اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 مئی 2025ء) جوہری ہتھیار رکھنے والے اور روایتی حریف ہمسایہ ممالک بھارت اور پاکستان کے درمیان گزشتہ ہفتے اس وقت شدید لڑائی شروع ہو گئی تھی جب بھارت نے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب پاکستان میں متعدد ٹھکانوں کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا۔ بھارت کا مؤقف تھا کہ اس نے 'دہشت گردوں کے کیمپوں‘ کو نشانہ بنایا گیا۔

پاکستان نے بھارتی بارڈر سکیورٹی اہلکار واپس کر دیا

بھارت اور پاکستان میں اب ایک نئی سفارتی جنگ

بھارت کا مؤقف تھا کہ یہ حملے 22 اپریل کو بھارتی زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے ایک حملے کا ردعمل تھا جس میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارت نے اس حملے کے لیے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا، تاہم اسلام آباد نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

(جاری ہے)

کیا پاکستان کے جوہری ہتھیار محفوظ ہیں؟ بھارتی وزیر دفاع

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھارتی زیر انتظام کشمیر کے موسم گرما کے دارالحکومت سری نگر میں فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''کیا جوہری ہتھیار ایسی غیر ذمہ دار اور بدمعاش قوم کے ہاتھوں میں محفوظ ہیں؟… میرا ماننا ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کو آئی اے ای اے کی نگرانی میں لیا جانا چاہیے۔

‘‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق راج ناتھ سنگھ کے اس بیان پر پاکستان کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

آئی اے ای اے ویانا میں قائم اقوام متحدہ کا ایک نگران ادارہ ہے جو جوہری پروگراموں کی نگرانی کرتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ وہ پرامن ہیں۔

پاکستان اور بھارت 1998ء میں جوہری تجربات کے بعد جوہری طاقت بن گئے تھے اور ان کی دہائیوں پرانی دشمنی نے دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے اس خطے کو سب سے خطرناک جوہری فلیش پوائنٹس میں سے ایک بنا دیا ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی قوم سے خطاب میں کہا کہ اگر بھارت پر نئے حملے ہوئے تو بھارت سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر دوبارہ حملہ کرے گا اور اسلام آباد کی 'جوہری بلیک میلنگ‘ میں نہیں آئے گا۔

کسی بھی حملے کا جواب دیا جائے گا، پاکستان کا انتباہ

پاکستان نے نریندر مودی کے بیانات کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک خطرناک کشیدگی کی نمائندگی کرتا ہے۔

بھارت اور پاکستان ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں جن میں سے دو ہمالیائی متنازعہ علاقے کشمیر پر لڑی گئیں۔

بھارت پاکستان پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں بھارتی حکومت کے خلاف ہونے والی پرتشدد کارروائیوں میں مدد کرتا ہے لیکن اسلام آباد اس الزام کی تردید کرتا ہے۔

ادارت: کشور مصطفیٰ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارتی وزیر اسلام آباد پاکستان کے کرتا ہے

پڑھیں:

افغان وزیر خارجہ امیر متقی کا اگلے ہفتے دورہ ِبھارت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی 9 اکتوبر کو بھارت کا دورہ کریں گے۔ یہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کابل سے نئی دہلی کا پہلا اعلیٰ سطحی دورہ ہو گا، جو بھارت اور طالبان کے درمیان تعلقات کے نئے مرحلے کو ظاہر کرتا ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تصدیق کی ہے کہ متقی کو بین الاقوامی سفری پابندیوں سے عارضی استثنادیا گیا ہے جس کے تحت وہ 9 سے 16 اکتوبر کے درمیان نئی دہلی کا دورہ کر سکیں گے۔

 یہ استثنا اس دورے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے جسے طالبان انتظامیہ اور خطے کی دیگر طاقتیں دونوں ہی اہم سمجھتی ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سفارتی حلقے کئی مہینوں سے اس لمحے کی تیاری کر رہے تھے۔جنوری سے ہی بھارتی حکام بشمول خارجہ سیکرٹری وکرم مِسری اور سینئر آئی ایف ایس افسر جے پی سنگھ نے امیر خان متقی اور دیگر طالبان رہنماو ¿ں کے ساتھ کئی مذاکرات کیے، جو اکثر دبئی جیسے غیر جانبدار مقامات پر ہوئے۔ دبئی میں وکرم مِسری اور افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کے درمیان ملاقات میں افغانستان کے لیے بھارت کی جاری انسانی ہمدردی، خاص طور پر صحت کے شعبے اور پناہ گزینوں کی بحالی پر مبنی امداد پر بات ہوئی۔

اصل موڑ 15 مئی کو، بھارت کے پاکستان کے خلاف آپریشن سیندور کے فوراً بعد آیا، جب بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے امیر خان متقی سے فون پر بات کی۔ یہ 2021 کے بعد پہلی وزارتی سطح کی بات چیت تھی۔ اس موقع پر جے شنکر نے پہلگام دہشت گرد حملے کی طالبان کی مذمت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور افغان عوام کے ساتھ بھارت کی ”روایتی دوستی“ کو دہرایا۔اس سے قبل اپریل میں طالبان نے کابل میں بھارتی حکام کے ساتھ اعلیٰ سطحی اجلاس میں پہلگام حملے کی مذمت کی تھی، جہاں بھارت نے اس حملے کی تفصیلات شیئر کیں۔ بھارت کے بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک اہم اشارہ تھا کہ بھارت اور افغانستان دہشت گردی کے معاملے پر ایک ہی صفحے پر ہیں۔اس کے بعد بھارت نے افغانستان کو براہِ راست انسانی امداد میں اضافہ کیا، جس میں غذائی اجناس، ادویات اور ترقیاتی تعاون شامل ہے۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • اس بار بھارت اپنے طیاروں کے ملبے میں دفن ہوگا، وزیر دفاع
  • سکیورٹی ذرائع کا بیان: بھارت کی دھمکیاں بے معنی، ہم جانتے ہیں اسے کیسے سنبھالنا ہے
  • کراچی پرحملہ کرسکتے ہیں،بھارتی وزیردفاع راج ناتھ کی گیدڑ بھپکی
  • پاکستان کی تاریخ اور جغرافیہ بدل دیں گے،بھارتی وزیر دفاع کی گیدڑ بھبکی
  • پاکستان کی تاریخ اور جغرافیہ بدل دیں گے؛ بھارتی وزیر دفاع کی گیدڑ بھبکیاں
  • افغان وزیر خارجہ امیر متقی کا اگلے ہفتے دورہ ِبھارت
  • بھارتی وزیر دفاع کی سرکریک پر پاکستان کو دھمکی
  • طالبان کے وزیرِ خارجہ کا اگلے ہفتے بھارت کا دورہ
  • پاکستان صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج کے بزدلانہ حملے کی شدید ترین مذمت کرتا ہے: وزیراعظم شہباز شریف
  • پاکستان کی صمود فلوٹیلا پر بزدلانہ حملے کی شدید مذمت