مار-اے-لاگو معاہدے “کی غلط فہمی سے امریکی نجات کا راستہ کہاں ہے ؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 15 May, 2025 سب نیوز

واشنگٹن : 1960 میں، امریکی ماہر معاشیات رابرٹ ٹریفن نے یہ نظریہ پیش کیا کہ چونکہ امریکی ڈالر سونے سے منسلک ہے اور دوسرے ممالک کی کرنسیاں امریکی ڈالر سے جڑی ہوئی ہیں، اور امریکی ڈالر نے بین الاقوامی مرکزی کرنسی کا درجہ حاصل کر لیا ہے، لیکن دیگر ممالک کو بین الاقوامی تجارت کے لیے امریکی ڈالر کو تصفیہ اور ذخیرہ کرنسی کے طور پر استعمال کرنا پڑتا ہے۔

اس سے امریکہ سے باہر امریکی ڈالر کی گردش مسلسل بڑھتی جائے گی، جس کے نتیجے میں امریکہ کا بیرونی ادائیگیوں کا توازن طویل المدتی خسارے کا شکار ہو جائے گا۔ دوسری طرف، امریکی ڈالر کو بین الاقوامی کرنسی کے طور پر برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کی قدر مستحکم رہے، جس کے لیے امریکہ کو طویل المدتی تجارتی سرپلس رکھنا ہوگا۔ یہ دو متضاد تقاضے “ٹریفن ڈلیما” (Triffin Dilemma) کہلاتے ہیں۔ واقعی یہ ایک مسئلہ ہے، اور صرف ایک مسئلہ ہے جو امریکہ کے سیاسی اور معاشی ڈھانچے کے گہرے مسائل میں سے ایک ہے۔ اس کا حل کیا تجارتی جنگ ہے ؟

ایسا لگتا ہے کہ نہیں۔ حال ہی میں چین اور امریکہ نے ٹیرف تنازع پر اہم اتفاق رائے اور ٹھوس پیشرفت کا اعلان کیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کو اپنی غلطیوں کا احساس ہوا ہے۔ لیکن معاملہ اتنا آسان نہیں۔ امریکہ اور چین، نیز پوری دنیا کے درمیان تنازعات اب ٹیرف کی سطح سے آگے بڑھ کر تجارتی عدم توازن، ٹیکنالوجی کی رکاوٹوں، بلکہ امریکی ڈالر کی بالادستی جیسے گہرے ڈھانچہ جاتی مسائل تک پہنچ چکے ہیں۔ اصل چیلنج ابھی سامنے آنا باقی ہے۔ امریکہ کی عالمی سطح پر ٹیرف جنگ کے پیچھے ٹرمپ کے معاشی مشیر اسٹیفن ملن کا تیار کردہ منصوبہ “مار-اے-لاگو معاہدہ” (Marl-a-Lago Agreement) نظریاتی بنیاد اور حکمت عملی فراہم کرتا ہے۔ اس منصوبے کا بنیادی نکتہ یہ ہے:امریکی ڈالر کی قدر میں کمی امریکی مینوفیکچرنگ کو بحال کرنے میں مددگار ہوگی؛ ٹیرف کی “سزا” اور قومی سلامتی کی فراہمی کی “جزا” کے ذریعے تجارتی شراکت داروں کو اپنے امریکی ڈالر کے ذخائر میں سے کچھ فروخت کرنے اور اپنی کرنسی میں اثاثے خریدنے پر مجبور کیا جائے، تاکہ امریکی ڈالر کی قدر کم ہو۔ ڈالر کی قدر میں کمی کے دوران امریکی قرضوں کے سود کے خطرے سے بچنے کے لیے، تجارتی شراکت داروں کو قلیل مدتی امریکی ٹریژری بانڈز کے بجائے طویل مدتی امریکی بانڈز خریدنے پر مجبور کیا جائے، تاکہ طویل مدتی شرح سود کم ہو اور معیشت اور مالیاتی بازار مستحکم رہیں۔ آخر میں، امریکی ڈالر کی قدر میں کمی کے دوران، فیڈرل ریزرو مختلف اقدامات کرے تاکہ مالیاتی بازار کو مستحکم کیا جا سکے اور منظم طور پر امریکی ڈالر کی قدر کم کی جا سکے۔

مختصراً یہ کہ، امریکی ڈالر کی قدر کی کمی، قرضوں کو منظم کرنے، اور سلامتی کے اشتراک کے ذریعے امریکی معاشی و عسکری بالادستی پر مبنی “تجارت-سلامتی-کرنسی” نظام قائم کیا جائے۔ لیکن اس منصوبے کے بنیادی تضادات واضح ہیں۔ مثال کے طور پر، امریکی ڈالر کی قدر میں کمی سے برآمدات کو فروغ دینے کی کوشش کرنا، جبکہ اسے ذخیرہ کرنسی کے طور پر بھی برقرار رکھنا، خود ایک تضاد ہے۔ “ٹریفن ڈلیما” امریکی ڈالر کی بالادستی کا پیدا کردہ ایک ڈھانچہ جاتی مسئلہ ہے۔ مزید یہ کہ، کیا معاشی اور قومی سلامتی کے مسائل کو گڈمڈ کر کے حل کیا جا سکتا ہے؟امریکی ڈالر کی قدر میں کمی کا مطلب ہے کہ امریکیوں کو کم خرچ کرنا اور زیادہ محنت کرنا ہوگی،کیا یہ قابل عمل ہے؟ کثیر القطبی دنیا کے حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے مالیاتی پابندیوں اور فوجی جبر کے ذریعے بالادستی برقرار رکھنے کی کوشش صرف امریکہ کے بین الاقوامی اعتماد کو تیزی سے تباہ کرے گی۔

اسٹیفن ملن نے اس منصوبے کو “بریٹن ووڈز معاہدے سے بھی عظیم” قرار دیا ہے، لیکن اگر “عظیم” کہنا ہو تو یہ اتنا آسان نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ وہ اپنے مفادات کو عالمی اصولوں سے بالاتر سمجھتا ہے، یکطرفہ دباؤ کو مساوی مذاکرات کا متبادل بناتا ہے، اورسیاتی دھونس، فوجی دباؤ اور مالیاتی ہیرا پھیری کے ذریعے ڈھانچہ جاتی مسائل کو چھپاتا ہے۔ تاریخ ثابت کرتی ہے کہ ایسی حکمت عملیاں صرف تنہائی کو بڑھاتی ہیں۔

اگر امریکہ واقعی اس مشکل سے نکلنا چاہتا ہے، تو اسے کثیرالجہتی نظام کی طرف واپس آنا ہوگا، عالمی تجارتی ادارے (WTO) کے اصولوں کا احترام کرنا ہوگا، “قومی سلامتی” کے تصور کو غیر ضروری طور پر وسیع کرنے سے باز آنا ہوگا، یکطرفہ پابندیاں ختم کرنا ہوں گی، تنازعات کے حل کے نظام کو بحال کرنا ہوگا، اور “امریکہ فرسٹ” کی پالیسی ترک کر کے تجارتی خسارے، صنعتی پالیسی جیسے معاملات پر تمام ممالک کے ساتھ مشترکہ تعاون اور جیت جیت کی راہ تلاش کرنا ہوگی۔ مغرب صرف علم کو اہمیت دیتا ہے، جبکہ مشرق عقل و دانش مندی کو بھی فوقیت دیتا ہے۔ علم سکھایا جا سکتا ہے، لیکن عقل و دانش مندی صرف خودشناسی اور مراقبے کے ذریعے ہی حاصل کی جا سکتی ہے ۔ اگر امریکہ دنیا کے ساتھ ہم آہنگی سے رہنے کی عقل نہیں سیکھتا اور “جزا و سزا” کی پالیسی پر قائم رہتا ہے، تو آخرکار وہ اپنے ہی بنائے ہوئے جال میں پھنس جائے گا۔ بالآخر، 21ویں صدی میں عالمی حکمرانی زیرو سم کا کھیل نہیں، بلکہ کثیر الجہتی بقاءاور عقل و دانش مندی کا مقابلہ ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرہاتھی والے پارٹی کا طرز عمل حکمراں جماعت کی بقا کے لئے نہایت اہم ہے، چینی صدر چین کا امریکہ سے 232 ٹیرف اقدامات کو جلد از جلد  بند کرنے کا مطالبہ چین کی برازیل سمیت 5 ممالک کے لیے ویزا فری پالیسی کا آزمائشی اطلاق یکم جون 2025 سے  ہو گا،چینی وزارت خارجہ چینی وزارت تجارت کی جانب سے  برآمدی کنٹرول لسٹ کے بارے میں صحافیوں سے بات چیت چین کی جانب سے17 امریکی اداروں کو نا قابل اعتماد اداروں کی فہرست میں شامل کرنے کا اقدام معطل چین میں رواں سال ریزرو ریکوائرمنٹ ریشو میں پہلی کمی کا نفاذ کیا گیا.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

امریکہ سے پاکستان تک سب بھارت کو یاد دلاتے رہیں گے کہ جنگ میں 7 جہاز گرے تھے، بلاول بھٹو

مظفر آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کو عبرتناک شکست دینے کے بعد دنیا بھر میں پاکستان کا معیار بڑھ گیا ہے۔مظفر آباد میں نومنتخب وزیراعظم فیصل راٹھور کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کو ایک مہینے میں جنگی اور سفارتی محاذ پر جو شکست دی اُس کے بعد پاکستان کا معیار بلند ہوا اور مودی ہر جگہ سے منہ چھپاتا پھر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ سے پاکستان تک سب بھارت کو یاد دلاتے رہیں گے کہ جنگ میں 7 جہاز گرے تھے، اسی وجہ سے مودی دنیا سے اپنا منہ چھپا رہا ہے اور ہم دنیا کے کسی بھی فورم سے اُسے بھاگنے نہیں دیں گے۔بلاول نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی فورسز کے افسران و جوانوں کو انکے غیرمتزلزل عزم و حوصلے پر سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپریشنز میں سرغنہ عالم محسود سمیت 15 بھارتی پراکسی دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنا بڑی کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کیلیے سیکیورٹی فورسز کی "عزمِ استحکام" مہم کی مکمل حمایت کرتے ہیں،بھارتی پراکسی دہشتگردوں اور ان کے سہولتکاروں کا صفایا کرنے کے لیے پوری قوم متحد اور پرعزم ہے۔

علامہ اقبالؒ کا تصورِ خودی جدید سائنس سے ثابت شدہ تجربے کا مرکز ہے: پروفیسر ادریس آزاد

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی بنیاد لاہور لاڑکانہ نہیں کشمیر میں رکھی گئی، جب ایک آمر نے ذوالفقار بھٹو کو شہید کیا کشمیر کے عوام نے مظفر آباد اور سری نگر میں بھی احتجاج کیا۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو سہید نے دنیا بھر میں کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کی ترجمانی کی انہوں نے مجھے، آصفہ اور بختاور کو سکھایا کہ جہاں کشمیریوں کا پسینہ گرے گا وہاں ہمارا خون گر گا۔

بلاول نے کہا کہ گلگت بلتستان میں میرا مینڈیٹ عمران خان کے دور میں چوری کرکے کسی اور جماعت کو دلوایا گیا،  کشمیر کے عوام کے پاس الیکشن مہم پر آیا تو مجھے عوام نے مایوس نہیں کیا مگر یہاں بھی ہمارے مینڈیٹ پر قبضہ کیا گیا جس کے بارے میں کشمیر کا بچہ بچہ جانتا ہے۔

بچے میری ریڈ لائن ہیں، سب مجھے پیارے ہیں،حفاظت ہمارا فرض ہے: وزیر اعلیٰ مریم نواز

بلاول بھٹو نے کہا کہ دو دفعہ پیپلزپارٹی کا مینڈیٹ چوری کیا گیا مگر ہم نے اپنی پُرامن سیاسی جدوجہد کو جاری رکھا، جب پی ڈی ایم کے دور میں آزادکشمیر حکومت کے بارے میں فیصلہ لیا جارہا تھا ہم نے قومی مفاد میں فیصلہ مانا تھا مگر ماضی کے فیصلوں کی وجہ سے کشمیر میں سیاسی خلاف پیدا ہوا۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پاس منشور اور نظریہ ہے، جتنا سیاسی شعور کشمیر میں ہے اتنا پورے خطے میں نہیں ہے، کشمیر کے عوام سیاسی جدوجہد کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے، یہاں کے عوام کے جو مسائل ہیں جو آپ کے بس کی بات ہے من و عن عملدرآمد کرنا ہے۔

نومبر کے لئے ایل این جی مہنگی ، قیمت میں 0.22 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تک اضافہ کر دیا گیا

بلاول بھٹو نے وزیراعظم آزاد کشمیر کو ہدایت کی کہ کشمیر کے عوام کی آواز بن کر محبت کے ساتھ کشمیری عوام کے ساتھ کئے وعدے پر عملدرآمد کرنا پڑے گا، مودی بھائی کو بھائی سے لڑا کر کشمیر کا موقف تقسیم کرنا چاہتا ہے مگر ہم اس سازش کو کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں ایک سیاسی حکومت ہے جو عوام کے حقوق کیلئے لڑتی ہے، جب آپ سیاست کو دباتے ہو وزیراعظم درست نمائندگی نہیں کرسکتا پھر عوام احتجاج کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب کشمیری لاوارث نہیں کیونکہ اُن کے نمائندے فیصل راٹھور اور بلاول بھٹو ہیں۔بلاول نے کہا کہ آزاد کشمیر حکومت کیلیے ابتدائی 6 ماہ سخت امتحان کے ہوسکتے ہیں مگر وزیراعظم مسائل کو حل کریں گے، وہ کابینہ تشکیل دے کر ذوالفقار علی بھٹو کی طرح کھلی کچہری کریں گے اور چپے چپے میں جائیں گے۔پی پی چیئرمین نے کہا کہ اسلام آباد سے جو بھی ضرورت ہوگی میں خود وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کر کے بات کروں گا اور وہ ہم دلوائیں گے، بند کمروں میں آزادکشمیر کی حکومت نہیں چلائیں گے عوام کے ساتھ مل کر مسائل دور کریں گے۔

پاکستان کے اہم ریاستی اداروں پر 2 بڑے سائبر حملے ناکام بنائے جانے کا انکشاف

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی فضائی پابندی سے ایئر انڈیا کو شدید نقصان، چین سے فضائی راستہ حاصل کرنے کی کوششیں
  • سعودی عرب 142 ارب ڈالر کا اسلحہ خریدے گا، ٹرمپ
  • امریکہ سے پاکستان تک سب بھارت کو یاد دلاتے رہیں گے کہ جنگ میں 7 جہاز گرے تھے، بلاول بھٹو
  • قائم مقام امریکی سفیر کی اسلام آباد دھماکے کی مذمت، جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی
  • 26ویں ترمیم کے وقت بھی کہا تھا یہ عوام کے مفاد میں نہیں، حافظ نعیم
  • 2050 تک پاکستان خطرناک ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار رہے گا: امریکی ماحولیاتی ماہرین کا انکشاف
  • 25 کروڑ ڈالر مالیت کے پانڈا بانڈز جاری کرنے کا منصوبہ تیسری بار مؤخر
  • امریکہ اور جاپان کے ساتھ فلپائن کی مشترکہ مشقوں پر چینی فوج کا سخت ردِعمل
  • بھارت پر لگے امریکی ٹیرف
  • افغانستان کی صنعتی و تجارتی نمائش میں ایران کی بھرپور شرکت