"اسلامی دنیا میں امریکی صدر کے پرتپاک استقبال" کیساتھ ساتھ "غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم" بھی جاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
"سعودی عرب" و "قطر" جیسے "ممتاز اسلامی ممالک" کیجانب سے "سفاک اسرائیلی رژیم کے اندھے حامی امریکی صدر" پر "ہزاروں ارب ڈالر" مالیت کے وسیع سرمایہ کاری پیکجز نچھاور کئے جانیکے ساتھ ساتھ غزہ کے "عام شہریوں" کیخلاف سفاک اسرائیلی رژیم کے "سنگین جنگی جرائم" کا سلسلہ بھی جاری جسکے دوران غزہ کی پٹی میں آج صبح سے لیکر ابتک ہونیوالے وحشیانہ حملوں میں کم از کم 103 "فلسطینی شہری" شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں! اسلام ٹائمز۔ مشرق وسطی میں جہاں "اکابر اسلامی ممالک" اپنے دورے پر آئے "سفاک اسرائیلی رژیم کے اندھے حامی" امریکی صدر کے "پرتپاک استقبال" میں مصروف اور
اس فکر میں لگے ہیں کہ کہیں.
- تفصیلات کے مطابق غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم نے آج صبح سے غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں کے خلاف وحشیانہ بمباری میں مزید سینکڑوں فلسطینی شہریوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔ اس دوران شمالی غزہ میں خان یونس شہر میں انجام پانے والے سنگین اسرائیلی جنگی جرائم نے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا جہاں جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے مغرب میں واقع "التوبہ مسجد" اور اس کی بالائی منزل پر قائم "التوبہ کلینک" پر بمباری کرتے ہوئے غاصب صیہونیوں نے مزید درجنوں فلسطینی "مریضوں"، "نمازیوں" اور "پناہ گزینوں" کو خاک و خوں میں غلطاں کر دیا ہے۔ - آج علی الصبح جاری ہونے والے ایک بیان میں طبی ذرائع نے غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں 43 شہداء اور درجنوں زخمیوں کی خبر دی تھی جبکہ تازہ اسرائیلی جنگی جرائم کے بعد غزہ میں شہداء کی کم از کم تعداد 103 ہو گئی ہے۔ اس بارے فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اب تک ملبے سے نکالے گئے 5 سابق شہداء سمیت 83 فلسطینی شہریوں کی لاشیں اور 152 زخمیوں فلسطینی شہریوں کو ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے جبکہ بہت سے متاثرین کی لاشیں اب بھی ملبے تلے دبی اور سڑکوں کے کنارے بکھری پڑی ہیں کہ جہاں تک امدادی ٹیموں کی رسائی ممکن نہیں! -
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی صدر جنگی جرائم
پڑھیں:
58 کھرب ڈالر، 47 لاکھ اموات: امریکا کی 20 سالہ جنگی داستان
امریکا نے 9/11 کے بعد مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور افریقی خطوں میں جنگیں چھیڑ کر نہ صرف 58 کھرب ڈالرز سے زائد رقم خرچ کی بلکہ ان کے نتیجے میں لاکھوں انسانی جانیں بھی ضائع ہوئیں۔
امریکی یونیورسٹی کی حالیہ تحقیق کے مطابق، 2001 سے اب تک ان جنگوں میں تقریباً 9 لاکھ 40 ہزار افراد براہ راست مارے گئے، جن میں امریکی فوجی، کنٹریکٹرز، اتحادی افواج اور عام شہری شامل ہیں۔
اگر ان جنگوں کے بالواسطہ اثرات (خوراک، ادویات، اور بیماریوں کی کمی) کو شامل کیا جائے تو یہ ہلاکتیں 45 سے 47 لاکھ تک پہنچ جاتی ہیں۔
عراق میں تقریباً 3 لاکھ 15 ہزار افراد ہلاک ہوئے، جن میں 2 لاکھ 15 ہزار عام شہری شامل ہیں۔ یہ کسی بھی امریکی جنگ میں سب سے زیادہ شہری ہلاکتیں ہیں۔
افغانستان میں 70 ہزار عام شہریوں سمیت 2 لاکھ 43 ہزار افراد جان سے گئے۔ اس کے اثرات پاکستان پر بھی پڑے جہاں ہزاروں افراد لقمہ اجل بنے۔
شام (2014–2021): 2 لاکھ 69 ہزار افراد ہلاک جبکہ یمن میں 1 لاکھ 12 ہزار ہلاکتیں ہوئیں۔
امریکی تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایران پر حالیہ حملے کو بھی امریکا نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جائز قرار دیا ہے۔ تاہم ماہرین کے مطابق اس اقدام سے علاقائی کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔