حیدر آباد سکھر موٹر وے کو ترقیاتی پروگرام کا حصہ نہ بنانے پر قومی اسمبلی میں بحث
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
حیدر آباد سکھر موٹر وے کو ترقیاتی پروگرام کا حصہ نہ بنانے پر قومی اسمبلی میں بحث ہوئی، جس میں اہم منصوبے کو ترجیح نہ دینے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
منصوبے کو پی ایس ڈی میں شامل نہ کرنے سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پر شرمیلا فاروقی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے منصوبوں پر کام ہورہا ہے لیکن اس منصوبے پر کام نہیں کیا جارہا ۔ یہ سندھ کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہوگی ۔
وزیر مملکت ارمغان سبحانی نے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ اہم نوعیت کا حامل منصوبہ ہے اور اسے ترجیحی بنیادوں پر لیا جارہا ہے۔ یہ منصوبہ مکمل ہوگا۔ اس میں آذربائیجان دلچسپی رکھتا ہے۔ سکھر حیدر آباد موٹروے سب سے پہلی ترجیح ہے۔
پارلیمانی سیکرٹری گل اصغر خان نے بتایا کہ اس منصوبے کے لیے قرض کا بندوبست کیا جارہا ہے۔
رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ دنیا میں کوئی ایک موٹروے بتائیں جو پورٹ سے جڑی نہ ہو۔ اس موٹروے کے لیے مکمل بجٹ نہ رکھا تو بجٹ میں ووٹ نہیں دینا چاہیے ۔
وزیر مملکت ارمغان سبحانی نے کہا کہ مکمل بجٹ کی شرط نہ رکھیں، یہ ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ سکھر حیدرآباد کراچی موٹروے مکمل ہوگا۔ اگر فارن فنڈنگ یا انویسٹر دلچسپی دکھائے تو بہت جلد یہ موٹر وے بن جائے گی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سکھر حیدر موٹروے کے حوالے سے بڑا واضح مؤقف رکھتی ہے۔ یقین دہانی کروانا چاہتا ہوں کہ یہ موٹروے بنائی جائے گی۔
سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا گیا کہ فیڈرل پی ایس ڈی پی میں پیسے نہیں رکھے گئے۔ اس وقت جو پی ایس ڈی پی بن رہی ہے، اس میں موٹروے کے مطابق رقم نہیں رکھی جارہی۔ خالی باتیں 15 سال سے سن رہے ہیں، گراؤنڈ پر کیا ہے۔
اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ یقین دہانی کے بجائے پراجیکٹ کے لیے پیسے رکھے جائیں، جس پر وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ میں وزیر منصوبہ بندی کو پیغام پہنچا دوں گا کہ اس منصوبے کے لیے پیسے رکھے جائیں۔
سید عبدالقادر گیلانی نے کہا کہ حکومت جھوٹ بول رہی ہے۔ وزارت منصوبہ بندی میں سنجیدگی نہیں دکھائی جارہی۔ جنوبی پنجاب اور سندھ کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جارہا ہے۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے رکن سید حفیظ الدین نے پیپلز پارٹی کے موقف کی تائید کی۔
وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم ہمارے اتحادی ہیں، یہ مسئلہ بیٹھ کر حل کر لیں گے۔
بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر نے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو کل ایوان کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کردی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کیا ٹرمپ سویلین جوہری پروگرام بنانے کےلیے ایران کو 30 ارب ڈالرز امداد دیں گے؟
حالیہ دنوں سوشل میڈیا پر یہ خبر گردش کررہی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتظامیہ کے ذریعے ایران کو 30 ارب ڈالرز کی مالی امداد دینے پر غور کر رہے ہیں تاکہ ایران سویلین جوہری پروگرام بنا سکے۔
لیکن حقائق کی جانچ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ دعویٰ درست نہیں ہے۔ حتیٰ کہ صدر ٹرمپ نے ایسی کسی تجویز کی سختی سے تردید کی ہے۔
سی این این اور این بی سی نیوز نے اپنی رپورٹس میں کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ابتدائی سطح پر اس منصوبے پر غور کر رہی ہے کہ اگر ایران یورینیم کی افزودگی روک دے تو اسے معاشی مراعات دی جائیں، تاہم ان رپورٹس میں اس بات کا ذکر تھا کہ تجاویز ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں۔
ان رپورٹس پر صدر ٹرمپ نے جمعے کی شب اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’سوشل ٹرتھ‘ پر ردِعمل دیتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ جعلی میڈیا کے کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ صدر ٹرمپ ایران کو ایک سویلین جوہری تنصیب کے لیے 30 ارب ڈالر دینا چاہتے ہیں، لیکن انہوں نے ایسا کوئی مضحکہ خیز خیال کبھی نہیں سنا اور یہ ایک بڑا جھوٹ ہے۔
واضح رہے کہ اپریل سے امریکا اور ایران کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام کے سفارتی حل کے لیے بالواسطہ بات چیت جاری ہے۔ ایران کا موقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے جبکہ امریکہ کا اصرار ہے کہ ان مذاکرات کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا ہے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران کو 30 ارب ڈالرز دینے کے دعوے کی کوئی حقیقت نہیں، یہ محض افواہ ہے جس کی صدر ٹرمپ خود سختی سے تردید کرچکے ہیں۔