پاکستان کی سفارتی فتح، بھارت عالمی سطح پر تنقید کی زد میں، ڈی ڈپلومیٹ
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے خلاف جنگی جنون میں مبتلا بھارت کو نہ صرف عسکری میدان میں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا بلکہ سفارتی محاذ پر بھی دنیا بھر میں خفت اٹھانی پڑی ہے۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ جریدے ’دی ڈپلومیٹ‘ نے اپنی تازہ رپورٹ میں تسلیم کیا ہے کہ پاک بھارت حالیہ کشیدگی میں پاکستان کو سفارتی میدان میں واضح کامیابی حاصل ہوئی جبکہ بھارت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی مؤثر جوابی کارروائی اور عالمی سطح پر مدبرانہ سفارتی حکمتِ عملی نے ثابت کر دیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر تیار ہے۔ جریدے نے واضح کیا کہ عسکری محاذ پر بھارت کی جارحیت ناکامی سے دوچار ہوئی جبکہ بین الاقوامی برادری، بالخصوص امریکا اور دیگر مغربی ممالک نے بھی پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کیا۔
مزید پڑھیں: آپریشن بنیان مرصوص: پاک فوج کی پٹھان کوٹ کو ٹارگٹ کرنے کی ویڈیو منظرعام پر
’دی ڈپلومیٹ‘نے لکھا کہ پاکستان نے عالمی اصولوں اور ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف کشیدگی کو سنبھالا بلکہ سیاسی بصیرت کے ذریعے عالمی حمایت بھی حاصل کی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کے باوجود، وہ پہلگام حملے میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کرسکا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پاک چین دفاعی اشتراک نے بھارتی فضائیہ کو شدید نقصان پہنچایا، اور رافیل طیاروں کی تباہی عالمی سطح پر بھارت کے لیے باعثِ شرمندگی بنی۔
’دی ڈپلومیٹ‘ کا کہنا ہے کہ پاک فوج کی حکمتِ عملی، قومی قیادت کی یکسوئی اور عالمی سفارتی حمایت نے بھارتی غرور کو خاک میں ملا دیا ہے۔ پاکستان نے ذمہ دار ریاست کے طور پر عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کا احترام کیا، جبکہ بھارت نے یکطرفہ اقدامات اور الزام تراشی کے ذریعے اپنا مقدمہ کمزور کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا پاک بھارت جنگ پہلگام ٹرمپ ڈی ڈپلومیٹ رافیل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا پاک بھارت جنگ پہلگام رافیل کہ پاک
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے پر عالمی عدالت کافیصلہ ، بھارت کاموقف سامنے آگیا
بھارت نے سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت کا وہ فیصلہ ماننے سے انکار کر دیا ہے جو پاکستان کے حق میں سنایا گیا تھا۔ عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کو بلاروک ٹوک فراہم کرنے کا پابند ہے۔
تاہم، بھارت کا مؤقف ہے کہ عالمی عدالت کو اس معاہدے پر فیصلہ سنانے کا اختیار ہی نہیں۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق، بھارت نے کبھی عالمی ثالثی عدالت کی اتھارٹی کو تسلیم نہیں کیا۔
یاد رہے کہ یہ فیصلہ 8 اگست کو عالمی عدالت کی جانب سے سنایا گیا تھا، اور اسے پیر کے روز عدالت کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس فیصلے کو ایک اہم پیشرفت قرار دیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ عدالت نے واضح کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کو بغیر کسی رکاوٹ کے دے گا، اور اگر بھارت ہائیڈرو پاور منصوبے بناتا بھی ہے تو وہ معاہدے کی طے شدہ شرائط کے تحت ہی ہوں گے۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے “حتمی” ہیں اور دونوں ملکوں پر لازمی طور پر لاگو ہوتے ہیں۔
پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے میں انصاف کی حمایت کرے، کیونکہ پانی کا مسئلہ صرف قانونی نہیں، انسانی بقا سے جڑا ایک بنیادی حق بھی ہے۔