل کے ساتھ تقسیم کا اہتمام کیا جائے تاکہ کسی صوبے میں دوسروں سے کمتر ہونے کا تاثر نہ ابھرے۔ ملک کے نظامِ تعلیم کو اسلامی اصولوں کے سانچے میں ڈھالنے کا بندوبست کیا جائے۔ ہر شہری کے لیے صحت سمیت بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عسکری ادارے اور دیگر مقتدرحلقے موجودہ آئین اور قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے اپنی ذمے داریاں ادا کریں اور کسی مخصوص شخصیت یا عہدہ کو فائدہ دینے کے لیے آئین میں کسی نوع کی ترمیم نہ کی جائے۔

اسٹاف رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • فخر زمان قومی اسکواڈ میں شامل، سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز اور سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کا شیڈول جاری
  • اجتماع عام کی تیاریاں تیزی سے مکمل کی جارہی ہیں ، جاوید قصوری
  • سکھر، جے ایس او پاکستان کا سولہواں تین روزہ مرکزی کنونشن جاری، علماء اور طلباء شریک 
  • بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں سولر ڈیٹا مراکزخلا میں قائم کرنے کی دوڑ میں شامل
  •  لیاقت آباد کی تعمیر و ترقی کا سفر تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے ٗ منعم ظفرخان
  •  مقتدر حلقے موجودہ آئین و قانون میں درج ذمہ داریوں کے پابند رہیں،تنظیم اسلامی
  • بھارت کے جتنے طیارے گرائے پاکستان اس کی تعداد پر قائم ہے ، ترجمان دفتر خارجہ
  • لاہور ہائیکورٹ میں جدید ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم قائم کردیا گیا
  • سکھر: رونتی کچہ میں پولیس آپریشن، 50 لاکھ انعام یافتہ ڈاکو شاہو کوش ہلاک
  • سکھر بغیر نمبرپلیٹ اور غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کیخلاف کارروائیاں