پاکستان کی شاندار فتح امتِ مسلمہ کیلئے حوصلے، اتحاد اور قیادت کا پیغام ہے: شیخ قیصر محمود
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
—جنگ فوٹو
پاکستان مسلم لیگ (ن) اوورسیز کے سابق جنرل سیکریٹری اور ن لیگ جاپان کے سابق صدر شیخ قیصر محمود نے جاپان سے جاری کیے گئے اپنے خصوصی بیان میں کہا ہے کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں پاکستان کی شاندار عسکری و سفارتی کامیابی صرف ایک جنگی فتح نہیں بلکہ پوری امتِ مسلمہ کے لیے حوصلے، اتحاد اور قیادت کا پیغام ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی صرف فوجی محاذ پر نہیں، قیادت، حکمتِ عملی اور عوامی یکجہتی کا بھی ثبوت ہے، میاں نواز شریف کی سیاسی بالغ نظری، وزیرِ اعظم شہباز شریف کی بصیرت افروز حکمتِ عملی اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی جرأت مندانہ قیادت نے مل کر پاکستان کو وہ مقام دلوایا ہے جس کی طرف آج پوری امتِ مسلمہ دیکھ رہی ہے۔
شیخ قیصر محمود نے کہا ہے کہ پاکستان کی افواج نے نہایت مہارت سے بھارت کے جدید ترین رافیل طیارے، ڈرونز اور دفاعی نظام کو ناکام بنا کر دشمن کو حیرت زدہ کر دیا۔
یہ صرف عسکری کامیابی نہیں، بلکہ نظریاتی فتح بھی ہے، پاکستان نے یہ ثابت کیا کہ ایک متحد قوم، مضبوط قیادت اور بے مثال فوج جب ایک پیج پر ہو، تو دنیا کی کوئی طاقت ان کا راستہ نہیں روک سکتی۔
انہوں نے زور دیا کہ بھارت کی شکست محض ایک دشمن کی ناکامی نہیں بلکہ 25 کروڑ بھارتی مسلمانوں کے لیے بھی ایک امید ہے کہ ظلم اور جبر کے خلاف آواز اٹھائی جا سکتی ہے اور سر نہیں جھکایا جاتا۔
شیخ قیصر محمود نے کہا کہ پاکستان آج ایک ایٹمی قوت کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن بھی بن چکا ہے، اس کی افواج صرف اپنی سر زمین کی محافظ نہیں بلکہ امتِ مسلمہ کے دفاع کی علامت بن چکی ہیں۔
انہوں نے اسلامی دنیا کے حکمرانوں اور عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان کو امتِ مسلمہ کا عسکری و نظریاتی مرکز تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ ہر شعبے میں اتحاد و تعاون کو فروغ دیں۔
آخر میں انہوں نے جاپان سمیت دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں اور مسلمانوں کو اس تاریخی فتح پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی صرف پاکستان کی نہیں، بلکہ اسلام اور مسلمانانِ عالم کی کامیابی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستان کی انہوں نے
پڑھیں:
ججز کے استعفوں پر جشن نہیں بلکہ نظام مضبوط کرنا ضروری ہے، سعد رفیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے 27ویں آئینی ترمیم کے بعد یکے بعد دیگرے ججز کے مستعفی ہونے پر گہری تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری اپنے مفصل بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ استعفے پاکستان میں آئین، قانون، انصاف اور جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والوں کے لیے ایک بڑا لمحۂ فکریہ ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس منصور علی شاہ کے سپریم کورٹ سے استعفیٰ دینے کے بعد اب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی اس سلسلے میں شامل ہو گئے ہیں، اور یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے تینوں ججز کی دیانتداری، انصاف پسندی اور پیشہ ورانہ کارکردگی کی کھل کر تعریف کرتے ہوئے کہا کہ
جسٹس اطہر من اللّٰہ ججز بحالی تحریک کے دوران فرنٹ لائن کے رفیق تھے۔
جسٹس منصور علی شاہ کی قابلیت، جرات اور پیشہ ورانہ آزادی سب پر واضح ہے۔
جسٹس شمس محمود مرزا کا شمار بھی بہترین شہرت رکھنے والے ججز میں ہوتا ہے۔
انہوں نے جسٹس شمس محمود مرزا پر رشتہ داری کے الزام کو بے بنیاد اور “طفلانہ حرکت” قرار دیا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ ان ججز کے فیصلوں سے اختلاف اپنی جگہ، مگر ان کی شرافت، اہلیت اور نیک نیتی سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کے استعفے عدلیہ کے لیے نقصان دہ ہیں اور ادارہ جاتی توازن کو کمزور کرتے ہیں۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ استعفوں کو سیاسی دھڑے بندی کی نظر سے دیکھیں تو شاید کچھ لوگوں کو یہ اچھا لگے، لیکن حقیقت میں یہ پاکستان کے مستقبل کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ ان کے مطابق یہ سلسلہ رکنے والا نہیں اور “یہ عدلیہ سے ہوتا ہوا پارلیمنٹ تک جائے گا”۔
انہوں نے زور دیا کہ ہر مخالف کو پکڑ لینا یا ملک دشمن قرار دینا ممکن نہیں ہوتا۔ ایک ذمہ دار ریاست ماحول کو ٹھنڈا رکھتی ہے، تنازعات بڑھاتی نہیں۔ پاکستان جیسے حساس اور نیوکلیئر ملک کے لیے اندرونی محاذ آرائی انتہائی نقصان دہ ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ خوشی کے ڈھول پیٹنے کے بجائے پیدا ہوتی فالٹ لائنز کو پُر کرنے کی کوشش کرنا ہی دانشمندی ہے۔